لاہور (جیوڈیسک) سربراہ عوامی تحریک طاہر القادری نے ایک بار پھر سابق صدر آصف زرداری سے رابطہ کر لیا، دونوں رہنماؤں میں ملاقات جمعہ کو ہوگی۔ پیپلز پارٹی کا اعلی سطحی وفد بھی آصف زرداری کے ہمراہ ہوگا۔ وفد میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، قمرزمان کائرہ اور رحمان ملک شامل ہوں گے۔ ملاقات میں عوامی تحریک کی 30 دسمبر کی اے پی سی، آئندہ کے لائحہ عمل، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حصول انصاف کیلئے آئندہ کی حکمت عملی پر بھی تبادلہ خیال ہوگا۔ ذرائع کے مطابق پیپلپزپارٹی کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو قانون کی گرفت میں لائے بغیر انصاف ممکن نہیں ہے۔
خیال رہے گزشتہ روز عمران خان کی سربراہی میں تحریک انصاف کے وفد نے منہاج القرآن سیکریٹریٹ میں سرابرہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کی جس میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر مشاورت کی گئی۔ پی ٹی آئی وفد میں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، چوہدری سرور، عبدالعلیم خان اور دیگر رہنما بھی شامل تھے۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے اے پی سی کے ایجنڈے اور آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا۔
عمران خان کا کہنا تھا انصاف کے لئے ان کی پوری جماعت طاہر القادری کے ساتھ ہے، ڈاکٹر صاحب جو لائحہ عمل دیں گے ساتھ کھڑے ہوں گے، یہ سیاسی نہیں، انسانی معاملہ ہے۔ عمران خان نے کہا کہ انکا کرپشن اور قتل و غارت گری کے خلاف احتجاج ہو تو یہ کہتے ہیں ترقی کا سفر رک گیا، میں لاڈلا نہیں، ضیاالحق کی چوسنی منہ میں لے کر سیاست کرنیوالا لاڈلا اب بچ نہیں سکتا۔عمران خان نے یہ بھی کہا کہ نواز شریف نکلیں گے تو اب ان کو انڈے پڑیں گے، ایک صحافی نے عمران خان سے سوال کیا، کیا آصف زرداری آپ کیساتھ بیٹھیں گے؟ عمران خان نے زوردار قہقہہ لگایا، پھر بولے ،ہم کوئی سیاسی اتحاد نہیں بنا رہے، انسانی مسئلہ ہے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم انصاف مانگ رہے ہیں، ڈاکٹر طاہر القادری کی موجودگی میں آصف زرداری کیساتھ بیٹھنے کو تیارہوں۔
طاہر القادری نے کہا کہ ایک بھائی پانامہ کیس میں گیا دوسرا ماڈل ٹاؤن قتل عام کیس میں گھر جائے گا، 45 تھانوں اور پولیس کی 12 کمپنیاں اگر شہباز شریف کے حکم پر نہیں آئیں، تو پھر کس کے حکم پر آئیں بتایا جائے؟ احتجاج کا فیصلہ اے پی سی میں مشاورت سے کریں گے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ اچھا ہے میرا نام ای سی ایل میں ڈال دیں، اس سے میری باہر کی مصروفیات ازخود کینسل ہو جائیں گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ فوج کو مداخلت کی ضرورت ہے نہ اسکا مطالبہ کریں گے، قاتلوں کا مقابلہ عوامی طاقت سے ہو گا، غیر جانبدار تفتیش کے لئے شہباز شریف اور راناثنائاللہ کا استعفیٰ ناگزیر ہے۔