کابل (جیوڈیسک) بھاری ہتھیاروں سے مسلح افراد کے ایک گروپ نے جن میں خودکش بمبار بھی تھے، ہفتے کی رات اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے کابل کے ایک لگژری ہوٹل میں گھس گئے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا ہے کہ کمانڈوز نے انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل کو اپنے محاصرے میں لے لیا ہے اور وہ حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ حملہ آوروں کی تعداد چار تھی اور انہوں نے کچن میں گھس کر اسے آگ لگا دی۔پھر اس کے بعد وہ مہمانوں کے کمروں کی جانب دوڑ پڑے۔ تاہم ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس حملے میں کوئی زخمی یا ہلاک بھی ہوا۔
افغان ٹیلی وژن ٹولو نیوز نے ہوٹل کے قریب رہنے والوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ فائرنگ کے دوران تین دھماکوں کی آوازیں بھی سنی گئیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی نے افغان حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ چار مسلح حملہ آور عمارت کے اندر موجود ہیں ۔اور وہ مہمانوں کو پر فائرنگ کر رہے ہیں۔
دیگر میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے کئی افراد کو یرغمال بنا لیا ہے۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ ہوٹل کی چوتھی منزل میں آگ بھڑک رہی ہے اور ہوٹل میں مقیم مہمان اپنی جانیں بچانے کے لیے دوسری منزل میں چھپے ہوئے ہیں۔
ہوٹل میں ٹہرے ہوئے ایک مہمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ گولیوں کی آوازیں سن رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ آیا حملہ آور ہوٹل کے اندر ہیں یا وہ باہر سے فائرنگ کر رہے ہیں۔ لیکن آوازوں سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فائرنگ کہیں قریب سے ہی ہو رہی ہے۔
ہوٹل میں ٹہرے ہوئے ایک اور مہمان نے ایف اے پی کو فون پر بتایا کہ انہوں نے سیکیورٹی اہل کاروں سے درخواست کی ہے کہ اس سے پہلے کہ حملہ آور ان کے کمرے تک پہنچ کر انہیں ہلاک کر دیں، انہیں کسی محفوظ مقام تک پہنچائیں۔
افغان میڈیا کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے ہوٹل کو اپنے محاصرے میں لے لیا ہے۔ اور آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ایک دہشت گرد مارا جا چکا ہے۔
سیکیورٹی حکام مہمانوں اور ہوٹل کے عملے کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔
فوری طور پر کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعوی نہیں کیا لیکن ماضی میں اسلامک سٹیٹ ایسے حملوں کی ذمہ دارقبول کرتی رہی ہے۔ پچھلے مہینے ایک ایسے ہی حملے میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک اور 100 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے۔
اس سے پہلے سن 2010 میں یہ ہوٹل دہشت گردی کا ہدف بنا تھا جب ایک خودکش بمبار نے ہوٹل میں داخل ہونے کے بعد خود کو بارودی مواد سے اڑا دیا تھا۔ اس حملے میں 21 افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں 10 عام شہری تھے۔
پاکستان کی وزارت خارجہ نے دہشت گردی کے تازہ واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کسی بھی قسم میں قابل قبول نہیں ہے۔