واشنگٹن (جیوڈیسک) کیتھولک مسیحی پیشوا پوپ فرانسز نے کرسمس کے موقعے پر اپنے روایتی خطاب میں کہا ہے کہ وہ بیت المقدس کے معاملے پر امن کے خواہاں ہیں اور انھوں نے اسرائیلوں اور فلسھینیوں کے درمیان مذاکرات کی امید ظاہر کی ہے۔
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کا اعتراف کرتے ہوئے انھوں نے ’مذاکرات سے تیار کردہ حل جو دو ریاستوں کو امن کے ساتھ رہنے دے‘ کی سوچ کی حوصلہ افزائی کی۔
پوپ فرانسس کا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کا مزاکرات کے ذریعے دو ریاستی حل نکالا جانا چاہئے۔
ویٹی کن سٹی کے سینٹ پیٹرز اسکوئر میں کرسمس کے موقع پر اپنے روایتی خطاب کے دوران کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا کا کہنا تھا کہ ہمیں مشرق وسطیٰ کے بچوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام دکھائی دیتے ہیں جو اسرائیل اور فلسطینیوں میں مسلسل جاری کشیدگی کی وجہ سے پریشانی میں مبتلا ہیں۔
دنیا بھر کے مسیحی بھی اُن نہتے بچوں میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موجودگی کو محسوس کریں جو جنگ سے بدحال ہیں اور خود انسان کی طرف سے اُن پر ڈھائی گئی سختیوں اور مصیبتوں کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے اپنا سفارتخانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔