بن کر

Moon

Moon

وہ چمکتا رہا محفل میں ستارہ بن کر
ہم بھی حاضر ریے طوفاں کا نظارہ بن کر

روک رکھے تھے میرے ظبط نے طوفاں سارے
کسی صحرا میں سمندر کا کنارا بن کر

آج کچھ دوست میری وصل کو آئے لیکن
آنے والی کسی مشکل کا اشارہ بن کر

اپنی آواز کو لے جاو فلق کی حد تک
کسی اخبار کا گم نام شمارہ بن کر

ہار سے چوُر سمجھتا رہا ہر دم مجھ کو
اور میں جیتا رہا جینے کا گزارہ بن کر

دور کرنے کے لئے دن کے اندھیرے تابش
چاند بیٹھا رہا سورج کا سہارا بن کر

✍ جعفر حسین تابش
جموں و کشمیر
طالب علم بی اے(سمسٹر اول) ڈگری کالج کشتواڑ
رابط: 8492956626
ای میل:kholijaffer044@gmail.com