اسلام آباد (جیوڈیسک) سال 2017ء میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کا آغاز 47 ہزار کی سطح سے ہوا اور 24 مئی کو سٹاک مارکیٹ نے تاریخ کی بلند ترین سطح 52 ہزار 876 پوائنٹس کو چھوا۔
اس کے بعد سیاسی عدم استحکام کے باعث سرمایا کاروں کے اعتماد کو ایسی ٹھیس پہنچی کے مارکیٹ اپنی بلند ترین سطح سے لگ بھگ 14 ہزار پوائنٹس نیچے آ گئی۔
اس دوران بیرونی سرمایا کاروں نے 48 کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کے حصص فروخت کر ڈالے۔ انڈیکس میں گراوٹ کے سبب سرمایا کاروں کے 1700 ارب روپے ڈوب گئے۔ اس طرح 2016ء میں ایشیا کی نمبر ون مارکیٹ جس کا آغاز 32 ہزار 800 پوائنٹس سے ہوا اور ایک سال کے دوران انڈکس میں 46 فیصد کا اضافہ تھا، 2017ء کے اختتام پر ایشیا کی بدترین سٹاک مارکیٹوں میں شمار ہونے لگی۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے سال 2018ء سٹاک مارکیٹ کے لئے کیسا ہو گا؟ سٹاک تجزیہ کاروں کے مطابق مندی کے بادل چند ماہ میں چھٹ جانے کا امکان ہے جس کے بعد اُمید ہے کہ پاکستان سٹاک ایکسچینج ایک بار پھر بلندی کے نئے ریکارڈ بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔