تحریر : اسلم انجم قریشی انسانی جذبات کی کوئی حد نہیں ہوتی اور انسانی جذبات ایک ہوا کے مانند ہیں جو کھبی طوفان کی صورت اختیار کر جاتے ہیں جس کا انسان کو ناقابل تلافی نقصان اُٹھانا پڑتا ہے اورجو لوگ اس طوفان کے آنے سے قبل اپنی دانشمندانہ احتیاطی تدابیر اپناتے ہیں وہ با آسانی اس طوفان کا سامنا کرلیتے ہیں جس سے وہ بہت بڑی تباہی سے بچ جاتے ہیں انسانی جذبات کی حقیقت میرے خیال میں کچھ اس طرح ہے جیسے، آگ ، پانی، مٹی اور ہوا ،ان چاروں کی فطرت کو دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ یہ نقصان دہ بھی اور فائدے مند بھی وہ کیسے وہ اس لئے کہ پانی ہم پینے کے استعمال میں لیتے ہیں اور یہ پانی بہت سی انسانی ضروریات میں کام آتا ہے اور اس پانی سے لوگ بہتے ہوئے دریا کے پانی میں ڈوب کر مر جاتے ہیں۔آگ بھی انسان کی روزہ مرہ زندگی میں استعمال ہونے والی اشیاء جسے آگ جلائے بغیر استعمال نہیں کرسکتے اور یہی آگ بعض جگہوں پر اچانک آگ بھڑک جانے کے سبب انسان جھلس کر زخمی اور مر بھی جاتا ہے۔
اس کے علاوہ مٹی بھی انسانی زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہے جیسا کہ صاف مٹی جھونپڑی اور دیوار بنانے کے کام میں آتی ہے اور گھریلو استعمال میں آنے والے برتن بنائے جاتے ہیں جبکہ گندی مٹی انسانی استعمال کے لئے مضر صحت ہے اب ہوا کو لے لیں یوں تو ہوا کے بغیر انسان سانس نہیں لے سکتا اوریہ شدید گرمی کے دوران انسانی صحت کے لئے لازمی ہے جبکہ یہی ہوا یعنی جب تیز ہوا کے جھکڑ چلتے ہیں اور آہستہ آہستہ تیز ہوا طوفان کی شکل میں تبدیل ہوجاتا ہے اور پھر شہروں اور دیہاتوں میں تباہی مچا دیتا ہے جس کے نتیجے میں بیشتر انسانی جانوں کا نقصان ہوجاتا ہے۔
یہ تما م قدرتی عمل ہے لیکن اللہ تعالیٰ کی ذات اقدس نے ا نسان کو عقل سلیم سے نواز ا لہذا انسان کوان صلاحیتوں کو اپنی روزمرہ زندگی میںہر وقت ہر لمحے حکمت ودانائی و احتیاطی تدابیر کے تحت اپنانے کی ضرورت ہے۔ ایک حقیقت پر مبنی حال احوال جو گذشتہ روز سے ملک میں ایک کشیدگی کی ہوا چل رہی تھی جس میں آگ کے شعلے بھی بھڑکتے ہوئے نظر آرہے تھے وہ لمحہ جو کسی وقت بھی طوفان کی صورت اختیار کرجاتا اور پانی مٹی سمندر بن کر سب کو بہا کرلے جاتا لیکن اس سے قبل پاک فوج کے سپہ سالار آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملک بھرمیں پیدا ہونے والی کشیدہ اس نازک صورتحال کو بھانپتے ہوئے متحدہ عرب عمارت کا مختصر دورہ کرکے وطن واپسی پہنچتے ہی ایسی دانشمندانہ حکمت عملی ودانائی اپنائی جس سے پوری قوم ایک بہت بڑے سانحہ سے بچ گئی۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان کو دنیا میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ سامنا اس وقت کرنا پڑتا ہے جب انسان اپنے جذبات سے بے قابو ہوجاتا ہے تو اس کے ساتھ اس قسم واقعات ،سانحات،و حادثات رونماہوتے ہیں تو پھر بچھتاوا بچھتاوا رہتا ہے ہمارے لئے بہتر یہی ہے کہ ہم دوراندیشی کا شعور اپنائیں اور انسانی جذبات کو پہلی نظر سے دیکھنا شروع کریں اس کے بہت سے طریقے ہیں جسے حکمت عملی سے وضع کئے جاسکتے ہیں سب سے پہلے برداشت اور رواداری کو اپنانا بنیادی پہلو ہے میں راولپنڈی اسلام آباد فیض آباد کے واقعات کو دوہرانا نہیں چاہتا اسے دیکھ کر سن کر ایک تکلیف سی ہوتی ہے بس خداراملک وقوم کو کسی مسائل سے دوچار نہ کرو اسے ترقی کرنے دو اسی میں ہماری بھلائی و کامرانی ہے۔