اسلام آباد (جیوڈیسک) پاک فضائیہ کے پہلے پاکستانی سربراہ اور بزرگ سیاست دان ایئر مارشل ریٹائرڈ محمد اصغر خان کی نماز جنازہ نور خان ایئربیس پر ادا کر دی گئی۔
سابق ایئرچیف مارشل اصغر خان گذشتہ روز 96 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی کابینہ کےاراکین، مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی نے بھی ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔
نماز جنازہ سے قبل پاک فضائیہ کے چاق و چوبند دستے نے اصغر خان مرحوم کو سلامی دی، ان کی میت کو پاکستانی پرچم میں لپیٹا گیا تھا۔
اصغر خان کے جسد خاکی کو ایبٹ آباد پہنچایا جائے گا، جہاں دوپہر ڈھائی بجے ان کے نماز جنازہ کے بعد نواں شہر کے آبائی قبرستان میں ان کی تدفین کی جائے گی۔
گذشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایئرمارشل (ر) اصغر خان کی سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کا حکم دیا تھا۔
اصغر خان کو پاک فضائیہ کے پہلے مقامی سربراہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
اصغر خان 17 جنوری 1921 کو مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہوئے، ان کے والد بریگیڈیئر رحمت اللہ خان کا تعلق شمالی وزیرستان کی وادی تیرہ سے تھا جو برطانوی فوج کے لیے کشمیر میں ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔
قیام پاکستان کے بعد اصغر خان خاندان سمیت ایبٹ آباد منتقل ہوئے جہاں انہوں نے مستقل سکونت اختیار کی اور ان کے چھوٹے بھائی کے علاوہ تمام بھائیوں نے پاکستان آرمڈ فورسز میں خدمات انجام دیں۔
اصغر خان نے 1939 میں انڈین آرمی میں سیکنڈ لیفٹیننٹ کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی اور 1940 میں وہ انڈین ایئر فورس میں شامل ہوئے، انہوں نے 45-1944 میں برما مہم کی کمانڈ کی۔
قیام پاکستان کے بعد 1947 میں ہی اصغر خان پاکستان ایئر فورس کے پہلے کمانڈنٹ بنے اور 1950 میں انہیں پاک فضائیہ کے پہلے ایئرآپریشن کے ڈائریکٹر جنرل ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہوا۔
1957 میں اصغر خان پاک فضائیہ کے پہلے مقامی کمانڈر اِن چیف بنے اور 1965 میں انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا۔