لاہور (جیوڈیسک) مسلم لیگ ن کی قیادت کی جانب سے 2018 کے انتخابات میں وزارت عظمیٰ کے امیدوار کے لیے پنجاب کے وزیراعلیٰ شہبازشریف کی نامزدگی کے بعد پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا امیدوار کون ہو گا، اس پر سیاسی حکومتی اور جماعتی حلقوں میں چہ مگوئیاں شروع ہو چکی ہیں اور پارٹی حلقے اس حوالہ سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا نام لے رہے ہیں جو اس وقت سیاسی اور جماعتی محاذ پر اپنے والد نوازشریف کی معاونت کی ذمہ داریاں بھی ادا کر رہی ہیں، پنجاب کو مسلم لیگ ن کی سیاست کا گڑھ سمجھا جاتا ہے اور طویل عرصہ تک خود میاں نواز شریف کی پنجاب کی سیاست پر گرفت رہی۔ لہذا سمجھا جا رہا ہے کہ اس وقت پارٹی میں ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام اب وزارت اعلیٰ کے طور پر لیا جا رہا ہے اور انہوں نے پنجاب سے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سے ملاقاتیں بھی شروع کر رکھی ہیں۔
دوسری جانب غیر اعلانیہ طور پر تین وفاقی وزرا خواجہ محمد آصف، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق کے قریبی ذرائع یہ بتا رہے ہیں کہ وہ آئندہ انتخابات میں قومی اسمبلی کے ساتھ پنجاب اسمبلی کی نشست پر بھی الیکشن لڑیں گے اور انہوں نے اپنے اس فیصلے سے پارٹی قیادت کو آگاہ کر رکھا ہے گو کہ مریم نوازشریف کا نام باضابطہ طور پر پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لئے ہی لیا جا رہا ہے البتہ پارٹی کے ذمہ دار ذرائع اس امر کی تصدیق کر رہے ہیں کہ مریم نواز آئندہ لاہور سے قومی اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں سے امیدوار ہوں گی مریم نواز کے لئے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 120 این اے 123 اور پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 147 اور پی پی 144 زیرغور ہیں اور غیر اعلانیہ طور پر یہاں انتخابی سرگرمیوں کا آغاز ہو چکا ہے۔
اعلیٰ سطح کے سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مرکز میں وزیراعلی شہبازشریف کی وزارت عظمیِ کے لیے نامزدگی کے بعد پارٹی سربراہ نوازشریف جماعت اور حکومت میں اپنی اہمیت و حیثیت قائم رکھنے کے لیے پنجاب کو اپنے ہاتھ میں رکھیں گے، جس کے لیے ان کی صاحبزادی مریم نواز کا نام لیا جا رہا ہے، ان حلقوں کا کہنا ہے کہ ویسے تو مسلم لیگ ن کی حکومت بننے کے بعد وزیراعظم ہاؤس اور خصوصاً میڈیا کے محاذ پر مریم نواز سرگرم رہی ہیں، البتہ سابق وزیراعظم نوازشریف عدالتی طور پر نااہلی کے بعد ان کی صاحبزادی مریم نواز ہی ہیں جنہوں نے سیاسی محاذ پر نوازشریف کی عدالتی نا اہلی کو اپنے لئے چیلنج سمجھتے ہوئے اپنے والد کا کیس انتہائی جرات سے پیش کیا اور خطروں کے باوجود اسٹیبلشمنٹ کو چیلنج کرتی نظر آ رہی ہیں جس بنا پر ان کی خود جماعتی حلقوں، اراکین اسمبلی میں مقبولیت بڑھی ہے اور وہ مستقبل کی سیاست کے حوالہ سے ان کی جانب دیکھتے نظر آ رہے ہیں، علاوہ ازیں جب اس حوالہ سے پارٹی کے ذمہ دار ذرائع سے پوچھا گیا تو انہوں نے واضح کہا کہ شہبازشریف کے حوالے سے وزارت عظمیٰ کا فیصلہ واضح ہے البتہ پنجاب میں وزرات اعلیٰ کے حوالہ سے کوئی فیصلہ قبل ازوقت ہے اور اس حوالہ سے حتمی فیصلہ پارٹی لیڈر شپ ہی کرے گی۔