سیول (جیوڈیسک) شمالی کوریا نے کہا ہے کہ وہ امریکہ اور جنوبی کوریا سے اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام پر اس وقت تک مذاکرات نہیں کرے گا جب تک یہ دونوں اپنی مشترکہ فوجی مشقیں کرنے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
اقوام متحدہ کے لیے شمالی کوریا کے سفیر ہان تائی سونگ نے بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ‘روئٹرز’ کو جنیوا میں بتایا کہ “یہ دفاع ہے، امریکہ سے جوہری خطرے سے جوہری دفاع۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ “مستقل فوجی مشقیں ہو رہی ہیں جن میں جوہری اثاثوں کے ساتھ ساتھ طیارہ بردار جہازاور اسٹریٹیجک بمبار طیارے استعامل کیے جا رہے ہیں۔۔۔ایسی مشقیں میرے ملک کے خلاف ہو رہی ہیں۔”
گزشتہ ہفتے امریکہ اور جنوبی کوریا نے چار روزہ مشترکہ بحری مشقیں شروع کی تھیں جسے جنوبی کوریا کی افواج نے شمالی کوریا کے لیے ایک واضح انتباہ قرار دیا تھا۔
لیکن واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے حکام کا موقف رہا ہے کہ ایشیائی اتحادیوں کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں “جائز، دیرینہ اور دفاعی نوعیت” کی ہیں اور اس کے برعکس شمالی کوریا کا “جوہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام غیر قانونی” ہے۔
سیول کے فوجی عہدیداروں نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ مشترکہ مشقیں شمالی کوریا کی اشتعال انگیزیوں کے خلاف “عسکری طور پر چوکس رہنے کے مضبوط عزم کا اظہار ہے۔”
دریں اثناء امریکہ اور جاپان کی بحری فورسز نے جمعرات کو اوکیناوا کے سمندری علاقوں میں اپنی سالانہ باہمی فوجی تربیتی مشقوں کا بھی آغاز کر دیا ہے۔
امریکہ کہ چکا ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کے باعث پیدا ہونے والی کشیدگی کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے لیکن وہ معاملے سے نمٹنے کے لیے ہر طرح کا اقدام کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔