انتظار قتل کیس: ڈی آئی جی کی میرٹ پر تفتیش کرانے کی یقین دہانی

Intizar Murder Case

Intizar Murder Case

کراچی (جیوڈیسک) ڈیفنس میں نوجوان کے قتل کا واضح معاملہ پولیس کی پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوششوں کے باعث الجھتا جا رہا ہے۔ ہفتے کی رات ڈیفنس میں فائرنگ سے قتل نوجوان انتظار کا معاملہ ابھی تک الجھا ہوا ہے اور اصل ملزم نامزد نہیں ہو سکا۔ مدیحہ نامی لڑکی فائرنگ کے وقت کار میں موجود تھی۔ پولیس ذرائع کے مطابق، مدیحہ کا بیان لے لیا گیا ہے۔ لڑکی واقعے کے بعد کار سے اتر کر چلی گئی تھی۔ فائرنگ کس نے کی اس سے متعلق لڑکی نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے۔

ادھر پولیس نے درخشاں تھانے کے ایس ایچ او طارق محمود، غلام عباس، طارق رحیم، اظہر احسن، فواد خان، دانیال، بلال اور شاہد کو عدالت میں پیش کیا گیا۔ وکیل صفائی نے کہا کہ ملزموں اور مدعی کے مؤقف میں فرق ہے۔ عدالت نے کہا کہ ریمانڈ کا مقصد صرف تفتیش ہونا چاہئے۔ عدالت نے ملزمان کا ایک ہفتے کا ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔

دریں اثناء، وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی انتظار کے گھر کا دورہ کیا اور مقتول کے والدین سے تعزیت کی اور ملزمان کی شناخت کو ممکن بنانے اور انہیں کیفرِکردار تک پہنچانے کا یقین دلایا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ نے اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ابھی خاتون کی شناخت کو ظاہر نہیں کر سکتے کیونکہ وہ واقعے کی عینی شاہد ہیں اور ان کا تحفظ یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے پاس واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیجز موجود ہیں، اس لئے یقین ہے کہ جلد فائرنگ کرنے والوں کا تعین کر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ کیس کی تفتیش میرٹ پر کر رہے ہیں، اہلکاروں کو نہ بچائیں گے اور نہ انہیں سچ چھپانے دیں گے، واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لے رہے ہیں اور حقائق کو لازماً منظر عام پر لایں گے، یہ بھی جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اہلکار جائے واردات پر کیوں موجود تھے؟ سادہ لباس میں کیوں تھے؟ کیا وہاں ان کی ڈیوٹی تھی یا نہیں؟