دربھنگہ : انور جلالپوری کے انتقال سے پوری ادبی دنیا سوگوار ہے۔ المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر فائونڈیشن کے سکریٹری ڈاکٹر منصورخوشتر نے انور جلال پوری کے انتقال کو ایک عہد کا خاتمہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انور صاحب جتنے اچھے شاعر تھے اتنے ہی اچھے انسان بھی تھے۔ المنصور ٹرسٹ کے مشاعرہ میں جب وہ دربھنگہ آئے تو ٹرسٹ کی خدمات کی دل کھول کر تعریف کی اور بار بار ہماری حوصلہ افزائی کرتے رہے۔
سابق مرکزی وزیر علی اشرف فاطمی نے کہا کہ انور جلال پوری کا نام ہندو مسلم اتحاد کی علامت کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ آپ نے ادب کی خدمت کے ساتھ ساتھ سماج میں امن و محبت کے پیغام کو عام کرنے کی بھی کوشش کی۔
بہار اردو اکادمی کے سکریٹری مشتاق احمد نوری نے بھی انور جلال پوری کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے انتقال سے اردو شعر و ادب کا ناقابلِ تلافی نقصان ہوا ہے۔ معروف ادیب اور ناقد پروفیسر مناظر عاشق ہرگانوی نے انور جلال پوری کی رحلت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے ان کی بلندیٔ درجات کے لیے دعائیں کیں۔بزرگ شاعر پروفیسر عبدالمنان طرزی نے کہا کہ سال کی شروعات میں ہی اردو ادب کو ایک بڑا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
سہ ماہی دربھنگہ ٹائمز کے معاون مدیر کامران غنی صبا نے کہا کہ نفرت کے اس دور میں انور جلال پوری کا نام امن و محبت کا ایک استعارہ تھا۔ گیتا کا منظوم ترجمہ ان کا وہ عظیم کارنامہ ہے جسے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔تعزیت پیش کرنے والوں میں معروف شاعر ،جنید آروی،سلطان شمسی،معین گریڈیہوی،کلیم قیصر،حیدر وارثی،انور آفاقی، انتخاب ہاشمی، فردوس علی،عرفان احمد پیدل،ڈاکٹر مجیر احمد آزاد،ڈاکٹر احسان عالم، جمیل اختر شفیق، ایم آر چشتی وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔