اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر دفاع خرم دستگیر نے کہا ہے کہ امریکا سے اب تعلقات دھمکی اور دھونس کی بنیاد پر نہیں بلکہ برابری کی سطح پر ہی چل سکتے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس کے دوران پالیسی بیان دیتے ہوئے خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں لڑی جارہی جنگ امریکا کی ناکام ترین مسلح جدوجہد ہے اور امریکا کی ناکامی کا ملبہ پاکستان پر نہیں ڈالا جاسکتا جب کہ امریکا کی جانب سے پاکستان کو اربوں ڈالر دینے کی بات فضول ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان کی جنگ پاکستان کی سرزمین پر نہیں لڑنے دیں گے اور اب امریکا سے تعلقات دھمکی اور دھونس نہیں بلکہ برابری کی بنیاد پر ہی چل سکتے ہیں۔
خرم دستگیر نے کہا کہ کیا ہزاروں فوجی جوانوں اور عام شہریوں کی شہادتوں کا کوئی نعم البدل ہوسکتا ہے؟ پاکستانی عوام امن کے خواہاں ہیں اور پاکستان نے دہشت گردوں کےخلاف بلا امتیاز کارروائیاں کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا نے افغانستان میں 16 برس جنگ لڑی جس میں اس نے ہزاروں فوجی ہلاک و زخمی ہوئے اور کھربوں خرچ کیے لیکن اس جنگ کا نتیجہ یہ ہے کہ افغانستان کا 43.2 فیصد آج بھی افغان حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے۔
قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ ایک طرف امریکا کا کہتا ہے کہ بھارت سے اسٹریٹجک پارٹنر شپ پاکستان کے لیے خطرےکی بات نہیں لیکن ساتھ ہی امریکا نے پاکستان کو بھارت کے حوالے سے اپنا دیرینہ موقف تبدیل کرنے پر زور دیا۔
خرم دستگیر نے مزید کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج، سیکیورٹی فورسز اور عوام نے بڑی قربانیاں دی ہیں اور اس جنگ میں پاکستان نے جانی نقصان کے ساتھ معاشی قربانیاں بھی دی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ضرب عضب دہشت گردی کے خاتمے کیلیے کسی بھی ملک میں سب سے بڑا آپریشن ہے جس میں پاک فوج نے کامیابی حاصل کی ہے اور ہم نے کراچی، فاٹا اور بلوچستان کو شدت پسندوں سے صاف کیا ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج اپنی زمینی، سمندری اور فضائی حدود کا تحفظ کر سکتی ہیں جب کہ پاکستانی عوام بہادر اور ملک کے تحفظ کے لیے افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاعی نظام مضبوط حفاظتی نظام کے تحت چل رہا ہے اور ہمارا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
بھارت کے حوالے سے خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ پڑوسی ملک نے جارحانہ پالیسی جاری رکھی ہوئی ہے اور مسلسل پاکستان کو دھمکیاں دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے اور کالے قوانین کے تحت کشمیریوں پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑ رہا ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا ہے کہ افغانستان ہمارا خود مختار ہمسایہ ہے اور اس کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں جب کہ چین کے ساتھ مل کر افغانستان میں امن اور مفاہمت کی پالیسی پر گامزن ہیں۔