حب (جیوڈیسک) چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے حب میں جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جانتا ہوں بلوچوں کیساتھ تاریخی ناانصافیاں ہوئیں، آمروں نے بلوچستان کو بہت دکھ دیئے، میں بھی بلوچوں کی طرح بہت دکھی ہوں، میرے نانا کو پھانسی اور مرتضٰی بھٹو کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا، میری ماں کو بھی شہید کیا گیا۔
بلاول بھٹو نے بلوچستان کے نوجوانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ میں نے اپنے دکھوں کو اپنی طاقت میں بدلا، اپنے غم کو عزم میں بدلا اور پاکستان کھپے کا جھنڈا بلند کیا، دکھی آپ بھی ہیں اور میں بھی ہوں، بلوچوں کے بھی قتل ہوتے رہے اور ہمارے بھی قتل ہوتے رہے، بلوچوں کے بھی لوگ اغواء ہوتے رہے اور ہمارے بھی اغواء ہوتے رہے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ بلوچوں کیساتھ ہمارا رشتہ کوئی نہیں توڑ سکتا، بی بی شہید نے بلوچستان کے استحصال کے خاتمے کا عزم کیا تھا، بی بی شہید نے بلوچستان میں اصلاحات پر واضح پروگرام دیا تھا، آمر نے بلوچستان میں نفرت کی آگ لگائی تھی، پیپلز پارٹی نے اقتدار میں آتے آمر کو ایوان صدر سے باہر پھینکا۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہم نے 18 ویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کو خودمختاری دی، مخالفین پوچھتے ہیں کہ ہم نے اپنی حکومت میں کیا کیا؟ جب اقتدار سنبھالا تو آگ میں جلتا ہوا بلوچستان ملا تھا، ہماری حکومت نے بلوچستان میں سیاسی قیدیوں کو رہا کیا، 2013ء میں بلوچستان واحد صوبہ تھا جس کے پاس سرپلس بجٹ تھا، ہم نے قومی خزانے سے بلوچستان کو وسائل فراہم کئے۔
چیئرمین پی پی نے مزید کہا کہ نواز شریف نے بلوچستان کو کالونی سے زیادہ اہمیت نہیں دی، نواز شریف نے آج تک این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا، یہ بلوچستان کے مالی وسائل پر ڈاکہ نہیں تو اور کیا ہے؟ اس جرم میں نام نہاد قوم پرست پارٹیاں بھی شامل ہیں۔
چیئرمین پی پی پی نے مزید کہا کہ نواز شریف نے ساڑھے 4 سال میں بلوچستان پر توجہ نہیں دی، وفاق کے 90 فیصد فنڈز پنجاب پر خرچ ہوئے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں کیوں ضم نہیں کیا جا رہا؟ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں ایک بھی جیالا ایم پی اے نہیں لیکن الزام پھر ہم پر لگایا جا رہا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ بلوچستان میں 4 برسوں میں 3 وزرائے اعلیٰ آئے، ایسا لگ رہا ہے کہ نون لیگ نے بلوچستان کو ٹھیکے پر دے دیا ہے، ہماری حکومت آئی تو بلوچستان کے وسائل بلوچستان کے لوگوں کے پاس ہوں گے، بلوچستان کی گیس پر بلوچستان کے لوگوں کا حق ہو گا، بلوچستان کے سونے پر بلوچستان کے لوگوں کا حق ہو گا، بلوچستان کی نوکریوں پر بلوچستان کے لوگوں کا حق ہو گا اور بلوچستان کے سی پیک پر بھی بلوچستان کے لوگوں کا حق ہو گا۔