اسلام آباد (جیوڈیسک) نواز شریف کا کہنا ہے کہ سمجھ میں نہیں آ رہا میرے خلاف کیس کیا ہے، اس کیس میں کچھ بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا ماضی میں ایک فلم کی بہت پبلسٹی ہوئی، کچھ دنوں بعد کسی نے کہا فلم کیسی چل رہی ہے، ڈائریکٹر نے کہا پہلے ہفتے زبردست چلی مگر دوسرے ہفتے زبردستی چلانی پڑ رہی ہے۔
سابق وزیراعظم نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مخالفین انتخابات کا انتظار کریں، فیصلہ عوام کریں گے، حکومتی مدت میں 5 ماہ رہ گئے لیکن ایسے وقت میں تحاریک کا مقصد کیا ہے۔ انہوں نے کہا بلوچستان میں قوم کے ساتھ گھناؤنا مذاق ہوا، صرف 500 ووٹ لینے والے کو وزیراعلیٰ بنا دیا گیا۔
نواز شریف نے بلوچستان کی سیاسی صورتحال سے متعلق مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچستان اور بلوچ عوام کی ترقی ہمیشہ ترجیح رہی، بلوچستان میں اقتدار کے بجائے اقدار کی سیاست کو فروغ دیا۔ انہوں نے کہا عام انتخابات کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان کیلئے اتحادیوں کو ترجیح دی، اقتدار کے کھیل کے ذریعے بلوچستان کی سیاست کو پھر آلودہ کر دیا گیا، بلوچستان میں ن لیگ سے بے وفائی کرنیوالوں نے عوامی مینڈیٹ سے بے وفائی کی۔
ان کا کہنا تھا سی پیک سے بلوچستان اور بلوچ عوام کی تقدیر بدل جائے گی، بلوچستان میں سیاسی انتشار سے سی پیک منصوبوں کو نقصان کا خطرہ ہے، پائیدار قومی ترقی کیلئے سیاسی استحکام ناگزیر ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا بلوچستان کے حوالے سے تفصیلی مشاورتی اجلاس جلد ہوگا۔
قبل ازیں بلوچستان کی سیاسی صورتحال کے حوالے سے نواز شریف کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس پنجاب ہاوس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعتوں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ میر حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی، مسلم لیگ ن کے سنیئر رہنما بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں بلوچستان میں وزیراعلی کی تبدیلی کے بعد کی صورتحال پر غور کیا گیا۔
نواز شریف نے عبدالقدوس بزنجو کے وزیراعلیٰ بننے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 500 ووٹ لینے والے کو وزیراعلیٰ بلوچستان کس نے بنوایا؟، نواز شریف نے محمود اچکزئی اور حاصل بزنجو کا بلوچستان میں ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا۔ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ میاں صاحب بلوچستان میں آپ کے اپنوں نے بے وفائی کی۔