تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی وہ پچھلے چھ گھنٹوں سے بیٹھی تھی اُس کے دلکش نوجوان چہرے پر فکر کی بہت ساری لہریں اُس کے باطنی غم یا پریشانی کی غماز تھیں ۔ سوگوار یت نے اُس کو اپنی گرفت میں جکڑ رکھا تھا وہ چہرے سے تو پر سکون رہنے کی کو شش کر رہی تھی لیکن اُس کی بڑی بڑی آنکھیں اس کے اندرونی کرب کی داستان سنا رہی تھیں وہ چہرے حرکات و سکنات سے پڑھی لکھی مہذب لگ رہی تھی ۔ میں حسب معمول لوگوں سے ملاقات کر رہا تھا۔
ملاقاتیوں کا رش بہت زیا دہ تھا ہر کو ئی جلدی ملنا چاہ رہا تھا لیکن اُسے کوئی جلدی نہ تھی وہ پر سکون انداز میں آرام سے شاید کسی کا انتظار کر رہی تھی شروع میں تو میں نے اُسے نظر انداز کیا لیکن اُس کی پر اسرار خا موشی اور دیرتک بیٹھنا مجھے اپنی جانب متو جہ کر رہا تھا جلد با زی موجود مشینی انسان کی فطرت بن چکی ہے لیکن وہ پر سکون تھی جب کچھ وقت اور گزرا تو آخر کار میںاُس کی طرف متوجہ ہوا کہ آپ بہت دیر سے بیٹھی ہیں اب آپ آجائیں تا کہ میں آپ سے مل سکوں میرے بلا نے پر اُس نے ایک تہہ شد ہ کاغذمیری طرف بڑھا دیا جس پر مختصر لکھا ہوا تھا میں بہت ذاتی مسئلے پر آخر میں سب سے الگ ملنا چاہتی ہو ں اِس کا مطلب تھا وہ دس سے بار ہ گھنٹے انتظار کے لیے تیا رتھی اب میں دوسرے ملا قاتیوں میں مصروف ہو گیا اِس دوران کبھی کبھی اُس کو دیکھ لیتا جو پو رے اطمینان سے وقت گزار رہی تھی اِسی دوران شاید اُس کی بڑی بہن بھی آگئی جس کی شکل اُس سے ملتی تھی اب اُن دونوں کی گپ شپ جا ری ہو گئی۔
اُس کا اسطرح آرام سے انتظار کر نا اب میں تھوڑا متجسس ہو گیا تھا کہ خیر ہو سہی آخر کار طویل انتظار کے بعد جب تقریبا سارے لوگ چلے گئے تو وہ دونوں بہنیں میرے پاس آکر بیٹھ گئیں اور بڑی بہن بو لی سر ہم بہت بڑی روحانی پریشا نی میں بہت بُری طرح الجھے ہو ئے ہیں ایک خواب یا بشارت کے بارے میں آپ کی راہنما ئی درکار ہے بڑی بہن نے میری کوئی کتاب پڑھ رکھی تھی اِس لیے وہ میرے پاس آئی تھی میں نے شفیق لہجے میں کہا آپ بتا ئیں میں شاید آپ کی مدد کر سکوں تو بڑی بہن بو لی آپ وعدہ کریں کہ آپ ہما را یہ راز کسی سے شیئر نہیں کریں گے یا ہمارا نا م نہیں بتا ئیں گے ۔ اب بڑی بہن نے اپنا بتا نا شروع کیا کہ وہ کسی کا لج میں اسسٹنٹ پرو فیسر ہے چھوٹی بہن ملک کی مشہو ر نعت خوان ہے ہما رے خاندان میں کئی نسلوں سے روحانیت و تصوف کو مانا جا تا ہے بلکہ ہما رے گھر میں اولیا ء اللہ کا بہت احترام کیا جاتا ہے ہم سب روحانیت کے قائل ہیں اور بزرگوں کا بہت احترام کر تے ہیں روحانیت عشق الٰہی معرفت الٰہی اور تصوف یہ ہما رے مزاجوں کا حصہ بن چکا ہے۔
ہم پڑھے لکھے لوگ ہیں لیکن مزارات اور اولیا اللہ سے دیوانہ وار عشق کر تے ہیں ہم نسل در نسل کسی نہ کسی روحانی سلسلے سے جُڑے ہو ئے ہیں بلکہ ہما را روحانیت کے بغیر گزارا ہی نہیں ہے اِس پس منظر کے بعد پرو فیسر صاحب آپ کو ہمارا مسئلہ آسانی سے سمجھ آجائے گا میں اور میرا خاوند بھی کرا چی میں کسی بزرگ کے ہاتھ پر بیعت ہیں اِسی طرح میری چھو ٹی بہن جو خو د بھی بہت پڑھی لکھی ہے اِس کی رگ رگ میں عشق رسول ۖ سما یا ہوا ہے اِس کی زندگی کا اوڑھنا بچھو نا ہی عشق رسول ۖ اور درود پا ک ہے یہ ہر وقت درود پا ک کا ورد کر تی ہے اولیا ء کرام کے حالات زندگی اور روحانیت پر دنیا جہاں کی کتا بیں پڑھتی ہے عشق رسول ۖ میں اِس قدر غرق ہے کہ ناموس رسالت ۖ پر ایک سیکنڈ میں جان دے سکتی ہے سرور کائنات ۖ کے عشق میں نعت خوانی سیکھی اب نعت خوانی کر تی ہے اور اِس کی آنکھوں میں عشق رسول ۖ کا ٹھاٹھیں ما رتا سمند ر روحانیت ہماری تلاش اور راہ تصوف کے راستے کا مسا فر بننے کے لیے یہ مشہور و معروف صاحب روحانیت کے پاس گئی اُن سے اتنا متا ثر ہو ئی کہ پیچھے مُڑ کر نہ دیکھا دن رات مر شد کا تصور مرشد کا عشق فنا فی الشیخ تر جیح اول مرشد پھر کو ئی اور ہر گزرتا دن اس کو مرشد کے عشق میں فنا کر تا جا رہا تھا اس کی نس نس میں عشق رسول ۖ کے ساتھ اب مرشد کا عشق دوڑ رہا تھا کیونکہ ہم سب پہلے سے ہی روحا نیت اور فقیروں درویشوں کے قائل تھے اِس لیے ہما رے لیے کو ئی انہو نی با ت نہ تھی اگر با ت اسی طرح چلتی رہتی تو ٹھیک تھا ہما ری الجھن والا موڑ اُس وقت آیا جب مرشد کریم نے اِس کو حکم لگا یا کہ اب تم کو عشق مجاز کے پل صراط سے گزرنا ہو گا جو لوگ روحانیت سے لگا ئو رکھتے ہیں وہ بخوبی جانتے ہیں کہ مرشد کا حکم حر ف آخر ہے مرشد کے حکم پر اِس نے سر تسلیم خم کیا لیکن کیو نکہ مرشد صاحب ستر سال کے بوڑھے انسان تھے اور یہ پچیس سال کی نوجوان ‘عمروں کے اِس فرق پر ہما رے گھر میں سر گو شیاں شروع ہو گئیں میرے خا وند روحانیت میں اندھی تقلید کے قائل نہیں ہیں۔
انہوں نے کھل کر اِس رشتے پر اعتراض کیا اب ہما رے گھر میں بحث مبا حثہ شروع ہو گیا میری بہن مرشد کے حکم پر شادی کے لیے تیا ر لیکن میرے خاوند نے بھی کیو نکہ آپ کی کتاب پڑھی ہو ئی ہے اِس لیے ہم مدد کے لیے آپ کے پاس آگئے ہیں آخری با ت جو بی بی نے بتا ئی کہ مرشد کریم نے جب دیکھا کہ اُن کے بڑھا پے پر اعتراضات ہو رہے ہیں لوگ احتجاج کر نا شروع ہو گئے ہیں تو انہوں نے سب سے کا ری وار کیا اور سب سے اہم پتہ کھیل دیا مرشد کے بقول نبی کریم ۖ اُن کے خواب میں آگئے ہیں انہوں نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اِس لڑکی سے شادی کروں اِس شادی کے نتیجے میں جو بچہ ہو گا اُس کی آنکھیں نیلی ہو نگیں وہ بچہ عالم اسلام اور پاکستان کی تقدیر بد ل دے گا پہلے تو ہم دبا دبا اعتراض کر رہے تھے لیکن مر شد کے اِس خوا ب کے بعد اب ہم بھی تیار ہو گئے ہیں لیکن خا وند کے کہنے پر آپ کے پاس آگئے ہیں میں نے پو ری با ت سننے کے بعد لڑکی کی طرف دیکھا اور کہا دیکھو بیٹی تم خو ش قسمت ہو کہ فطری طور پر عشق رسول ۖ اور عشق الٰہی کا مزاج رکھتی ہو یہ انعام مالک کائنات قسمت والوں پر کرتا ہے کیو نکہ حق تعالی کا فرمان ہے۔
ہم جس پر بہت زیا دہ مہربان ہو تے ہیں اُس کو اپنا عشق عطا کر تے ہیں اب با ت آگئی آپ کے مرشد کے خوا ب کی تو آپ مرشد کریم سے جا کر کہو کہ جس دن نبی کریم ۖ مجھے خواب میں آکر کہیں گے میں آپ سے شادی کر لوں گی ۔ اِس کے بعد طو یل گفتگو کے بعد دونوں بہنیں چلی گئیں اِس کے بعد وہ میرے پاس ریگو لر آنا شرو ع ہو گئیں لڑکی نے یہی بات مرشد سے جا کر کہہ دی جب دو سال تک لڑکی کو کو ئی خوا ب نہ آیا تو اُس کے گھر والوں نے اُس کی شادی اچھی جگہ کر دی آج اِس واقعہ کو 10سال ہو چکے ہیں وہ نیک لڑکی خو شگوار زندگی گزار رہی ہے اب ہم آج کے سلسلے کی طرف آتے ہیں عمران خان صاحب جو آجکل روحانیت تصوف اور معرفت جیسے ناز ک معاملے پر دانشور اعظم بن کر جو گفتگو فرما رہے ہیں اُن کی خدمت میں عرض ہے کہ روحانیت طہارت پاکیزگی اخلاق حسنہ اور حقیقی خدمت خلق کا نام ہے ایسے ہی خواب غلام قادیانی اور بے شمار جھو ٹے نبیوں کو آ چکے ہیں نام نہاد اہل روحانیت جھوٹے مشاہدات خواب و جدان اشارے الہام کو بطور ہتھیا ر عرصہ دراز سے استعمال کر تے آرہے ہیں حقیقی روحانیت میں ابراہیم بن ادھم اور مہا تما بدھ نے بادشاہت کوٹھو کر ماری تھی تا ریخ کا دامن ایسے ہزا روں واقعا ت سے بھرا پڑا ہے جب متلا شیان حق نے روحانیت معرفت کے لیے اقتدار اور دولت کو ٹھو کر ماری یہ پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ کو ئی انسان 30سال سے روحانیت کے سفر پر بھی ہے اور اقتدار بھی چاہتا ہے اور اقتدار کے لیے ساریں حدیں بھی کراس کر گیا ہے اگر آپ واقعی ہی سچے ہیں تویہ خواب اوربشارتیں وطن عزیز کے چند معتبر لوگوں کو بھی آجائیں تا کہ وہ آپ کی صداقت کی گواہی دیں میں روحانیت کا طالب علم ہوں گنا ہ گار سیا کا ر آپ کی خدمت میں عرض ہے کہ آپ نے ہر معا ملے پر بو لنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے خدا کے لیے پا کیزگی اور طہا رت کے اِس شعبے کو معاف کریں یا پھر تزکیہ نفس کے کڑے مجا ہدوں سے گزر کر آئیں تا کہ آپ کی با ت پر یقین کیا جا سکے روحا نیت پا مسٹ نجو می کے پاس جا کر وزیر اعظم کی کر سی ما نگنا نہیں بلکہ خو د کو الٰہی رنگ میں ڈھا لنے کا نام ہے خو د کو نفسانی خوا ہشات سے پاک کر نے کا نام ہے۔
PROF MUHAMMAD ABDULLAH KHAN BHATTI SB
تحریر : پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی ای میل: help@noorekhuda.org فون: 03004352956 ویب سائٹ: www.noorekhuda.org فیس بک آفیشل پیج: www.fb.com/noorekhuda.org