واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکہ کے وفاقی وکلائے استغاثہ نے منگل کے روز عقیداللہ کے خلاف دہشت گردی کے پانچ الزامات عائد کیے، جس سے ایک ہی روز قبل بنگلہ دیشی تارکِ وطن نے نیو یارک سٹی سب وے سسٹم میں پائپ بم حملہ کیا، جس میں وہ خود اور تین دیگر افراد زخمی ہوئے۔
اِن سنگین الزامات میں، 27 برس کے عقیداللہ پر دہشت گرد قرار دی گئی ایک تنظیم کی مادی حمایت اور بڑی تعداد میں تباہی پھیلانے والے ہتھیار کا استعمال کرنے کے الزامات شامل ہیں، جن کے ارتکاب پر، بالترتیب، 20 سال سے عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔
منگل کے روز دائر کردہ مقدمہٴ فوجداری کے مطابق، تشدد کے علاوہ، عقید اللہ پر یہ بھی الزام ہے کہ اُس نے عام آدمی کے زیر استعمال مقام پر دھماکہ کیا، اور آگ اور تباہ کُن آلے کے استعمال کی مدد سے املاک کو تباہ کیا گیا۔
نیو یارک کے جنوبی ضلعے کے قائم مقام یو ایس اٹارنی، جون کِم نے نیو یارک میں اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، دائر کیے گئے الزامات کا اعلان کیا۔
دھماکہ پیر کے روز صبح سات بج کر 20 منٹ کے لگ بھگ پورٹ اتھارٹی بس ٹرمینل، سب وے اسٹیشن پر ہوا۔
کِم نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ عقیداللہ نے ’’دھماکے کے مقام اور اوقات کا تعین اس لیے کیا، تاکہ زیادہ سے زیادہ جانی نقصان واقع ہو‘‘۔
دھماکے میں عقیداللہ زخمی ہوا، جنھیں نازک حالت میں اسپتال میں داخل کیا گیا۔ اُن کا ہاتھ اور جسم بُری طرح جھلس چکا تھا۔ وہ اسپتال میں داخل ہے اور کِم نے بتایا کہ یہ فردِ جرم اُنھیں باضابطہ طور پر کمرہٴ عدالت میں پیش کی جائے گی۔
فرد جرم کے مطابق، عقیداللہ نے تفتیش کاروں کو بتایا ہے کہ اُنھوں نے یہ حملہ داعش کی دہشت گرد تنظیم کے نام پر کیا؛ اور مزید کہا کہ وہ اُن کے قدامت پسند پروپیگنڈہ کے زیر اثر تھا، جس ناکام حملے کی اُنھوں نے منصوبہ سازی کی تھی۔
الزامات میں یہ بات درج ہے کہ عقیداللہ نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ ’’میں نے یہ کام دولت اسلامیہ کے لیے کیا‘‘۔