زینب قتل کیس کا ملزم گرفتار کر لیا، پولیس کا دعویٰ

Zainab Murder Case

Zainab Murder Case

قصور (جیوڈیسک) زینب قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آگئی، عمران نامی شخص کا ڈی این اے میچ کر گیا۔ تفصیلات کے مطابق پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ زینب قتل کیس میں عمران نامی شخص کا ڈی این اے میچ کر گیا جسے گزشتہ رات حراست میں لیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق نامعلوم مقام پر ملزم سے تفتیش کی جا رہی ہے، ملزم زینب کا محلہ دار ہے۔ اب تک ایک ہزار 50 افراد کے ڈی این اے لئے گئے۔

پولیس نے ملزم کو پہلے بھی حراست میں لے کر پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا تھا۔ رہا ہونے کے بعد ملزم دوسرے شہر چلا گیا تھا، کلین شیو ہو کر دوبارہ قصور آیا، ملزم عمران کو ڈی پی او زاہد مروت کی ٹیم نے 20 جنوری کو گرفتار کیا تھا۔

ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے کہا عمران نامی شخص کو گرفتار کر کے ڈی این اے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، ڈی این اے کی مزید تصدیق کے لیے 4 گھنٹے درکار ہیں۔ انہوں نے کہا ابتدائی طور پر عمران ہی ملزم لگتا ہے، ملزم کی تصدیق ڈی این اے رپورٹ کے بعد ہو گی، ملزم عمران کے خلاف کچھ ٹیکنیکل شواہد ملے تھے۔ ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا تھا عمران نامی شخص روڈ کوٹ کا ہی رہنے والا ہے لیکن اس بات کی تصدیق نہیں کی ملزم زینب کا رشتہ دار ہے۔

زینب کے والد نے کہا عمران علاقے کا ہی رہائشی لگ رہا ہے لیکن ملزم کا ہماری فیملی سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا اب تک کی پولیس تفتیش سے مطمئن ہوں، ملزم کی تصدیق ہونے پر سرعام پھانسی دی جائے۔ پولیس کی کارکردگی اچھی رہی، کئی لوگوں پر شک تھا، جے آئی ٹی کی کارکردگی سے مطمئن ہیں۔

خیال رہے ننھی زینب 4 جنوری کو اغوا ہوئی، 9 جنوری کو اس کی لاش گھر کے قریب کچرے کے ڈھیر سے ملی۔ واقعے کے خلاف قصور کے شہری سڑکوں پر آگئے اور احتجاج کیا۔ معاملہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر گرم ہوا تو ہر طرف سے آوازیں اٹھنے لگیں”زینب کو انصاف دو”۔ ننھی زینب کی لاش ملنے کے بعد پولیس حرکت میں آئی، ڈی پی او قصور کو تبدیل کیا گیا۔ وزیراعلی پنجاب شہبازشریف بھی زینب کے گھر پہنچے اور والدین کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی، والد نے بھی انصاف کا مطالبہ کیا۔

سیاسی جماعتوں کے رہنما بھی تعزیت کیلئے پہنچے۔ زینب کے والد کی اپیل پر سربراہ جے آئی ٹی کو تبدیل کیا گیا۔ 500 سے زائد افراد کے ڈی این اے بھی لئے گئے، ملزم کا خاکہ بھی جاری کیا گیا۔ کئی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی منظر عام پر آئیں جس میں زینب کو ملزم کے ساتھ جاتے دیکھا گیا۔ کئی افراد کو حراست میں لیا گیا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ نے بھی زینب کے قتل کا از خود نوٹس لیا اور پولیس چیف کو ملزم کی گرفتاری کیلئے 72 گھنٹے کا ٹائم دیا گیا تھا۔