کراچی (جیوڈیسک) ڈیفنس میں گزشتہ دنوں پیش آنے والے انتظار کے قتل کے واقعے میں نیا موڑ آ گیا، تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے گاڑی میں انتظار کے ساتھ موجود لڑکی سے رابطہ کر کے اسے بھی شامل تفتیش کر لیا ہے۔
تفتیشی حکام کے مطابق لڑکی نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ فائرنگ کے وقت وہ اور انتظار گاڑی کے اندر موجود تھے۔
پولیس کے مطابق لڑکی نے مزید بتایا کہ ’’ فائرنگ سے قبل ہم نے قریب سے ہی 2 برگر خریدے، برگر لینے کے بعد انتظار کا ایک دوست نظر آیا، انتظار نے دوست سے ہاتھ ملایا‘‘۔
پولیس کے مطابق لڑکی نے بتایا کہ ’’ کچھ ہی دیر بعد ایک گاڑی ہماری گاڑی کے آگے آئی، گاڑی کے بعد ایک موٹر سائیکل اور دوسری گاڑی بھی آئی، ہماری گاڑی کو روکا گیا اور کچھ لوگوں نے گاڑی کے اندر دیکھا‘‘۔
لڑکی نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ ’’ گاڑی کے اندر دیکھنے والے شخص نے کچھ اشارہ کیا، پیچھے والی گاڑی کچھ ریورس ہوئی تو میں نے انتظار سے پوچھا کیا ہورہا ہے لیکن اس نے کچھ نہیں بتایا، انتظار نے اپنی گاڑی آگے بڑھائی تو فائرنگ ہوگئی‘‘۔
لڑکی نے بتایا کہ ’’ میں پوچھتی رہی کہ کیا ہورہا ہے لیکن انتظار نے کوئی جواب نہیں دیا اور بعد ازاں انتظار کو گولی لگنے کے بعد گاڑی آگے جاکر رک گئی‘‘۔
لڑکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس نے یہ نہیں دیکھا کہ فائرنگ کون کر رہا ہے۔
مذکورہ لڑکی نے واقعے کے بعد اپنے ابتدائی بیان میں بتایا تھا کہ فائرنگ اتنی شدید تھی وہ دیکھ نہیں پائی کہ فائرنگ کس نے کی۔
ابتدائی معلومات کے مطابق یہ لڑکی واقعے میں جاں بحق ہونے والے لڑکے انتظار کی دوست تھی اور فائرنگ کے واقعے کے بعد رکشے میں بیٹھ کر چلی گئی تھی۔
مقتول انتظار احمد کے والد اشتیاق احمد نے کہا کہ سی سی ٹی وی دیکھنے کے بعد تفتیش پر بھروسہ نہیں، بیٹے پر ٹارگٹ فائرنگ کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ فوٹیج نہ انہیں مکمل دکھائی گئی اور نہ میڈیا کو دی گئی ہے۔
مقتول کے والد کا کہنا تھا کہ لڑکی بیٹے کے قتل کی عینی شاہد ہے اور اسے سامنے لایا جائے، لڑکی اور اس کے فرار کی سی سی ٹی وی وڈیو کو کیوں چھپایا جارہا ہے؟
سی سی ٹی وی فوٹیج کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انتظار کی گاڑی کو پہلے کالے رنگ کی گاڑی نے روکا اور دوسری گاڑی کی جانب مشکوک اشارہ کیا، جس کے بعد موٹر سائیکل پر سوار اہلکار دائیں جانب سے انتظار کی گاڑی پر فائرنگ کرتا رہا۔
انتظار کو اتوار کے روز کراچی کے علاقے ڈیفنس میں فائرنگ کرکے جاں بحق کردیا گیا تھا۔
ابتدائی طور پر پولیس کا کہنا تھا کہ نوجوان کو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے ہلاک کیا تاہم بعدازاں یہ انکشاف ہوا کہ انتظار کی گاڑی پر اینٹی کار لفٹنگ سیل کے اہلکاروں نے فائرنگ کی تھی جس کی وجہ اشارہ دینے کے باوجود گاڑی نہ روکنا بتایا گیا۔
گزشتہ روز واقعے میں ملوث 8 اہلکاروں کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا تھا۔