تحریر : حافظ محمد فیصل خالد ہم ہر سال 5 2 دسمبر کو قائد اعظم محمد علی جناح کے یوم پیدائش کے طور پر بڑے جوش و جذبے سے مناتے ہیں۔وہ محمد علی جناح جنکی ان تھک محنت، لگن اور جدو جہد سے پاکستان وجود میں آیا ۔ اس ساری جدو جہد کے پیچھے ایک ہی مقصد تھا کہ مسلمانانِ بر صغیر کو ایک آزاد، خود مختار ریاست فراہم کی جا سکے تاکہ مسلمانان ہند ہر قسم کی نا انصافی، زیادتی سے محفوظ رہ سکیں۔
قائد اعظم کی اس ان تھک محنت اور لا زوال قربانی پر بھاری دل سے سلام۔ بھاری دل سے سلام کی وجہ آج کا پاکستان ہے نہ کہ قائد کا دیکھا ہوا خواب۔قائد نے تو یہ جدو جہد اس لئے کی تھی کہ اس پاکستان میںعام آدمی کو اسکی دہلیز پر انصاف فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔ مگر بد قسمتی سے آج کے پاکستان میں صورت حال قائد کے خواب کے بر عکس ہے۔قائد نے تو یہ ساری محنت اس لئے کی تھی کہ مسلمانان ہند کو آزادی دلوا سکیں مگر افسوس در افسوس کہ ہم آزاد ہو کے بھی آزاد نہ ہو سکے۔
قائد نے تو یہ قربانیاں اس لئے دی تھیں کہ ایک پر امن معاشرہ وجود میں آسکے مگر آج کے پاکستان میں نہ امن ہے اور نہ ہی سکون۔نہ بجلی ہے نہ پینے کا صاف پانی، نہ روزگار ہے اور نہ ہی روزگار کے مناسب مواقع، نہ انصاف ہے اور نہ ہی انصاف کی فراہمی، نہ فرض شناسی ہے اور نہ ہی حقوق کی ادائیگی، نہ ایمانداری ہے، نہ ہی دیانتداری، نہ خودداری، نہ مظلوم کا احساس ہے نہ ہی ظالم کو آنچ، نہ بنیادی صحت کی سہولیات ہیں اور نہ ہی بنیادی تعلیم کے مواقع، نہ غریب کو روزگار میسر ہے اور نہ ہی وسائل الغرض کہ جس نظام کے خلاف میرے قائد نے آواز بلند کی تھی بد قسمتی سے اسی نظام کی جھلکیاں آج کے پاکستان میں میں نظر آتی ہیں۔ اور قائد کے پاکستان کو اس نہج پے لانے والا کوئی اور نہیں بلکہ اسی ملک کا صاحبِ اقتدار ٹولہ ہے جس نے قائد کے اس پاکستان میں قائد کے ہی خواب کی دھجییاں اڑا رکھی ہیں۔
اس سیاست دان طبقے کو اگر کسی چیز سے غرض ہے تو وہ انکا ذاتی مفاد ہے جس کو انہوں نے ہمیشہ قومی مفاد پر ترجیح دی ہے۔ انہیں غرض ہے تو اپنے حریف کو نیچا دکھانے سے اس کے لئے چاہے انکو خود گِرنا پڑجائے۔ ہاں انہیں غرض ہے تو اپنے مفاد کیلئے دوسروں کی پگڑییاں اچھالنے سے۔ ہاں انہیں اگر کسی چیز سے غرض نہیں تو وہ ہے قائد کا پاکستان ، اس کے عوام اور ان کے مسائل۔ اور ان لوگوں کا یہی وہ رویہ ہے جس آج ستر سال بعد بھی ہمیں یہ کہنے پر مجبور کر رکھا ہے کہ . اے قائد ہم شر مندہ ہیں۔
خدارامہربانی کر کے اس قوم کے حال پر رحم کریں ترقی قومی ڈے منانے سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ہوتی ہے۔ قائد اعظم ڈے منانے کی بجائے ان کے مشن کو اپنائیںاور ان کے دئیے گئے اصولوں پر عمل پیراہوں تاکہ ملک و ملت ترقی کر سکے۔