تحریر : وقار احمد اعوان دیر آید درست آید کے مصداق خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے 2013 سے اب تک محکمہ تعلیم میں بھرتی کئے جانے والے تمام اساتذہ اور دیگر عملے کو مستقل کر دیا ہے، یوں ایک عرصہ سے ذہنی کوفت میں مبتلا قوم کے معماروں سے خطرہ کی بلا ٹل گئی، یا پھر دوسرے الفاظ میںیوں کہئے کہ این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کئے جانے والے اساتذہ کو اپنے کئے فیصلہ پر ندامت نہیں ہوگی کیونکہ مذکورہ اساتذہ کرام میں اکثریت دیگر محکموں سے آنے والے ملازمین کی تھی کہ جنہوں نے محکمہ تعلیم کو اپنی تمام ترتوانائیاں دینے کا عزم کر رکھا تھا، ایسے میںاگر صوبائی حکومت انہیں مستقل نہ کرتی تو یقینا اکثریت مستقبل میں محکمہ تعلیم کو خیرآباد کہنے میںعافیت سمجھتی ،تاہم صوبائی حکومت نے گزشتہ روز صوبائی اسمبلی سے بل اکثریت کے ساتھ منظورکرتے ہوئے انہیں تحفہ دے دیا،جس کے بعد صوبہ بھرمیں این ٹی ایس کے ذریعے تعینات کئے جانے والے اساتذہ کو ان کے چارج لینے کے دن سے مستقل تصور کیا جائے گا۔
حالانکہ بل پیش کرتے وقت اس میں سینئر جونیئر کا لحاظ ختم کردیا گیاتھا تاہم اپوزیشن کے مفتی عبدالغفورکی نشاندہی پر ترمیم کرکے سینئر جونیئر کا فرق سامنے لاکر انہیں بقایا جات کی ادائیگی کی بھی ہدایات جاری کی گئیں۔اس حوالے صوبہ بھرمیں اساتذہ تنظیموں نے مذکورہ اساتذہ کی مستقلی کے لئے کئی بارصوبائی حکومت اور متعلقہ حکام سے اپیل بھی کی تھی اس کے علاوہ اساتذہ تنظیموںکا موقف یہ بھی دیکھنے کوملاکہ اساتذہ کی بھرتی پرانے طریقہ کارکے ذریعے عمل میںلائی جائے ،لیکن اگر دیکھا جائے تو موجودہ صوبائی حکومت کا طریقہ کارماضی کی حکومتوںکے مقابلے میں نہایت صاف وشفاف تھا کیونکہ سابقہ ادوارمیں صرف ایک بارہی بھرتی عمل میں لائی گئی۔
جبکہ موجودہ صوبائی حکومت نے تمام حکومتوںپر سبقت لے جاتے ہوئے سالانہ بھرتی کا عمل شفافیت کے ساتھ پورا کیا ۔یوں قریباً معمولی سی فیس کی بدولت ہزاروں پڑھے لکھے نوجوان لڑکے لڑکیاں برسرروزگار ہوکر ملک وقوم کی خدمت میں مصروف عمل ہیں۔اس سے قبل ماضی میں چوکیدارکی نوکری کے لئے بھی ایک سے دولاکھ روپے لئے جاتے رہے ،اور بعض اوقات تو بے چارے پڑھے لکھے نوجوانوں سے لاکھوں روپے ہتھیا کر انہیں پراجیکٹ کی نوکریاں دی جاتی کہ جس کے ختم ہوتے ہی بے چارے اپنے کیے پر نادم نظرآتے۔حالانکہ صوبائی حکومت کے این ٹی ایس کے ذریعے بھرتی کے عمل پر بھی صوبہ کی اپوزیشن جماعتوں کاکئی بار اسمبلی فلورپر واویلا مچاکر اس موقف کا اظہارکیاجاتا رہا کہ مذکورہ بھرتیاں میرٹ کے برعکس عمل میںلائی جاتی رہی ہیں۔
تاہم اس الزام کا اپوزیشن اب تک کوئی ثبوت پیش کرنے سے قاصرنظرآئی ہے جس کا سیدھا سیدھا مطلب یہ نکلتا ہے کہ صوبہ بھرمیںاین ٹی ایس کے ذریعے بھرتیاں عین میرٹ کے مطابق عمل میںلائی گئی ہیں۔کیونکہ یہ باتیں اذکار رفتہ ہوچکی ہیں کہ صوبہ کے کسی بھی محکمہ میں بھاری رشوت کے ذریعے نوکریاں دی جاتی ہیں، یا شاید اپوزیشن جماعتوںکو میرٹ پر بھرتیاں ایک آنکھ نہیں بھارہی کہ جس کی وجہ سے ان کا راستہ مکمل طوربند کر دیا گیا ہے۔
بہرکیف ان تمام حقائق کو تسلیم کرتے ہوئے موجودہ حکومت کے ان اقدامات کی ضرور تعریف کرنی چاہیے کہ جن کی وجہ سے صوبہ میں ایک دورکا آغازہونے جارہا ہے۔ اور مل جل کر صوبہ کی تعمیر وترقی پر اپنی خصوصی توجہ دینے کی اشدضرورت ہے ،وگرنہ 2018قریب ہے کہ جس میں چڑیا کھیت چگ جائیں گی۔