لاہور /فیصل آباد : سرگودھا یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد کی تقرری لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردی گئی ہے جبکہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے ابتدائی سماعت کے بعد وفاقی و صوبائی حکومت، ہائر ایجوکیشن کمیشن پاکستان، ہائر ایجوکیشن کمیشن پنجاب، ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب اور دیگر فریقین کو نوٹسز جاری کرکے ان سے 30 نومبر کو جواب طلب کرلیا ہے نیز وائس چانسلر سرگودھا یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر اشتیاق احمد کی قبل ازیں قائداعظم یونیورسٹی اسلام ١باد میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر تقرری کو بھی خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے چیلنج کردیا گیا ہے۔
حسنین رضا باروی ایڈووکیٹ کی جانب سے ممتاز ماہر قانون شیخ جمشید حیات ایڈووکیٹ کے توسط سے تقرری کو چیلنج کرنے کے ضمن میں دائر کی گئی درخواست میں مئوقف اختیار کیا گیا ہے کہمارچ 2015 ء میں سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب لاہور کی جانب سے یونیورسٹی ١ف سرگودہا سمیت صوبہ پنجاب کی 10 یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی خالی ١سامیوں پر تقرری کیلئے 28 اپریل 2015 ء تک اہل ماہرین تعلیم سے درخواستیں طلب کی گئیںاور کہا گیا کہ مطلوبہ قابلیت و اہلیت کے مطابق امیدوار کو پی ایچ ڈی، ایچ ای سی کی ریکگنائزڈ یونیورسٹی میں تدریس کا کم از کم 12 سالہ تجربہ،فل پروفیسر کے طور پر ٹیچنگ، کم از کم 15 ریسرچ پیپرز کی پبلیکیشن جن میں کم از کم 5 گزشتہ 5سال میں شائع ہونا اور نتظامی و فنانشل مینجمنٹ کا 10 سالہ تجربہ ہونا ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ اس اشتہار کی روشنی میں جہاں اور کئی ماہرین تعلیم نے درخواستیں گزاریں وہیں قائداعظم یونیورسٹی اسلام ١باد کے انٹرنیشنل ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ میں بطور ٹنیور ٹریک ایسوسی ایٹ پروفیسر تعینات ڈاکٹر اشتیاق احمد نے بھی درخواست جمع کروائی۔
اسی اثناء میں ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی جانب سے جاری کئے گئے نوٹیفکیشن میں وائس چانسلرز کی تقرری کے ضمن میں تعلیمی، تدریسی، تحقیقی،انتظامی تجربہ اور اہلیت و قابلیت سمیت انٹرویو کے نمبرز کی تفصیلات جاری کردی گئیں جسکے مطابق پی ایچ ڈی کی صورت میں 20 نمبرز،ٹاپ 500 یونیورسٹیز میں سے کسی ایک سے پی ایچ ڈی کی صورت میں مزید 5 نمبر،15 سالہ تدریسی/ٹیچنگ تجربہ کے 10 نمبر،ریسرچ پبلیکیشنز کے 10 نمبر، 10 سالہ انتظامی تجربہ کے15 نمبر، 8 سالہ انتظامی تجربہ کے 7.5نمبر اور انٹرویو کے 40 نمبر مقرر کئے گئے۔انہوں نے بتایا کہ ریکروٹمنٹ پالیسی برائے وائس چانسلرز میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ تعلیم، تدریس، تحقیق، انتظامی و معاشی مینجمنٹ کے تجربہ کے مقر رکردہ کل 60 نمبرز میں سے 45 نمبر حاصل کرنیوالے امیدواروں کو ہی شارٹ لسٹ کیا جائیگا مگرڈاکٹر اشتیاق احمد کو پی ایچ ڈی کے 20 نمبر،پی ایچ ڈی فرام ٹاپ 500 یونیورسٹیز کی مد میں زیرو نمبر،ٹیچنگ کے تجربہ کے نام پر 10 نمبر،ریسرچ پبلیکیشن کے نام پر 4 نمبر اور ایڈ منسٹریٹو ایکسپیرینس کے نام پر 15 میں سے زیرو نمبر دیا گیا اس طرح انہوں نے کل 60 میں سے 34 نمبر حاصل کئے مگر 45 نمبر نہ ہونے کے باوجود بھی نہ صرف غیر مرعی دبائو کے پیش نظر انہیں شارٹ لسٹ کیاگیا بلکہ بعدازاں سرچ کمیٹی کے بعض ارکان کی معاونت سے انکی تقرری میں بھی معاونت کی گئی۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے فروری 2016 ء میں لاہور کالج برائے خواتین یونیورسٹی لاہور، یونیورسٹی ١ف سرگودھا، پنجاب یونیورسٹی لاہوراور محمد نواز شریف یونیورسٹی ١ف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان سمیت 4 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر ز کی تقرری کیلئے 12 امیدواروں کے ایوان وزیر اعلیٰ پنجاب لاہور میں انٹرویو کئے جس میں سرچ کمیٹی کے سربراہ سید بابر علی کے سوا باقی ممبران ڈاکٹر عائشہ غوث پاشاصوبائی وزیر خزانہ پنجاب، ڈاکٹر ظفر اقبال قریشی ١ف لمز، ڈاکٹر محمد نظام الدین چیئرپرسن ہا ئر ایجوکیشن کمیشن پنجاب اور سیکرٹری ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب لاہور عرفان علی بھی موجود تھے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے فرداً فرداً ہر یونیورسٹی کیلئے تین تین امیدواروں کے پینلز کا انٹرویو کیا جس میں یونیورسٹی ١ف سرگودھا کیلئے تین امیدوار پروفیسر ڈاکٹر طاہر کامران،ڈاکٹر اشتیاق احمد اور پروفیسر ڈاکٹر ظفر معین ناصر پیش ہوئے ۔درخواست گزار نے مزید مئوقف اختیار کیا کہ مذکورہ پینل میں سے پروفیسر ڈاکٹر طاہر کامران نے کل 100 میں سے 83 نمبر،ڈاکٹر اشتیاق احمدنے 82 نمبر اور پروفیسر ڈاکٹر ظفر معین ناصر نے 80 نمبر حاصل کئے۔
اس طرح تمام تر لوازمات پورے کئے جانے کے بعد پہلی پوزیشن پر ١نیوالے پروفیسر ڈاکٹر طاہر کامران کو وائس چانسلر مقرر کیا جانا تھا مگر نامعلوم وجوہ کی بناء پر میرٹ کے تقاضوں کو پامال کرتے ہوئے محکمہ ہائرایجوکیشن پنجاب نے وائس چانسلر تقرری کیس کے عدالتی فیصلے کے فور اً بعد مئی میں ڈاکٹر اشتیاق احمدکو وائس چانسلر تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیاجو کہ میرٹ کے برعکس ہے۔ پٹیشنر نے مزید تفصیلات بیان کرتے ہوئے انکی قبل ازیں قائد اعظم یونیورسٹی اسلام ١باد میں بطور ٹنیور ٹریک ایسوسی ایٹ پروفیسر تقرری کو بھی چیلنج کیا ہے اور دستاویزی شواہد و تحریری میرٹ پالیسی کی روشنی میں مئوقف اختیار کیاہے کہ چونکہ موصوف اس مطلوبہ اہلیت کے معیار پر بھی پورا نہ اترتے تھے لہٰذا ان کی بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر تقرری بھی کالعدم قرار دی جائے۔ درخواست گزار نے ڈاکٹر اشتیاق احمد کی بطور وائس چانسلر تقرری کے خلاف ضابطہ احکامات منسوخ کرنے کی بھی استدعا کی ہے۔
حسنین رضا باروی ایڈووکیٹ باروی لاء چیمبرز،109 اولڈ بلاک،ڈسٹرکٹ کورٹس ملتان سی این ١ئی سی:32203-2093724-5 موبائل نمبر:0345-7228228