فرانس (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے فرانس کے ایک روزہ دورے کے دوران فرانسیسی ہم منصب امینول ماخرون کے ہمراہ پریس کانفرس کا اہتمام کیا۔
انہوں نے کہا کہ ترکی کے سلسلہ رکنیت یورپی یونین میں یونین نے تواتر سے ٹال مٹول سے کام لے رکھا ہے جس نے حکومت ترکی اور ترک عوام کو سنجیدہ حد تک بیزار کر دیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فرانس، ترکی اور اٹلی نے دفاعی میزائل نظام کے فروغ کے معاملے میں یورو سام کنسورشیم معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔
انسداد دہشت گردی کے حوالےسے ترکی کی جانب سے داعش کے خلاف جنگ کا عمل جاری رہنے کی وضاحت کرنے والے جناب ایردوان نے کہا کہ “میں یہاں پر اپنے دوستوں سے صدا بند ہوتے ہوئے کہتا ہوں کہ اسی طرح پی وائے ڈی، وائے پی جی علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم PKK کی شاخیں ہیں، آپ کو ان کے خلاف اسی جنگ کو ہمارے ساتھ مل کر لڑنا ہو گا۔”
ان کا کہنا تھا کہ بڑے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس معاملے میں ہمارے بعض دوست ممالک وائے پی جی کو اپنے ساتھ ملاتے ہوئے داعش مخلاف جنگ کرنے کی سوچ رکھتے ہیں۔ مگر ایسا ہے کہ داعش مخالف نئی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور ان کے لیے ایک مختلف طرز پر اپنے وجود کو جاری رکھنے کی زمین ہموار کی جارہی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس معاملے میں اپنی آنکھیں کھلی رکھنی ہوں گی ، خفیہ تنظیموں کو ایک دوسرے کے ساتھ بر وقت اور موثر معلومات کا تبادلہ کرنا ہو گا ۔”
دہشت گرد تنظیم فیتو اور PKK کے معاملے میں فرانس کو خبر دار کرنے والے صدر ایردوان کا کہنا تھا کہ” فیتو سے منسلک افراد کے حوالے سے حساسیت کا مظاہرہ کرنا بڑی اہمیت کا حامل ہے، یہ لوگ انجمنوں، اوقاف ، کاروباری مراکز کے ذریعے منظم ہو رہے ہیں، پی کے کے بھی اسی طرز کو اپنائے ہوئے ہے۔ یعنی اگر اس ضمن میں حساسیت اور توجہ سے کام نہ لیا گیا تو پھر آئندہ کے ایام میں اس کا ہرجانہ ہم سب کو ادا کرنا پڑے گا۔”
انہوں نے القدس کی حیثیت کے معاملے میں آئندہ کے ایام میں اٹھائے جانے والے اقدامات میں فرانس کے ساتھ قریبی رابطے میں ہونے کا بھی ذکر کیا۔
شام کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے جناب ایردوان نے بتایا کہ پناہ گزینو ں کی امداد کا سلسلہ جاری رہے گا، ہمارے نزدیک شام مسئلے کا حل اسد کے بغیر شامی عوام کے جمہوری ارادے سے ہی ممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے شام میں دہشت گرد تنظیموں پی کے کے اور وائے پی ڈی کو اسلحہ کی ترسیل پر مغربی ملکوں کا چپ دھارنا ایک ذی فہم فعل نہیں ہے۔
فرانسیسی صدر ماخرون نے بھی اس دوران کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل دو مملکتوں کی بنیاد پر تلاش کیا جانا چاہیے، شام میں داعش کے بعد امن و استحکام کے قیام کی ضرورت ہے، ہم شام میں کسی روڈ میپ کے تعین کی خاطر ترکی کے ہمراہ کام کرنے کے خواہاں ہیں۔