قصور (جیوڈیسک) ننھی زینب کا قاتل 6 روز بعد بھی آزاد ہے۔ مشکوک شخص کی مزید تصاویر منظر عام پر آ گئیں۔ تصاویر میں چہرہ واضح ہے۔ مجرم کیخلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا ہے۔ 2 کلو میٹر تک مقیم نوجوانوں کے ڈی این اے سیمپلز لینے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
مشکوک شخص کی نئی تصاویر کی مدد سے مجرم کی پہچان آسان ہو گئی ہے۔ محلے داروں سے بھی تفتیش کی جا رہی ہے۔ تاہم، ننھی پری کے قتل کو 6 دن گزرنے کے باوجود درندہ نہیں پکڑا جا سکا۔ زینب کو لیکر جانے والے مشکوک شخص کی نئی تصاویر میں اسے عینک لگائے، گھنی داڑھی کے ساتھ واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ مشکوک شخص کو 4 جنوری کی شام 7 بجے واردات کے بعد بھی اسی علاقے میں دیکھا گیا۔
ننھی پری کے والدین مشکوک شخص کو پہچاننے سے قاصر ہیں۔ زینب کے والد کہتے ہیں کہ جے آئی ٹی کام کر رہی ہے، پیش رفت زیرو ہے مگر جلد خوشخبری ملنے کی امید بھی ظاہر کی جا رہی ہے۔
جے آئی ٹی دیگر شواہد اکٹھے کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔ واقعے کے خلاف قصور میں سول سوسائٹی نے احتجاج کیا۔ شہر کے بازاروں اور گلی محلوں میں بینرز بھی لگ گئے ہیں۔
آئی جی پنجاب کی سربراہی میں قصور کی پولیس لائن میں میٹنگ ہوئی جس میں ملزم کی گرفتاری اور تحقیقات کو آگے بڑھانے کا جائزہ لیا گیا۔
زینب کیس میں مطلوب ملزم کا خاکہ جاری زینب قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ جے آئی ٹی نے ملزم کا خاکہ جاری کر دیا ہے۔ ملزم کا خاکہ دنیا نیوز نے حاصل کر لیا۔ ذرائع کے مطابق، جے آئی ٹی نے دیگر متاثرہ خاندانوں سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات ڈی پی او ہاؤس قصور میں 4 گھنٹے تک جاری رہی۔ ذرائع کے مطابق، ایک ہی ملزم 8 کیسز میں مطلوب ہے۔
آئی جی پنجاب کا دعویٰ آئی جی پنجاب کی سربراہی میں قصور کی پولیس لائن میں میٹنگ ہوئی۔ کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز کہتے ہیں کہ ایک ایک پہلو کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ابھی کوئی بڑا بریک تھرو نہیں ملا، جلد سرخرو ہونے کی امید ہے۔