تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان محسن پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا 142 واں یوم پیدائش ملک بھر میں جوش و جذبے کیساتھ منایا جا رہا ہے،آپ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے خصوصی تقریبات ، مذاکروں، مباحثوں، سیمینارز اور کانفرنسز کا سلسلہ ملک بھر میں جاری ہے۔ قائد اعظم محمد علی جناح ایک عہد آفرین شخصیت، عظیم قانون دان، بااصول سیاستدان اور بلند پایہ مدبر تھے،آپ میں غیر معمولی قوت عمل اور غیر متزلزل غرم، ارادے کی پختگی کے علاوہ بے پناہ صبر و تحمل اور استقامت و استقلال تھا۔ آپ اس وقت قوم کی رہنمائی کے لئے آگے آئے جب مسلم لیگ ایک تن ناتواں میں تبدیل ہو چکی تھی اعلیٰ قیادت میں اختلافات کے باعث یہ جماعت عوام میں اپنا سیاسی اثر کھو چکی تھی۔اور دوسری جنگ کے بعد جب حکومت برطانیہ کی طرف سے بھارت کو آزادی دینے کی تجویز سامنے آئی تو قوم کا درد رکھنے والے چند مسلم زعما نے مسلم لیگ کو متحد کرنے کی کوشش کا بیرا اٹھایا، تاکہ آزادی کے بعد مسلمانوں کو اقلیت بن کر ہندوئوں کے چنگل میں پھنسنے سے بچانے کیلئے باقائدہ کوششوں کا آغاز کیا جاسکے۔ مگر کوئی ایسی شخصیت نظر نہیں آ رہی تھی جو مسلم قوم کی رہنمائی کا فریضہ سر انجام دے ۔ ان حالات میں مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال کی عقابی نظروں نے اس گوہر نایاب کو تاڑ لیا جو قوم کی بے حسی سے متنفر ہو کر یورپ جا بیٹھا تھا مگر اس کا دل قوم کے درد سے تڑپ رہا تھا۔ علامہ کی نظروں نے بھانپ لیا تھا کہ یہی وہ مرد حر ہے جو اس منتشر الخیال قوم اور منزل فراموش کردہ لوگوں کی رہنمائی کا حق ادا کر سکتا ہے چنانچہ انہوں نے لندن جا کر قائداعظم محمد علی جناح کو مجبور کیا کہ وہ ہند واپس آکر اپنی قوم کی رہنمائی کا فریضہ ادا کریں، ورنہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔
چنانچہ قائد اعظم نے جب ہندوستان واپس آ کر مسلم لیگ کی قیادت سنبھالی تو یہ آپکی طلسمی اور سحر انگیز شخصیت کا کرشمہ تھا کہ عوام الناس کے ساتھ بڑے بڑے مسلم زعما نے آپ کو اپنا قائد اور رہبر تسلیم کر لیا۔آپ کی شخصیت میں پوشیدہ وجاہت، قابلیت، راست بازی اور ایمانداری میں پوشیدہ جادو سب کو مسخر کر گیا اور انہوں نے آپ کو قائداعظم بنا کر آپ کی زیر سیادت اور قیادت مل جل کر مسلمانوں کے تن مردہ میں روح پھونک دی ۔ آپ نے اپنی اٹل قوت ارادی، دانشورانہ صلاحیتوں، گہرے مدبرانہ فہم و ادراک اور انتہائی مضبوط فولادی اعصاب اور انتھک محنت سے مسلمانان پاک و ہند کے گلے سے صدیوں کی غلاموں کا طوق ہمیشہ کے لئے اتارا اور مسلمانوں کو حصول پاکستان کے مقاصد سے آگاہ کر کے انہیں آزادی کی جدوجہد میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرنے کی راہ پر راغب کیا۔جس کے نتیجے میں برصغیر کے مسلمان مسلم لیگ کے جھنڈے تلے یکجا ہوئے، اور دیکھتے ہی دیکھتے چند سالوں میں پاکستان کا خواب ایک حقیقت بن کر سامنے آ گیا۔
ہندو سیاستدانوں نے چند مسلم مذہبی و سیاسی رہنمائوں اور جماعتوں کو ساتھ ملا کر پوری کوشش کی کہ اس جدید اعلیٰ تعلیم یافتہ، ایماندار، جاذب نظر شخصیت کے مقابلے میں قوم پرست رہنمائوں کو سامنے لائے تاکہ مسلمانوں کی توجہ قائداعظم سے ہٹائی جائے مگر انہیں منہ کی کھانا پڑی۔ قائداعظم نے اپنی محنت، خلوص اور ایمانداری سے اپنی قوم کا مقدمہ جیت کر ثابت کر دیا کہ وہ حقیقت میں اپنے قوم کی امنگوں اور خواہشات کے امین تھے۔ قائداعظم نے علامہ اقبال کے فلسفے کی روشنی میں آنیوالے وقت میں برصغیر کے مسلمانوں کی علیحدہ ریاست کے ناقابل شکست وجود کو حیات دے کر دنیا میں ثابت کر دیا کہ وہ ایک ایسے عظیم لیڈر اور رہنما تھے جنہیں آنیوالے کل کا مکمل ادراک تھا اور وہ اپنی قوم کے کروڑوں فرزندوں کو انگریزوں کے بعد ہندوئوں کی غلامی سے بچا کر ایک نئے اورآزاد وطن کا لازوال تحفہ دے گئے۔ آزادی تو کئی دوسری قوموں نے بھی حاصل کی ہے، دنیا کے نقشے پر نئے ملکوں کا ظہور کوئی نئی بات نہیں مگر اصل اہمیت کی وجہ یہ ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں نے نظریاتی بنیادوں پر اس ملک کو حاصل کیا۔
اس طرح پاکستان مذہب کے نام پر قائم ہونے والا پہلا ملک ہے جوآج دنیا کی ایک مضبوط ایٹمی قوت بن چکا ہے اور دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کیلئے عزم و ہمت کی عظیم الشان مثال بھی ہے۔ جبکہ یہ ایک امر حقیقی ہے کہ برصغیر کے مسلمانوں کی طرف سے شروع کی جانے والی جدوجہد آزادی کے مختلف مراحل پر کسی بھی مسلمان رہنما کو اپنی قوم کی طرف سے اطاعت شعاری کا وہ جذبہ اور مظاہرہ نصیب نہیں ہوا جو بابائے قوم کو حصول پاکستان کے لیے کی جانے والی بے لوث اور شبانہ روز جدوجہد کے دوران میسر آیا۔ بلاشبہ آپ کی ساری زندگی جہد مسلسل، غیر متزلزل عزم، شاندار نظم و ضبط، بے مثال دیانت غیر معمولی ذہانت اور خداداد قائدانہ صلاحیتوں کی فقید المثال تصویر ہے۔
بانی پاکستان قائداعظم نے پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب میں فرمایا ”اگر ہم عظیم مملکت پاکستان کو خوشحال بنانا چاہتے ہیں تو پوری توجہ لوگوں بالخصوص غیر طبقہ کی فلاح و بہبود پر مرکوز کرنی پڑے گی،ہر شخص خواہ وہ کسی فرقہ سے تعلق رکھتا ہو اس کا رنگ ، نسل ، مذہب کچھ بھی ہو اول اور آخر مملکت کا شہری ہے۔ اس کے حقوق مراعات اور زمہ داری مساوی اور یکساں ہے”۔ آج بانی پاکستان کے 142 ویں یوم پیدائش پر ہمیں یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم ہر قسم کے نسلی و گروہی اختلافات کو بھلاکروطن عزیز کی تعمیر و ترقی میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ یہاں تعلیم، انصاف اور روزگار بلاامتیاز سب کومیسر ہوگا، تاکہ ہمارا یہ پیارا ملک معاشی ترقی و استحکام حاصل کر کے وہ مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے جس کا خواب شاعر مشرق علامہ محمد اقبال نے دیکھا تھا ، اور جس کی تکمیل کے لئے جدوجہد عظیم لیڈر قائد اعظم محمد علی جناح نے کی تھی۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر : رانا اعجاز حسین چوہان ای میل:ranaaijazmul@gmail.com رابطہ نمبر:03009230033