تحریر : ممتاز حیدر حکومت نے جماعة الدعوة اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کو تحویل میں لینے کا فیصلہ کیا جس پر ملک بھر میں شدید احتجاج کیا گیا۔اگلے روز وفاقی وزیر دفاع خرم دستگیر نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں جماعة الدعوة کے خلاف حالیہ کارروائیوں کا تعلق امریکہ سے نہیں بلکہ یہ آپریشن ردالفساد کا حصہ ہے۔ جماعة الدعوة کے خلاف کارروائی سوچ سمجھ کر کی جارہی ہے تاکہ پاکستان کا مستقبل محفوظ ہوسکے اور آئندہ دہشت گرد کسی سکول میں بچوں کو گولیاں نہ مار سکیں۔
خرم دستگیر پاکستان کے وزیر دفاع ہیں لیکن انہوں نے بھارت کی زبان بولی ہے۔جماعة الدعوة محب وطن اور پر امن جماعت ہے جس کا خدمت خلق کا کام دنیا جانتی ہے۔زلزے،سیلاب،قدرتی آفات میں ان کے رضاکاروں نے آگے بڑھ کر کام کیا۔سانحہ اے پی ایس کے وقت بھی جماعة الدعوة کے رفاہی ادارے فلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکار ایمبولینس لے کر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرتے رہے اور خون کے عطیات بھی دیتے رہے۔پشاور میں جب آرمی پبلک سکول پر حملے کی خبرآئی تو لاہور کے مقامی ہوٹل میں دفاع پاکستان سیمینار جماعة الدعوة کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعید کی صدارت میں ہو رہا تھا اس سیمینار میں ہی حافظ محمد سعید اور دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے اس حملے کی نہ صرف مذمت کی بلکہ اس کا ذمہ دار انڈیا کو ٹھہرایا کیونکہ بھارت نے سولہ دسمبر کا انتخاب کیا تھا تا کہ سانحہ مشرقی پاکستان کے زخم مزید گہرے کئے جا سکیں۔
جماعة الدعوة نے ہی ملک کے تمام شہروں میں سانحہ اے پی ایس میں شہید ہونے والے طلبا کے غائبانہ نماز جنازہ کا ملک بھر میں اہتمام کیا۔نیشنل ایکشن پلان بنا تو جماعة الدعوة نے اس کی حمایت کی اور دہشت گردی و تخریب کاری کے خلاف ہونے والے ہر آپریشن ضرب عضب ہو یا رد الفساد اس کی حمایت کی اوروطن عزیز پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں،خود کش حملوں کے خلاف بھر پور مہم چلائی،فتنہ تکفیر کے خلاف ملک گیر پروگرام کئے گئے اور اس حوالہ سے لٹریچر بھی تیار کیا گیا تا کہ نوجوان نسل کو فتنہ تکفیر سے بچایا جا سکے اور آگاہی دی جائے کہ پاکستان میں اسلام کا نام لے کر حملے کرنے والون کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔اسلام امن و سلامتی کا دین ہے ۔اب خرم دستگیر کے بیان سے کوئی حیرانگی نہیں ہوئی کیونکہ ن لیگ کے اراکین اسمبلی ماضی میں بھی ایسے بیانات دے کر مودی سرکار کو خوش کرتے رہے ہیں۔حافظ محمد سعید اور جماعة الدعوة کا جرم کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت کرنا ہے۔حافظ محمد سعید نے سال2017کو کشمیرکے نام کیا تو انہیں نظربند کر دیا گیا ،گیارہ ماہ بعد عدالتوں نے انہیں رہا کیا اور انہوں نے ایک بار پھر لیاقت باغ راولپنڈی میں دینی و سیاسی جماعتوں کے قائدین،کشمیری حریت رہنمائوں کی موجودگی میں سال2018کو کشمیر کے نام کیا تواگلے تین چار دن میں ان کی جماعت کے خلاف خبریں آنا شروع ہو گئیں اورنا م کے وزیر دفاع کا بیان بھی آ گیا جس میں بھارت کی خوشنودی ہی نظر آ رہی ہے اور کیوں نہ آئے ان کی جماعت کے نا اہل وزیر اعظم کا مودی سرکار سے یارانہ ہے۔رائیونڈ میں کشمیریوں کے قاتل کو اسوقت بلایا گیا جب تحریک آزادی کشمیر عروج پر تھی۔
کلبھوشن بھارتی نیوی کا حاضر سروس آفیسر بلوچستان سے گرفتار ہوا لیکن نواز شریف نے اپنی زبان سے اس کا نام نہیں لیا ۔خرم دستگیر میں اگر جرات ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ واقعی پاکستان کے وزیر دفاع ہیں تو پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کا نام بھی لیں جس نے ملک میں دہشت گردی کروائی اور سانحہ اے پی ایس سمیت تمام دہشت گردانہ کاروائیوں کا ذمہ دار بھارت ہے۔مودی نے بنگلہ دیشن میں پاکستان کو توڑنے کا اعتراف کیا ،کشمیریوں کا قتل عام جاری ہے۔کشمیری پاکستان کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں لیکن وزیر دفاع مودی سرکار کے حوالہ سے خاموش ہیں اور ایسے لوگوں کے بارے میں بیانات دے رہے ہیں جنہوں نے ملک میں خدمت خلق کا کام کیا،تعلیمی ادارے ملک بھر میں کام کر ہے ہیں،ہیلتھ سیکٹر میں سالانہ لاکھوں مریضوں کا مفت علاج معالجہ کیا جاتا ہے۔جماعةالدعوة پاکستان کے ترجمان یحییٰ مجاہدنے وزیر دفاع خرم دستگیر کے اس بیان کہ ”جماعةالدعوة کیخلاف کاروائیوں کا تعلق امریکہ سے نہیں ‘ یہ آپریشن ردالفساد کا حصہ ہے اور یہ کاروائی اس لئے کر رہے ہیں کہ آئندہ دہشت گرد بچوں کو گولیاں نہ مار سکیں” پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بعض حکومتی وزراء ملک میں ڈونلڈ ٹرمپ اور نریندر مودی کی زبان بول رہے ہیں۔ آپریشن ردالفساد کی حمایت سب سے پہلے جماعةالدعوة نے کی۔خرم دستگیر کی طرف سے جماعةالدعوة کیخلاف گمراہ کن بیان بازی پر قانونی چارہ جوئی کریں گے۔
ساری دنیا جانتی ہے کہ جماعةالدعوة اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کیخلاف اقدامات کس کے کہنے پر اٹھائے جارہے ہیں؟۔سانحہ پشاور جیسی دہشت گردی کی وارداتوں میں انڈیا کے ملوث ہونے اور کلبھوشن کی دہشت گردی کا نام لینے سے حکمرانوں کو شرم آتی ہے اور پاکستان کے دفاع کیلئے بھرپور کردار ادا کرنے والوں کیخلاف مذموم پروپیگنڈا کر کے بیرونی آقائوں کو خوش کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ ترجمان نے کہاکہ موجودہ حکمران ملکی سلامتی کیلئے سکیورٹی رسک بن چکے ہیں۔ ڈان لیکس جیسی سازشوں کے ذریعہ ملکی سلامتی سے متعلقہ اداروں کو بدنام کرنے کی کوششیں کرنے والوں نے ذلت و رسوائی کے باوجود اپنی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔ اس وقت بھی جب امریکہ کھلی دھمکیاں دے رہا اور پاکستان کیخلاف کاروائی کیلئے انڈیا کو شہ دی جارہی ہے پاکستانی حکمران بھارت و امریکہ کی کاسہ لیسی میں مصروف ہیںاوربیرونی ایجنڈے کو آگے بڑھاتے ہوئے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول برباد کرنے کی مذموم سازشیں کی جارہی ہیں جماعةالدعوة اور فلاح انسانیت فائونڈیشن کی ملک گیر سطح پر رفاہی و فلاحی سرگرمیوں کا اعتراف اقوام متحدہ اورخود حکومتی ادارے بھی کر چکے ہیں۔ بھارت و امریکہ کی خوشنودی کیلئے رفاہی و فلاحی سرگرمیوںمیں رکاوٹیں ڈالنے اورجھوٹے و بے بنیاد پروپیگنڈہ کی پوری قوم شدید مذمت کرتی ہے۔دفاع پاکستان کونسل کے چیئرمین،جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ وزیر دفاع کاجماعة الدعوةکے بارے میں بیان امریکہ و بھارت کو خوش کرنے کے لئے ہے۔حافظ محمد سعید پر امن بات کرتے ہیں کبھی شدت پسندی کی بات نہیں کی۔
خرم دستگیرنے بھارت کو خوش کرنے کے لئے بیان دیا۔ہم سب کشمیر کی بات کرتے ہیں اور کریں گے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے نواز شریف کے تعلقات و دوستی ہے اسی لئے انکے اراکین اسمبلی بھارت کی زبان بول رہے ہیں۔ماضی میں حکومت کئی بار کہہ چکی ہے کہ اگرحافظ سعید کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو سامنے لاؤ لیکن آج تک بھارت کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔پاکستان کی عدالتوں نے انہیں بری کیا ہے۔کشمیر میں جاری تحریک کے عروج پر ہونے کی وجہ سے بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ایسے میں محب وطن حافظ محمد سعیداور انکی جماعت کے خلاف بیان پاکستان کی سلامتی و خود مختاری کے خلاف ہے۔تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان کا کہنا ہے کہ خرم دستگیر کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ بھارت کے نہیں پاکستان کے وزیر دفاع ہیں حافظ محمد سعید پاکستانی قانون کو مانتے ہیں ان کے اور ان کی جماعت کے بارے میں وزیر دفاع کا بیان بھارت کو خوش کرنے کے لیے ہے وزیر دفاع کو سوچ سمجھ کر بیان دینا چاہیے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور ان کے وزیر پاکستان کی نظریاتی سرحدوں پر حملہ آور ہیں وزیر دفاع کو پتہ نہیں ہوتا کہ ان کہ پاس کو ن سا عہدہ ہے پاکستان کے دشمنوں کو خوش کرنے کے لیے حکومتی وزیر پاکستان کی نظریاتی اساس پر حملہ آور ہیں۔