تحریر : اسلم انجم قریشی امریکہ دھوکے باز یا پاکستان اس بات کا فیصلہ اب عالمی عدالت میں ہو گا امریکہ کو پاکستان کی جانب سے باربار یقین دہانی کرائی جانے کے باوجود امریکہ اپنی ہٹ دھری کی پالیسی پر بضد ہیں اور آئے دن وہ پاکستان پر الزامات وبہتان تراشی لگاتے لگاتے تھکتا نہیں سب سے پہلی تو بات یہ ہے کہ امریکی صدر امریکہ کا بزدل صدر ہے جو اپنا مکروہ چہرہ چھپ چھپا کرٹویٹ جو کہ قابل اعتبار عمل نہیں اس کا سہارا لیکر پاکستان کے خلاف مختلف قسم کے بیان داغ دیتا ہے پاکستان کی خاموشی کو اس نے کمزوری سمجھا ہوا ہے جبکہ اس کا اپنا خیال ہے پاکستان اپنے اصولی موقف پر پہلے اور اب بھی قائم ہے امریکہ اپنی غلط پالیسیوں کے سبب وہ پاکستان مخلص جیسے اتحادی ملک سے محروم ہوجائے گا جو امریکی عوام کے لیے نیک سگون نہیں امریکی عوام امریکی صدر کی پالیسیوں پرنظر ثانی کرے پھر گزرا ہوا وقت واپس نہیں آئے گا۔
پاک فوج کے ترجمان کی جانب سے گزشتہ روز امریکہ پرواضح کردیا ہے کہ وہ پاکستان کو دھمکیاں دینے کا سلسلہ بند کردے پاکستان دھمکیوں کی ایسی پروا نہیں کرتااور پاک فوج اپنی ملک کی سلامتی اورخود مختار ی کی دفاع کرنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے اور ہر طرح کے خطرات سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔پاک فوج کے سربراہ چیف آرمی اسٹاف پاکستان قمر جاوید باجوہ یہ کہہ چکے ہیںکہ دہشت گردوں سے لڑائی کے عوض امریکی امداد کی ضرورت نہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر ذمہ دارانہ بیان کی پوری پاکستانی قوم سخت الفاظوں میں مزمت کرتی ہے ٹرمپ کو پاکستان جیسے ملک کے متعلق سوچ سمجھ کر اپنا خیال دینا چاہیے یہ انتہائی درجے کی بے وقوفی تصور کی جائے گی۔
ایک ملک پاکستان جس نے ہزاروں سریلے نوجوان اس دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے نذر کردیے اس کے باوجود امریکی صدر اپنی گھٹیاں پن کا مظاہرہ کر رہا ہے جبکہ پاکستان کسی بھی دھمکیوں کی پرواہ نہیں کرتا اس لئے پاکستان ایک مستقل مزاجی کے ساتھ اپنی جگہ قائم و دائم ہے ہاں البتہ امریکہ اپنی ناکامیوں کا سامنا کر رہا ہے جس کا ثبوت افغانستان میں غیر اخلاقی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے جس کے سبب امریکہ انتہائی درجے کی حشییت سے اپنی پہچان بتا رہا ہے امریکی صدر نے بیان سے قبل اپنے الفاظوں کی حقیقت کو جاننے کی ضرورت بلکل محسوس نہیں کی جبکہ حقائق اور اعداد شمار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی صد رنے اپنے جھوٹ کو خود ہی دنیا کے سامنے عیاں کردیا اس کے وہ خود ذمہ دار ہیں۔
امریکی قوم نہیں امریکی صدر کی غلط حکمت عملی کے سبب گھاٹے کا سودا ہو رہا ہے امریکی عوام ایک مخلص ملک سے محروم ہوجائے گی امریکی عوام امریکی صدر کی غلط پالیسیوں پر مبنی بیان پر نظر ثانی کریں ایک نظر ادھر بھی ڈالیں کہ امریکی صدر کی جھوٹ وہ اپنے ٹویٹ میں کہتا ہے کہ امریکہ نے پاکستان کو 1 5برسوں میں 33 ارب ڈالر کی امداد دی ہے جبکہ خود امریکی ادارے کانگریس ریسرچ سروس کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ابتک صرف 19ارب ڈالر کی امداد ملی ہے جبکہ ا مریکا پر14 ارب ڈالر سے زائد رقم دہشت گردی کے خلاف جاری جنگی اخراجات کی مد میں اب تک واجب الادا ہے مزید براں دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ کا ایندھن بن کر پاکستانی معیشت کو ابتک 120 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اس طرح پاکستان کی لازوال قربانیوں کو فراموش کرنا در اصل امریکی صدر انسانی حقوق کی پامالی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی متعصبانہ گھٹیا سوچ نے ہمیں مجبور کردیا ہے کہ دنیا کو اس کا اصل مکروہ چہرہ دکھایا جائے ویسے بھی امریکی غلط پالیسیوں کے سبب دنیا کے کونے کونے سے ان کے خلاف تنقید سامنے آرہی ہے امریکی صدر کا مکروہ چہرہ جسے دنیا دیکھ لے کہ امریکہ دھوکے باز ہے لہذا ہم پاکستان کی لازوال قربانیوں کو رائیگا ںنہیں جانے دیں گے ملک کا بچہ بچہ مر مٹ جائے گا مگر ملک کی سا لمیت پر کھبی آنچ نہیں آنے دے گا۔ ٢٨ دسمبر کی پریس کانفرنس میںڈی جی آئی ایس پی آر اپنا موقف دے چکے ہیں کہ ہم دو مرتبہ پاکستان کے اندر اہم جنگیں لڑچکے ہیں ہم بہت زیادہ قربانیاں دے چکے ہیں ہم نے جانی مالی دونوں صورتوں میں اس کی بڑی قیمت ادا کی ہے۔ ہم بہت کچھ کرچکے ہیں اور اب کسی کیلئے کچھ نہیں۔
اب ہم جو کچھ کررہے ہیں اور آئندہ کرینگے صرف اور صرف پاکستان کیلئے ہوگا نوٹ اعلیٰ سیاسی اورعسکری حکام کی موجودگی میںقومی سلامتی کمیٹی کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا جس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مخالف بیان پر سخت مایوسی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکی صدر کے الزامات کے باوجود جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گا امریکی صدر کا طریقہ کار سفارتی آداب کے خلاف ہے ۔ جبکہ چین نے بھی ٹرمپ کی غیر سنجیدہ ٹویٹ کو افسوس ناک قراردے دیا ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیان کو مسترد کرتے ہوئے چین نے کہا ہے کہ عالمی برادری انسداد دہشتگردی کیلئے پاکستان کی قربانیاں اور اقدامات تسلیم کرے پاکستان نے اس عالمی مقصد کیلئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔