تحریر : انجینئر افتخار چودھری پیٹ میں مروڑ اس لئے نہیں اٹھے کہ عمران خان نے جناح کیپ کیوں پہنی دکھ اور تکلیف اس بات کی ہے کہ وہ کراچی میں فاتحانہ انداز سے کیوں داخل ہو رہا ہے تاجروں میں جاتا ہے تو وہ چشم ما روشن دل ما شاد کہہ رہے ہیں ادھر وکلاء میں گیا تو قائد کی تصویر بن کے گیا حضور ایک وقت میں ایک محمود اچکزئی پاکستان کے ٹوٹے ٹوٹے کرنے کی بات کر رہا ہے گویا پاکستان کے پاک وجود پر ایک سگ آوارہ چھوڑ دیا گیا ہے اس کا تیا پانچہ ہو رہا ہے کوئی اس پر نہیں بولتا اس کی رزہ سرائی پر نہیں چیختا،جھوٹا اور مکار اس قدر کہ ان قبائل پر الزام لگا رہا ہے جنہوں نے آزاد کشمیر لے کر دیا محسود قبائل کی قربانیوں کو بھلا کر قوم کے سامنے جھوٹ بول رہا ہے کسی نے اس کے خلاف بات نہیں کی۔کوئی چسکا تک نہیں۔
لیکن دکھ اور تکلیف یہ ہے کہ دیکھو جی اس نے جناح کی کیپ پہن کر اپنے آپ کو جناح بنانے کی کوشش کی ہے جی حضور ہے نہ وہ جناح جیسا اس نے پاکستان بنا کے دیا اس نے سنوارنے کا بیڑہ اٹھایا ہے شرم کرو اپنی ان اوچھی حرکتوں پر چلو بھر پانی لے کر غوطہ زن ہو جائو اور پاک کرو اللہ کی سر زمین وہ دھرتی جس کے خواب حضرت چودھری رحمت علی اور حکیم مشرق علامہ اقبال نے دیکھے۔پاکستان تحریک انصاف اس کرچی کرچی کراچی کو جوڑنے نکلی اور عمران خان نے جو چار روزہ دوروں کا پلان بنایا تو ہوائیں سرک گئیں اجی وہ آدھا جناح ہے یہ بات کی ہے اس گٹر جرنلسٹ نے جس کی ٹنڈ من کے رکھ دی تھی ایک بار کسی محب وطن نے جو شکل سے گیانی لگتا ہے اس کو وٹ پڑ گیا اور بولا وہ آدھا جناح ہے۔سچ پوچھیں اس ملک کو جناح ہی چاہئے ورنہ یہ ملک کھا پی لیا جائے گا۔اکہتے ہیں ایک بار منسٹرز اجلاس میں آئے تو چائے منگوائی گئی بل پیش آیا تو قائد نے کہا گھر سے پی کر آیا کریں یہ پاکستان کے غریب لوگوں کا مال ہے۔یہاں تو اسی قائد کی بہن کا مذاق اڑایا گیا جو مسلم لیگی کہلوائے انہوں نے اس بہن کا انتحابی نشان کتیا کے گلے میں لٹکایا اور اس کتیا کو شہر کی گلیوں میں چھوڑ دیا۔جناح کیپ پہنی بہت اچھا کیا میں سمجھتا ہوں جس نے پاپوش میں ایک موٹی سی چپل پہن کر اسے معروف کر دیا اب دیکھ لینا پاکستان کے لوگ جناح کیپ کو اپنے سروں پر سجائیں گے۔میرے اللہ نے چاہا تو صبح ہمارا قائد اور پارٹی کے سیکرٹری جنرل بے ہودہ اور بھونڈے الزامات سے بری ہوں گے تو اس کے بعد یہ کیپ عام ہو گی۔
آج ایک اور بھی کمال ہوا کہ بہاری کالونی میں عمران خان گئے اور انہوں نے وہاں بہاریوں کو شناختی اکارڈ بنوانے کی تسلی کرائی یہ چھوٹا کام نہیں تھا ایک بہت بڑا کارنامہ ہوا ہے یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے بنگلہ دیش کو تسلیم نہیں کیا یہ لوگ مرتے مرتے بچے برما ہندوستان کے راستے یا کسی اور طریقے سے پاکستان پہنچے کچھ ادھر میر پور اور محمد پور کے کیمپوں میں محصور ہیں ان کو شناختی کارڈ دینے کا اعلان ایک بڑا اعلان ہے اور اسے جتنا بھی سراہا جائے کم ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر میں نے کراچی میں قدم رکھا ہے یہ وہ شہر ہے جس نے ٢٠١٣ میں پی ٹی آئی کو آٹھ لاکھ ووٹ دیئے وہاں پی ٹی آئی کا گراف ایک وقت میں ڈائون ہو الیکن اب عمران خان کے جانے سے پانسہ پلٹے گا۔اس وقت پارٹی کو دلیر دھبنگ قیادت کی ضرورت ہے کراچی ایک منہ زور گھوڑا ہے اسے شاہسوار چاہئے کوئی کمزور شخص اس منہ زور گھوڑے کو لگام نہیں دے سکتا یہ کام عمران خان کا ہے کہ وہ ان دنوں میں کس کو کراچی کی قیادت سونپتے ہیں اسد عمر ایک بہتر چوائیس ہے۔ادھر ایم کیو ایم ریزہ ریزہ ہو رہی ہے اور یہ کام بھی عمران خان کا ہی ہے جس نے ایم کیو ایم کو بارہ مئی کے خونیں واقعات کے بعد للکارا اس وقت کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف بات کرنا آسان نہ تھا میں خود دو بار عمران خان کے ساتھ کراچی جانے کے لئے نکلا ہمیں ایئر پورٹ سے واپس کر دیا گیا عمران خان ایک فاتحانہ انداز میں اس کراچی میں داخل ہوئے ہیں جہاں الطاف حسین کے بغیر کوئی چڑیا بھی پر نہیں مار سکتی تھی کراچی میں کن ٹٹے دہشت پھیلائے ہوئے تھے آج کا کراچی اور ماضی کا کراچی کوئی سوچ نہین سکتا یہ عمران خان کا ہی کام تھا جس نے عوام کو حوصلہ دیا اور ملک دشمنوں کو دیوار کے ساتھ لگایا آج عمرامن خان کی کیپ کی تکلیف ان کو ہو رہی ہے جو قائد اعظم کے شہر کو شہر آشوب بنا چکے تھے۔
سلام قائد اعظم آپ کی نشانی جناح کیپ اب دیکھئے گا کیسے مشہور ہوتی ہے۔مجھے ڈر ہے سٹکا ختم ہو جائیں گے اس لئے عمران خان نے یہ کیپ اپنے سر رکھ کر اس بات کا اعلان کیا ہے کہ وہ قائد کا پاکستان بنا کے رہے گا۔شائد اسی بات کا دکھ ہے پاکستان کے دشمنوں کو کل بھوشن کے یاروں اور وطن کے غداروں کو۔قوم اب جان چکی ہے پشتون پستولیاں بھی ان کے ہاتھ سے نکل گئیں پی ٹی آئی نے سرحدی گاندھیوں کے غبارے سے ہوا نکال دی۔بلوچستان میں بھی حالات بدلیں گے اندرون سندھ جاگ رہا ہے کراچی انشاء اللہ اس بار بدل کے رہے گا۔عمران خان نے بہاری بھائیوں کے سر پر ہاتھ رکھا ہے اس ایشو کو پیپلز پارٹی ایک مسئلہ بنا کر اندرون سندھ ضرور جائے گی لیکن اب سندھی جان چکے ہیں کہ اللہ نے جس کے نصیب میں جو لکھا ہے وہ مل کے رہے گا۔کراچی میں اسد عمر جیسے لیڈران کا سرگرم ہونا بھی ایک تبدیلی ہے اور مجھے پوری امید ہے کہ قائد کا شہر کراچی عمران خان کا بننے ولا ہے۔عمران خان نے جناح کیپ پہن کر پاکستان کی بولی بسری تہذیب کو زندگی بخشی ہے۔کہتے ہیں الناس علی دین ملوکہم لوگ اپنے راہنمائوں کے راستے کو اپناتے ہیں یہ ایک خوبصورت راستہ ہے مجھے ڈر ہے جناح کیپ بازار سے غائب ہونے والی ہے۔