تحریر : ڈاکٹر فیاض احمد ۔۔۔ لندن اللہ تعالیٰ نے ہم سب انسانوں کو مٹی سے پیدا کیا ہے لیکن آج کل کے دور میں ہم اس بات کو بھول گیے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا یعنی تمام چیزوں پر فوقیت دی اور تمام چیزوں کو قابو کرنے کے اختیارات دیئے لیکن موجودہ دور میں ہم انسانوں میں ایک چیز زیادہ آ گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر محسوس کرتے ہیں اور دن بدن بہتر کی تلاش میں رہتے ہیں جو ملا ہوتا ہے اس کی قدر کرنے کے بجائے اللہ تعالیٰ سے شکوہ کرنا ہماری فطرت ہو گیا ہے کبھی ہم نے سوچا ہے کہ پہلے کوشش کر کے اپنے آپ کو ٹھیک کر لیں بجائے اس کے کہ ہم اپنے عیب تلاش کریں ہر انسان کتنا برا ہی کیوں نا ہو اس میں بھی ایک اچھی ضرور ہوتی ہے لیکن ہم اس کو ڈھونڈنے کے بجائے اس کی ظاہری برائی دیکھ کر اسے چھوڑ ڈیتے ہیں ہر انسان میں ایک خاصیت ضرور ہوتی ہے بس دیکھینے والی نظر چاہیے کاش ہم اس قابل ہوتے کہ دوسروں کی خوشیوں کو محسوس کر سکتے لیکن ہم نے تو ایک دوسرے کو رسوا کرنے کا ارادہ کیا ہوا ہے۔
آج کل کا سب سے بزا مسئلہ ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا اور عزت نبس کو مجروح کرناہم ایک دوسرے کے ساتھ رشتے تو بنا لیتے ہیں لیکن ان کی اہمیت کو بھول جاتے ہیں میں ایسے کئی شادی شدہ لوگوں کو جانتا ہوں جو ایک دوسرے کے ساتھ رہنے کے باوجود خوش نہیں ہیں تعریف کرنے کے بجائے ایک دوسرے کی برائی کرتے ہیں کئی لوگوں نے تو عورتوں کی عزتوں کو بھی پامال کر دیا ہے ہم نے کبھی سوچا ہے کہ عورتوں کا دامن کتنا نازک ہوتا ہے کسی وجہ سے اس پر دھبہ لگ جائے تو اس کی ساری زندگی تباہ ہو جاتی ہے اس کے ذمہ دار کون ہیں ہم خود کو اچھا تصور کر کے کئی لوگوں کی زندگیوں کو تباہ و برباد کر دیتے ہیںاس کے برعکس کچھ عورتوں بھی اس مرض کا شکار ہیں ان کی کوشش ہوتی ہے کہ اپنے گھر والوں کو نیچا دیکھائیں جس کی وجہ سے ان کے گھر تباہ وبرباد ہو جاتے ہیں مزید اچھے کی تلاش میں ناک پر مکھی تک نہیں بیٹھنے دیتی اور جو ملا ہوتا ہے اس کو بھی کھو دیتی ہیں بعض تو اچھے کے انتظار میں اپنی زندگی برباد کر دیتی ہیں ایک خوبصیرت عورت ایک برے مرد کو بھی اچھا بنا سکتی ہے لیکن یہ کام ایک مرد کے لئے بہت مشکل ہے۔
اس کا ایک رخ یہ بھی ہے کہ میاں بیوی کے درمیان ناخوشگوار تعلق کے اثرات ان کے بچوں پر بھی پزتے ہیں جس سے ان کی تعلیم و تربیت کے سانھ ساتھ ان کی اخلاقیات اور اسلامیات پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور بچوں کی زندگی تباہ وبرباد ہو جاتی ہے وہ گلی محلے میں آوارہ ہو جاتے ہیں اس میں ان کے مستقبل پر بھی بہت برے اثرات پزتے ہیں میں نے جہاں تک دیکھا ہے کہ لوگ تو جائیداد کی وجہ سے اپنی بیٹییوں کی شادی تک نہیں کرتے صرف اور صرف اپنی ناک کو اونچا رکھنے کے لئے اپنے بچوں کے جزبات سے کھیل جاتے ہیں جس کی وجہ سے آج کل پتہ نہیں کتنی لزکیاں گھروں میں بیٹھی بیٹھی بوزھی ہو گئی ہیں کچھ تو خدا کا خوف کرو کیوں ہم ایسا کر رہے ہیں اور آگے سے جواب دیتے ہیں کہ کوئی اچھا رشتہ نہیں ملتا کیونکہ ہماری سوچ منفی ہے اور ہم ہر کسی کو اسی نظر سے دیکھتے ہیں حالانکہ کسی انسان کو برا بنانے میں معاشرہ کی بھی اہم کردار ہوتا ہے بچے پیار کے بھوکے ہوتے ہیں اور ہمارے پاس اتنا وقت نہیں ہوتا کہ اپنے بچوں کے ساتھ گزار سکیں انگریزی میں کہاوت ہے کہ ۔ ہاتھ کی ساری انگلیاں برابر نہیں ہوتی۔
آج کل ہمارے معاشرے کی سب سے بزی لعنت جہیز کی بھی ہیں بہت سی غریب لڑکیوں کی زندگی کی ساری خوشیوں پر پانی پھر جاتا ہے کیونکہ اس کے والدین اتنا جہیز میسر نہیں کر پاتے جتنی لڑکے والوں کی طلب ہوتی ہے آ ج کل کے دور میں یہ ایک عام رسم بن گئی ہے جس کی وجہ سے معاشرے میں بہت سے مسائل پیدا ہو گئے ہیں ہمیں جہاں سے زیادہ آفر ہوتی ہے ہم وہاں چلے جاتے ہیں کوئی کسی کے جزبات کی قدر نہیں کرتا بس نفسانفسی کا دور دورہ ہے ہمارے بچے چاہے کچھ بھی نا کرتے کے قابل ہوں لیکن ہماری لڑکی والوں سے فرمائشیں بہت زیادہ ہوتی ہیں جس کی وجہ سے بہت سی لڑکیوں اور لڑکوں کی عمر گزر جاتی ہے میڈیکل کے حوالے سے بھی وقت پر شادی نہ ہونے سے بہت سی امراض پیدا ہوتی ہیں ان امراض میں مرد اور عورتیں دونوں مبتلہ ہوتے ہیں جس کی وجہ سے سب سے بڑا مسئلہ اولاد کا نا ہونا ہوتا ہے جس کی وجہ سے بہت سی زندگیاں تباہ ہو جاتی ہیںکبھی کسی کو بے کار نا سمجھو نہ یاد رکھو کہ بند گھڑی بھی دن میں دو بار بالکل ٹھیک ٹائم دیتی ہے اب ہم آتے ہیں ہمارے پیارے مذہب اسلام کی طرف ۔ یہ ربیع الاول کا بڑا بابرکت مہینہ ہے کیونکہ اس میں ہمارے پیارے نبی کریم اس دنیا میں تشریف لائے
کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں یہ جہان چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام جہانوں کے لئے رحمت بنا کر بھیجا آپ کی تعلیمات اور طرز زندگی ہم سب کے لئے ایک بہترین نمونئہ ہے یہ ہم مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کی ایک خاص رحمت ہے آج کل ہم نے اسلامی تعلیمات اپنے آپ کو بہت دور کر لیا ہے جس کی وجہ سے ہماری زندگی سے سکون ختم ہو چکا ہے ہمارے لئے آپ کی زندگی ایک بہترین راہ حیات ہے آپ نے آج سے چودہ سو سال پہلے جو جو باتیں کیں تھیں وہ سب آہستہ آہستہ سچ ہو رہی ہیں ہمیں چاہیے کہ آپ کے فرمان کے مطابق زندگی گزاریں جس سے ہماری آخرت اور دنیا دونوں سکون سے گزر جائیں اور اس کی بدولت بہت سی بیماریوں سے بھی نجات ملے نماز پڑھنے سے انسان بہت سی ذہنی اور جسمانی امراض سے محفوظ رہتا ہے ہمیں چاہیے کہ قرآن مجید کو ترجمے کے ساتھ پڑھیں جس سے ہمیں اللہ تعالیٰ کے حکم کے درست طریقے کا پتہ چلتا ہے اور اس سے انسانوں ۔ رشتے داروں کے حقوق کا بھی پتہ چلتا ہے کہ کس کس کے کیا فرائض ہیں۔
اس کے علاوہ سکون قلب بھی میسر ہوتا ہے اسی طرح وضو کرنے سے بھی بہت سی جلدی امراض سے نجات ملتی ہے آج کل کے دور میں ہم اور ہمارے بچے اسلامیات سے دور ہوتے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہماری زندگی سے سکون ختم ہو گیا ہے اور بہت سے مسائل نے جنم لے لیا ہے جیسے گھریلو جھگڑے، حرس و حوس ،نااتفاقی ،بے راہ راوی ،عزت و احترام کا نہ ہونا ،والدین کی نافرمانی وغیرہ وغیرہ اسلامی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے ہمارے بچے بھی ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں اس لئے ہم میں قوت برداشت بھی ختم ہوتی جا رہی ہے ہم لوگ ویسے تو بہت سے اسلامی تہوار مناتے ہیں لیکن حکم خدا وند تعالیٰ کے مطابق زندگی گزارنے سے قاصر کیوں ہیں اس کے بارے میں بھی ہمیں ضرور سوچنا چاہیے مسلمان وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیںہمیں چاہیے کہ آپ کے طرز زندگی پر عمل کر کے ایک سچے مسلمان ہونے کا حق ادا کریں ہم اپنے آپ کو ایسا بنائیں کہ مرنے کے بعد بھی لوگ یاد رکھیں۔
چلتے رہیں گے قافلے میرے بغیر بھی یہاں ایک ستارہ ٹوٹ جانے سے فلک سونا نہیں ہوتا