نیویارک (جیوڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں قرارداد کے حق میں 128 ووٹ پڑے، جبکہ 35 ممالک جنرل اسمبلی کے اجلاس سے غیر حاضر رہے، قرارداد کی مخالفت میں 9 ملکوں نے ووٹ دیا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بین الاقوامی اتفاق رائے سے انحراف کرتے ہوئے رواں ماہ 6 دسمبر کو یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کریں گے۔ ان کے اس اقدام کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی اور مختلف ممالک میں مظاہرے ہوئے۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے 1967ء میں مشرق وسطیٰ کی جنگ کے دوران شہر کے مشرقی حصے کا کنٹرول حاصل کیا تھا اور پورے یروشلم کو وہ غیر منقسم دارالحکومت کے طور پر دیکھتا ہے۔ جبکہ فلسطینی یروشلم شہر کے مشرقی حصے کو مستقبل میں اپنی ریاست کے دارالحکومت کے طور دیکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب، افغانستان اور بھارت سمیت دنیا کے بیشتر ممالک نے ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف ووٹ دیا۔ ٹرمپ کے فیصلے کے حق میں ووٹ دینے والے ممالک میں گوئٹے مالا، ہونڈرس، اسرائیل، مارشل آئی لینڈز، میکرونیشیاء، نارو، پلاؤ، ٹوگو اور امریکہ شامل ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب ملیحہ لودھی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر دو ٹوک اعلان کیا کہ امریکی فیصلہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے، مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت بدلنے والا کوئی منصوبہ قبول نہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ بیت المقدس پر ہمارے فیصلے کے خلاف قرارداد میں حصہ لینے والے ممالک کی امداد بند کر دیں گے تاہم اس دھمکی کے باوجود پاکستان نے یمن، مصر اور ایران کے ساتھ مل کر یہ قرارداد پیش کر کے امریکی فیصلے کی کھلم کھلا مخالفت کی ہے۔
ایک روز قبل پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے ٹرمپ کے فیصلے مسترد کرنے کا اعلان کیا تھا اور کہا تھا کہ امریکا کا یہ فیصلہ ناقابل قبول ہے۔
دوسری جانب امریکی سفیر کا کہنا ہے کہ قرارداد پاس ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا، مقبوضہ بیت المقدس میں سفارتخانہ ضرور بنائیں گے، ان ممالک کویاد رکھیں گے جنہوں نے ہمیں بے عزت کیا۔