خبر کسے کہ وہ کتنا اداس رہتا ہے

Sad

Sad

خبر کسے کہ وہ کتنا اداس رہتا ہے
جو شخص اب بھی سراپا سپاس رہتا ہے
سمجھ رہی ہے یہ دنیا جسے جدا مجھ سے
وہ دور کب ہے میرے آس پاس رہتا ہے
ہزار سالوں کی تہذیب اوڑھ کر انساں
نظر نظر میں ابھی بے لباس رہتا ہے
نہیں ہیں اب بھی تیرے التفات کے قائل
وہ لوگ جن کو تغافل ہی راس رہتا ہے
اسے کہو کہ عداوت کے تیر کھاتے ہوئے
ہمیں تو اب بھی محبت کا پاس رہتا ہے
یہ کون ہے جو مجھے بولنے نہیں دیتا
دھیان کس کا پسِ التماس رہتا ہے
جہاں پہ ہم نے مقدر کا کھیل ہارا تھا
اُسی جگہ وہ ستارہ شناس رہتا ہے

ساحل منیر