ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ متحدہ امریکہ نے شام میں داعش کے خلاف استعمال کیے جانے کا دعوی کردہ PKK ۔ پی وائے ڈی۔ وائے پی جی کی طرح کی دہشت گرد تنظیموں کو اہم سطح کی مالی امداد فراہم کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ “منبچ سے اس کے اصل مکینوں عرب باشندوں کو جبرا ً نقل مکانی کراتے ہوئے پی وائے ڈی۔ وائے پی جی کو یہاں پر آباد کرا دیا گیا ہے۔
صدر ِ ترکی نے دوران ہفتہ روس، کویت اور قطر کے دوروں کے بعد اخباری نمائندوں کو بریفنگ دی۔
شام میں حل کی تلاش کے لیے ترکی، روس اور ایران کے آستانہ سلسلے کو جاری رکھنے کے خواہاں ہونے کا اظہار کرنے والے جناب ِ صدر نے بتایا کہ”22 نومبر کو سوچی میں ایک سربراہی اجلاس منعقد کیا جائیگا۔ اس سے ایک روز پیشتر متعلقہ تینوں ملکوں کے وزراء خارجہ یکجا ہوں گے۔ عدلیب کے 12 نگران علاقوں کا معاملہ کافی نازک ہے۔
روس اور ایران کے اس حوالے سے مطالبات پائے جاتے ہیں تو ہم اس معاملے میں لچکداری کا مظارہ کر رہے ہیں۔ تا ہم ، آفرین سے انخلاء کے حوالے سے روس نے ہم سے وعدے کر رکھے ہیں۔وہاں پر ہمارے لیے ممکنہ خطرات اور چھیڑا خانی سے محسوس کردہ بے چینی کے حوالے سے ترکی کے سامنے مفاہمت کا مظاہرہ کیے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
شامی قومی ڈائیلاگ کانگرس سے متعلق امور کو مل جل کر جا ری رکھے جانے کی طرف اشارہ کرنے والے جناب ایردوان کا کہنا ہے کہ شام کے مخالف گروہوں کو نظر انداز کرتے ہوئے کسی حل چارے تک پہنچنا نا ممکن ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ “ہم نے پی وائے ڈی۔ وائے پی جی اور PKK جیسے دہشت گرد گروہوں پر توجہ مبذول کرائی ہے ، ‘وہاں پر اس قسم کی دہشت گرد تنظیموں کو بھی حقوق حاصل ہیں’ کی طرح کی مفاہمت زیر بحث نہیں لائی جا سکتی۔ ہم دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ایک ہی میز پر نہیں بیٹھیں گے۔ جنیوا اور آستانہ کے لیے بھی ہمارا مؤقف یہی ہے۔ سیاست کی بھی کوئی عزت و آبرو ہوتی ہے۔