تحریر : ڈاکٹر بی اے خرم وطن عزیز میں دسمبر کا مہینہ ہمیشہ سے ہی ظلم و ستم کے پہاڑ لے کر نمودار ہوتا ہے پاکستان دو لخت ہوا تو تب بھی یہ دسمبر ہی تھادو سال قبل سماج دشمن عناصر نے دسمبر ہی میں یوم سقوط پاکستان کے موقع پہ پشاور میں قیامت صغری برپا کر دی تھی آرمی پبلک سکول میں طالب علموں سمیت 146 افراد شہید ہوگئے تھے یکم دسمبر کو دنیا بھر کی طرح وطن عزیز پاکستان میں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت بسعادت کے موقع پہ ہر مسلمان اپنے پیاری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دنیا میں آمد کی خوشیاںمنا رہے تھے وہ ہستی جس نے دنیا بھر میں امن ،محبت اور بھائی چارے کے پیغام کا پرچار کیا تھا ان کی ولادت کے دن امن کے دشمنوں نے پشاور زرعی ڈائریکٹوریٹ پر حملہ کیا جس کے نتیجے میں9افراد شہید جبکہ پاک فوج کے 2جوانوں سمیت38افراد زخمی ہوگئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پشاور یونیورسٹی روڈ پر واقع زرعی ڈائریکٹوریٹ میں داخل ہونے والے پانچوں حملہ آوربھی جہنم واصل کر دیئے گئے خیبر پختون خواہ کی پولیس نے پاک فوج کے ساتھ مل کر انتہائی پیشہ ورانہ مہارت کے ذریعے دہشتگردوں کے عزائم کو ناکام بنایاجس پر کے پی کے پولیس کی تعریف پاک فوج کی جانب سے بھی کی گئی۔
فورسز کا کامیاب آپریشن، دہشت گرودں کے عزائم خاک میں ملا دیے۔جبکہ 3 خود کش جیکٹس اور بارودی مواد کو بھی ناکارہ بنا دیا گیاستم کی بات دیکھیں حملہ آور اتنے بزدل تھے کہ مرد ہونے کے باوجودعورتوں کی طرح برقع پہن کر صبح 7 بجے کے قریب زرعی ڈائریکٹوریٹ میں داخل ہوئے۔پولیس ذرائع کے مطابق عمارت تک پہنچنے کے لئے دہشت گردوں نے رکشا کا استعمال کیا۔ دہشت گرد اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے ہاسٹل کے کمرے کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے دہشت گرد ویڈیو کال کے ذریعے اپنے سرغنہ سے افغانستان رابطے میں تھے۔
حملہ آوروں کا سرغنہ لائیو ویڈیو پر انھیں ہدایات دیتا رہا حمہ آورآپس میں مقامی زبان پشتو میںگفتگو کرتے تھے ہلاک کیے گئے دہشت گردوں سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد ہوا، جس میں 2 کلاشنکوف، پستول، 3 خود کش جیکٹس اور بارودی مواد شامل ہے آپریشن کے بعد خود کش جیکٹس اور بارودی مواد کو بم ڈسپوزل یونٹ نے ناکارہ بنا یا گیادہشت گردوں کے حملے کے بعد زرعی ڈائریکٹوریٹ سے متصل کالونی میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ خوف کے مارے بچے اور عورتیں گھروں سے باہر نکل آئے۔
سیکورٹی فورسز اور ریسکیو اداروں کے اہل کاروں نے تمام افراد کو بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا حملے کے وقت متعدد افراد عمارت کے اندر محصور ہو گئے تھے جنہیں سیکیورٹی فورسز نے بکتر بند گاڑی کے ذریعے نکالادہشت گردی کے واقعہ میں دہشت گردوں کی فائرنگ سے 9افراد شہید ہوئے جن میں ایک چوکیدار جبکہ 8 طلبہ شامل ہیں۔ شہیدہونے والوں میں چوکیدار عبدالحمید، قاسم علی شاہ، بلال احمد، عبد الصادق، امین جان، سرزمین، بلال وسیم اور محمد بلال شامل ہیں جبکہ زخمی افراد میں تین سیکیورٹی اہلکار اور ایک پولیس انسپکٹر بھی شامل ہے پولیس اور پاک فوج کے اہلکار فوری طورپر موقع پر پہنچ گئے دونوں اداروں کی بروقت آمد،مکمل یکسوئی ،عمدہ حکمت عملی سے حملہ آوروں کو نشان عبرت بنا دیا گیا اگر بروقت آپریشن نہ کیا جاتا تو یقینا بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑتا۔
کہا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کا کوئی مذہب ہوتا ہے اگر امن کے دشمنوں کا کوئی مذہب ہوتا تو پھر یہ کبھی بھی امن، محبت اور بھائی چارے کی فضا کو اپنے ناپاک عزائم کی خاطرخاک میں نہ ملاتے نہتے اور پر امن شہریوں کو موت کی نیند سلا دینا کس مذہب میں جائز قرار دیا گیا ہے۔۔۔؟ دنیا میں کونسا مذہب ایسی مذموم کاروائیوں کی اجازت دیتا ہے وطن عزیز کی سرزمین پہ سماج دشمن عناصرکی تخریبی کاروائیوں کی خونی نئی لہر نے شہریوں میں شدید قسم کا خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے دہشت گرد عناصر کی دہشت گردی کی نئی لہر نے پھر سے سر اٹھا لیا ہے سماج دشمن عناصر جب چاہیں ،جہاں چاہیں بے گناہ نہتے معزز شہریوں کو ابدی نیند سلا کر ریاستی اداروں کو یہ باور کرادیا کہ وہ جیسا چاہیں کر سکتے ہیں ابھی ایک دھماکے میں اپنوں کے لاشے اٹھائے نہیں جاتے دشمنان ملک و امت دوسری جگہ لاشوں کے انبار لگارہے ہیںپاک سر زمین میں نئی تخریب کاری کی لہر وفاقی اور صو با ئی حکو متوں کیلئے ایک کھلا سو الیہ نشا ن ہے اس وقت پورا ملک حالت جنگ میں لہذا قوم اتحاد ویگانگت کااورصبر تحمل سے کام لے تاکہ ملک میں افراتفری پھیلانے کے دشمن کے مکروہ عزائم خاک میں ملائے جا سکیں۔