پاگل پن نہیں پلاننگ ہے

Donald Trump

Donald Trump

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
امریکہ اپنے مقاصد کے لئے ہمیشہ پاکستان کو استعمال کرتا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے 1962 میںU-2 امریکی جاسوس طیارے کے پیشاور سے جاسوسی پرواز کے دوران روسیوں نے ماسکو میں مار گرایا تھا۔جس سے روسی دھمکیوں کا نا صرف ہمیں سامنا کرنا پڑا بلکہ 1971 میں ہندوستان کے ذیعے ہمیں دولخت بھی کرا دیا گیااور امریکی بحری بیڑا آتے آتے ہی غرق ہو گیا۔ہمارے تین وزرائے اعظم امریکی ایجنسیوں کے عتاب کا نشانہ بنائے گئے۔لیاقت علی خان کو امریکیوں کو پاکستان میں اڈے نہ دینے کی پاداش میں شہید کرادیا گیا اور ذولفقار علی بھٹو کو پاکستان میں ایٹمی تیاری کے الزام میں عدالت کے ذریعے مار شل لاء دور میں پھانسی پر چڑھوادیا گیا اور تیسرے وزیر اعظم کو بھی جنہوں نے پاکستان میں امریکہ کی شدید مخالفت اور بھاری رشوت قبول نہ کرنے پری ایٹمی دھماکے کرانے پر پھانسی لگوانے کے انتظامات تو مارشل لاء حکومت کے ذریعے کرا لئے گئے تھے۔ مگر سعودی حکومت اس معاملے میں آڑے آگئی۔ تو کہیں نو سال کی قید و بند کے بعد سعودی قید سے رہائی نواز شریف کو نصیب ہوئی۔

پاکستان میں مارشل لاز اور عدم استحکام ہمیشہ سی آئی اے کے ذریعے پیدا کروایا جاتا رہا ہے۔غرض یہ کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو غلاموں کی طرح استعمال کیا اور مطلب نکل جانے کے بعد دودھ کی مکھی کی طرح باہر نکال پھینکا۔ہماری مجبوری یہ رہی کہ ہم سیاسی اور معاشی نا ہمواریوں میں امریکہ کی ہی طرف دیکھتے ہیں۔اس مجبوری کی وجہ سے امریکہ ہمارے حکمرانوں کو بھی ہمیشہ استعمال کرتا رہا ہے۔اس نے خطے سے روسی اثر کو ختم کرانے کے بہانے طالبان کی پروڈکشن اسلامی جہاد کے نام پر کرائی ۔جب روسی افغانستان سے نکال دیئے گئے ۔تو امریکہ کو طالبان کی ضرورت ہی نہ رہی اوراسلامی حکمرانی کے خطرے کو بھانپتے ہوئے 9 /11 کا واقعہ کر اکے پاکستان کی بر بادی کے سامان وار اگینسٹ ٹیررکے نام پرکرانے میں کوئی کسر باقی نہ رکھی گئی۔جس سے پاکستان کوسینکڑوں ارب ڈالرکے نقصان کے ساتھ 70لاکھ سے زیادہ انسانی جانوں کی شہادت دینا پڑ گئی۔ اس کے باوجود بھی ہم اتحادی ہونے کے باوجود بھی امریکہ لئے پرُ اعتماد دوست نہیں ہیں۔یہ ہے امریکہ سے دوستی کی قیمت۔ امریکہ کے صدر ٹرمپ نے 2018کی صبح 4بجے ٹویٹ میں اپنے پاگل پن نہیں اپنی منصوبہ بندی کی شروعات کر دی ہے۔

دنیا کو ٹرمپ کے اقوامِ متحدہ میں یروشلم کو دارالحکومت بنانے پر،ہزیمت اٹھانے پر دیئے گئے بیان پر بھی توجہ کرنی چاہئے ۔جس میں اس نے کہا تھا کہ امریکہ کی مخالفت کرنے والوں کو اس کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے۔ یہ ٹویٹ بھی ٹرمپ کے اسی ذہنی دباؤ کا نتیجہ ہے۔جس میں اس نے کہہ دیا کہ اسلام آباد ہمارے رہنماؤں کو بیوقوف سمجھتا ہے۔دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتا ہے۔پاکستانی دھوکے باز اور مکار ہیں!امریکہ پاکستا کو 33ارب ڈالر دے چکا ہے۔جس کے بدلے میں افغانستان میں ہمیں معمولی مدد ملتی ہے۔جبکہ ہمارا دعویٰ یہ ہے کہ امریکہ نے 15 ارب ڈالر دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی جانب سے دی گئی لاجسٹک سپورٹاور دیگر خدمات کے عوض کولیشن سپورٹ فنڈز کی مد میں خرچ کی گئی رقم کے طور پر دیئے گئے تھے۔ جسے کسی بھی عالمی معیار مطابق امداد قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ پاکستانی دھوکے باز اور مکار نہیں ہیں ایسے نون سینس بیان پر پاکستانی قوم کہتی ہے، Mr.Trumph shut your mouth, mind your language دھوکے باز اور مکار تو تم سے زیادہ دنیا میں کوئی قو م نہیں ہے۔ہمیں آقا نہیں دوست چاہئیں۔شکریہ تمہارا تم نے ہماری ساری منتشر قوم کو اپنی باتوں سے متحد کر دیا ہے ۔آج ساری پاکستانی قوم امرکی بیانئے کے خلاف متحد ہو چکی ہے۔

امریکہ کے اس غیر مہذب بیانئیے سے پاکستان کے عوام اور حکومت میں غم شدیدو غصہ پایا جاتا ہے۔جس کے نتیجے میں امریکی سفیر ڈیوڈ ہیل کو دفترِ خارجہ طلب کر کے شدید احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور احتجاجی مراسلہ دیدیا گیا۔امریکی سفیر پر واضح کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ کا اربوں ڈالر دینے کا بیان غلط ہے۔اپنے صدر کے بیان کی امریکہ وضاحت کرے۔اس حوالے سے ہمارے تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ٹرمپ کا بیان واضح اشارا ہے ،کہ امریکی لیڈر شپ ہمارے بارے میں کیا سوچ رکھتی ہے۔ پاکستان کے فوجی ترجمان اپنے 2017کے آخری بیان میں بھی کہہ چکے ہیں کہ ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں ہمنے دو مسلط کی گئی جنگیں لڑی ہیں۔اب مزید کسی کیلئے ڈو مور نہیں ہوگا۔ہم سمجھتے ہیں کہ امریکہ میں ترمپ کو منتخب کیا گیا تواس سے دنیا کے امن کو شدیدنقصان پہنچا ہے۔ایسے ممالک اسرائیل کے ساتھ مل کر دنیا کے پر امن ماحول کو بگاڑ سکتے ہیں۔

اس نازک موقعے پرپاکستان کا قابلِ اعتماد دوست چین پاکستان کی پشت پر کھڑا ہے۔امریکی صدر کے بیان پر عوامی جمہوریہ چین کی جانب سے واضح الفاظ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف مہم میں بے پناہ قر بانیاں دی ہیں۔عالمی برادری ان قربانیوں کا اقرار کرے۔دوسری جانب پاکستان کی قومی سلامتی کی کمیٹی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر سخت مایوسی اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ پاکستان پر امریکی صدرکے الزامات کے باوجود جلدی میں کوئی قدم نہیں اٹھایاجائے گا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مستقبل کا لائحہِ عمل بھی طے کر دیا جائے گا۔۔پاکستان کوافغانستان کی ناکامیوں کا ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔الزام لگا کر افغانستان میں امن قائم نہیں کیا جاسکتا ہے۔پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی اورکورکامنڈرزکانفرنس میں بھی امریکی دھمکیوں پر غور کیا گیا ہے۔جہاں ٹرمپ کے بیان اور ملکی سلامتی کے امور پر مشاورت کی گئی۔پاکستانی قوم اپنے تشخص کو بر قرار رکھنا اور اپنے وطن کی حفاظت کرنا جانتی ہے۔ہم کہتے ہیں کہ باہمی اعتماد کے ساتھ ہی آگے بڑھنے میں امن قائم کیا جا سکتا ہے۔ امریکی صدر اپنے پاگل پن کے بیانئے میں مستقبل کی پالیسیاں دے رہے ہیں جو پاکستان جیسے اتحادی کے لئے نا قابلِ قبول ہے۔

Shabbir Ahmed

Shabbir Ahmed

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
[email protected]