تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم اِس میںشک نہیں ہے کہ آج مقدمات میں گھیرے ہمارے حکمرانوں کو عوامی مفادات اور فلاح وبہبود کے کا موں سے کو ئی سروکا رنہیں ہے ، اِن کے موجودہ رویوں کو دیکھتے ہوئے اَب تو یقینی طور پر ایسا لگتا ہے کہ جیسے حکومت اور حکمران بھی عوام کے بنیادی حقوق باہم پہنچا نے میں اپوزیشن کا کردار ادا کر رہے ہیں،آ ج اگر اِنہیں کو ئی فکر لا حق ہے تو بس یہ ہے کہ اِن پر سے انتقا می مقدمات فی الفور ختم کئے جا ئیںتا کہ یہ قومی خزا نہ عوا می فلاح و بہبود کے منصوبوں اور اقدامات کی آڑ میں خود ہی لوٹ کھا ئیں اور کمر پر ہا تھ صاف کرکے خا موشی سے چلتے بنیں۔
ہاں بلا شبہ ،اَب اِسی کو ہی دیکھ لیں کہ رواںہفتے کے تیسرے روز ڈالڑ کو روپے کے مقا بلے میں کس طرح پَر لگ گئے مگرپھر بھی حکمران چین کی بانسری بجا تے مُلکی معیشت کے استحکام کا ترا نہ پڑھتے رہے جبکہ سب کچھ پلٹ گیا اوپن مارکیٹ میں تین روز میں ڈالر تین روپے بیس پیسے مہنگا ہو کر انٹر بینک ریٹ 2اعشاریہ 76فیصد سے بڑھ کر111 اعشاریہ5روپے پر جا پہنچا اوراگلے دِنوں میں مزید اضا ضے کا بھی خدشہ ہے یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اَب کیا اِس طرح امریکی ڈالر پاکستا نی کرنسی کی گرفت سے باہر ہوتا جائے گا؟جس سے مُلک میں ڈالر کی بے لگا می کے ساتھ مہنگا ئی بھی بے لگام ہو جا ئے گی ؟ غریب طبقے کے منہ سے روٹی کا خشک نوا لہ بھی چھن جا ئے گا اور 22کروڑ کی آبادی والے پاکستان کے غریب شہری پیٹرول، ڈیزل، خشک دودھ، اجناس، کھا نے کا تیل اور دیگر ضروریات زندگی8سے 20فیصد مہنگا خرید نے پر مجبور ہوجا ئیں گے؟ اور موجودہ حکمرانوں کی ناقص حکمتِ عملی کی وجہ سے ہما ری کرنسی یوں ہی زمین پر رینگتی رہے گی؟کیا یہ حکمرانوں اور معا شی اداروں کے کرتا دھرتاو ¿ں کے لئے لمحہ فکریہ نہیں ہونا چا ہئے کہ وہ اِس معا ملے کو سنجیدگی سے لیں اور اُن محرکات کا فوری پتہ لگا ئیں کہ کیا وجوہات ہیں؟جن کی وجہ سے صرف چندہی دِنوں میں ڈالر پاکستا نی روپے کو روتا مچلتا اور سسکتا چھوڑ کرآسمان کی بلندیوں کو چھونے لگاہے؟
یقینا آج مُلکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ پلک چھپکتے ہیں امریکی ڈالر 112روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیاہے پاکستانی روپے کی قدر میں بے قدری کا یہ سلسلہ ہنوز جا ری ہے اِس سنگینی پر بینکرز اور ایکس چینج گروپ آف کمپنیز بھی حیران و پریشان تو ہیں مگر سب ہی اِس کی اصل وجوہات کا پتہ لگا نے سے دانستہ یا غیر دانستہ طور پر کنی کترارہے ہیں کیا اِن سب کی خا موشی اور مسلسل اِن کی جا نب سے غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کیا جا نا یہ ثابت کرتا ہے کہ آج وطنِ عزیز میں پاکستا نی کرنسی کی تیزی سے بے قدری کی گہری کھا ئی میںکرنا یہ افسوس نا ک عمل آ ئی ایم ایف اور ورلڈ بینک اور بین الاقوا می مالیاتی اداروں کے حکمِ خا ص پر ہی کیا جا رہا ہے جو یہ ادارے وزیرخزا نہ اسحاق ڈار کو دیتے آئے ہیںاور مسٹر اسحاق ڈار نے اِن کے احکامات پر من و عن عمل کرا نے کی اِنہیں یقین دہانیاں بھی کرائیں تھیںیوں آج یہ سب عملی طور پر نظر آ رہا ہے۔
جبکہ اِس منظر اور پس منظر میں حکمرا ن الوقت حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے بھی ابھی تک غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہے ہیںحالانکہ اِس میں کو ئی دورائے نہیں ہے کہ ما ہرین معیشت کے نزدیک ڈالر کا یوں بے لگام ہو نے کا عمل مُلکی معیشت کو ایسا دھچکا پہنچا سکتا ہے کہ جس سے ہمارا سارا معاشی اور اقتصادی ڈھانچہ بل بھر میں زمین بوس ہوجا ئے گا آج جس طرح بے لگام ہو تے ڈالر نے پاکستا نی روپے کی تیزی سے قدر گرا ئی ہے اِس کے پسِ پردہ ساری ذمہ داری وزیرخزا نہ اسحاق ڈار اور اُن کی وہ تمام پالیسیاں اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے کئے گئے وعدے اور اقدامات ہیں جو اسحاق ڈار گا ہے بگا ہے مُلک سے باہر اِن عا لمی اداروں سے ملاقاتوں اور دیگر پروگراموں میں کر نے کی یقین دہانیاں کراتے رہے ہیںآج جس کا یہ نتیجہ نکل رہا ہے کہ ڈالر کو پاکستا نی روپے کے مقا بلے میںپَرلگ گئے ہیں یا دانستہ لگا دیئے گئے ہیں اِس تما م صورتِ حال کے یہی اسحا ق ڈالر ذمہ دار ہیں جو اِن دِنوں دل کی بیماری کے علاج کے بہا نے لندن کے اسپتال میں پٹیاں لپیٹ کر ممی بنے لیٹے ہوئے ہیں اور قومی خزا نے سے لوٹ مار کرکے مُلک سے مفرور ہیں،آج اگر بے لگام ڈالر کو لگام دینی ہے اور پاکستا نی روپے کی بے قدری کو روکنا ہے تو لازمی ہے کہ لندن سے ممی بنے اسحاق ڈار کو فی الفور وطن واپس لایاجا ئے اور اِن ہی سے ڈالر کو لگام دی جا ئے اور پا کستا نی روپے کی قدر بڑھا نے کے اقدامات اور پالیسیاں وضع کی جا ئیں۔
تا ہم سب سے پہلے پوری پا کستا نی قوم یہ بات بھی تسلیم کرلے کہ آج کرپٹ حکمرانوں اور سیاستدانوں کی موجودگی میں جمہوریت کی راگنی گا نے والے ہمارے دونوں مُلکی ایوان بُری طرح سے ناکارہ اور ناکام ہو گئے ہیں اِس لئے کہ عوا می مفادات کے بلوں کی منظوری کے لئے ایوانوں کے کورم پورے نہ ہونا اِس بات کے گواہ ہیں کہ ہما رے دونوں ایوان ناکام اور نا کارہ ہو گئے ہیں اِس لئے کہ ہمارے منتخب نما ئندے اور حکومتی وزراءاور اراکین عوامی مفادات اور بلوں کے لئے توایوانوں میں کورم پورا نہیں کرتے ہیں مگر جب نا اہل نوازشریف کو پارٹی سربراہ کا بل منظورکراناہوتا ہے تو کورم پوراہوجا تا ہے ،اَب عوام کو اپنے اِن سیاسی بازگروں کی چالبازیاں سمجھنی پڑیںگیں اور اپنی آنکھوں پہ بندھی اُس سیاہ پٹی کو بھی اپنی آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کے خا طراُتار پھینکنا ہوگا جِسے یہ سیاسی بازی گر عوام کی آنکھوں پر با ندھ کر یا لپیٹ کر ہر انتخابات میںووٹ لے کر ایوانوں میں اپنے قدمِ نا پاک رنجا فرما تے ہیںاور یہیں سے قومی خزا نے کا منہ اپنے لئے کھول لیتے ہیںپھر عوام کے مفادات کو بھول کربس صرف اپنے مفادات اور فلاح و بہود میں لگ جا تے ہیں۔بہر کیف ،آج مُلک کے طول و ارض میں یہ غالب گمان زورپکڑچکاہے کہ یہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری نہیں کر پا ئے گی ،سینٹ کا انتخا ب نہیں ہو پا ئے گااِس لئے کہ آف شور کمپنیوں ، اقا مے ،حدبیہ، العزیزہ کیس اوراربوں مُلکی دولت لوٹ کر فرا نس سمیت ورلڈ کے بینکوں میں رکھنے والے کرپٹ ترین حکمرا نوںاور سیاستدانوں کا موجودہ احتسا بی عمل سے گزرے بغیر 2018ءکے متوقعہ انتخا بات محض خوا ب ثابت ہو نے کو ہیں۔
جب تک کرپٹ عناصر کا ٹھیک طرح سے احتساب نہیں ہوجاتا اور خطا کاروں کو عبرتناک دائمی سزا نہیں مل جا تیں اور نواز اور زرداری سے لوٹی ہو ئی قومی دولت وطن واپس نہیں آجاتیں اُس وقت تک مُلک اور عوام کو کرپشن سے پا ک قیادت ملنی نا ممکن ہے لہذا ، اِس صُورتِ حال میںاِس بات کوپاکستا نی قوم اچھی طرح ذہن نشین رکھے کہ سالِ آئندہ متوقعہ انتخابات صرف مشکل ہی نہیں نا ممکن بھی ہیں اور اِسی عمل میں عوام اور مُلک کی خوش بختی ہے ور نہ اگر انتخا بات ہو گئے تو پھر یہی آف شور کمپنیوں ، اقا مے ،حدبیہ العزیزہ کیس اور اربوں مُلکی دولت لو ٹ کھا نے والے پھر اقتدار میں چو ڑے ہو کر آجا ئیں گے اور عوام کے حصے میں سِوا ئے بنیا دی حقوق سے محرومی اور کفِ افسوس کے رونے دھونے کے کچھ نہیں ہا تھ آ ئے گا اِن تمام باتوں کے با وجود بھی عوام اِس پر بھی یقین رکھے کہ متوقعہ انتخابات کا نا ہونا کسی گریٹ گیم کا حصہ تو نہیں ہے مگر اتنا ضرور ہے کہ قومی چوروں لیٹروں اور قو می خزا نے کو اپنے حواریوں کے ساتھ لوٹ کھا نے والوں کی موجودگی میں انتخا بات تو نہیں ہو ں گے مگر کرپشن سے پاک محبِ وطن پاکستا نیوں پر مشتمل عبوری حکومت ضرور تشکیل دی جا سکتی ہے ہاںجوپورے نظا م کو درست راہ پر گامزن کرنے کے بعدمطمئن ہو جا ئے گی تویہ جب چا ہئے گی تو انتخابات کرانے کی مجاز ہوگی اُس وقت اور دن تک عوام اور اقتدار کے نادیدوں کوضرور انتظار کرنا ہو گا۔(ختم شُد)
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com