کراچی (جیوڈیسک) سٹیٹ بینک کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2017ء کے درمیان بین الاقوامی ادائیگیاں وصولیوں کے مقابلے میں 5 ارب ڈالر زائد رہیں۔ رواں کھاتوں کا یہ خسارہ گزشتہ مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 2٫2 ارب ڈالر تھا جو اب دگنا ہو چکا ہے۔
اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ درآمدات میں بے تحاشہ اضافہ اور ایکسپورٹس میں سست روی اس خسارے کو بڑھانے کی بڑی وجہ ہیں۔
عالمی ادائیگیوں کا زور ملکی زرمبادلہ ذخائر میں گراوٹ کی بڑی وجہ بن رہا ہے۔
ایک سال کے دوران یہ ذخائر 4 ارب ڈالر گھٹ چکے ہیں۔ اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو روپیہ ڈالر کے مقابلے میں جلد کمزور پڑنا شروع ہو جائے گا۔