تحریر : ممتاز ملک. پیرس اتنے دن سے جو ہم تڑپ تڑپ کر صاحب اختیار کو.متوجہ کر رہے تھے کہ یہ گندا آدمی زینب کے اس کے خاندان کے ہی ارد گرد موجود ہے . یہ زانی یہ قاتل جو مذہبی ادارے کا فعال رکن ہونے کا ڈرامہ سالہا سال سے بخوبی نبھا رہا بہے . آپ کے ساتھ نماز ادا کر رہا ہے آپ کے ساتھ محافل درود و نعت سجا رہا ہے ادارے کے کھڑپینچوں میں شامل ہے طاہر القادری صاحب کی عقیدت میں تیسری صف میں گوڈے گوڈے ان کے عشق میں غرق خود کو ظاہر کر رہا ہے. وہی اپنے ساتھ بیٹھنے والوں کی عزتوں کو بڑے وحشی پنے کیساتھ نہ صرف پامال کر رہا تھا بلکہ ٹشو پیپر کی طرح انہیں توڑ مروڑ کر کچرے کے ڈھیر پر پہنچا رہا تھا… ادارہ منہاج القرآن کے لئے وقت آ چکا ہے کہ جناب علامہ طاہر القادری صاحب اب اس بات کو سمجھ جائیں کہ یورپ میں اسلام پھیلانے سے پہلے آپ کو پاکستان میں اسلام پھیلانے کی اشد ضرورت ہے۔
آپ ایک بہترین عالم دین ہیں اور اس حیثیت ت میں آپ اللہ کو زیادہ جوابدہ ہیں کہ آپ نے اپنے دور میں ایسے جرائم کی روک تھام اور ایسے بدکار پیدا نہ ہونے کے لئے کیا اقدامات کئے . کیا وہاں اپ خدا کو یہ جواز دیکر بخش دیئے جائیں گے کہ پردوردگار میں تو فل پروٹوکول لئے یورپ کے ٹھنڈے موسم میں لمبی لمبی گاڑیوں کے قافلے میں اسلام پھیلانے میں مصروف تھا . مجھے تو میرے گرد ہالہ کئی ہوئے ٹولے نے کبھی اپنے حصار سے نکلنے ہی نہیں دیا ….. علامہ صاحب وقت آ گیا ہے کہ مجھ جیسے ادارہ منہاج القرآن میں سولہ سال کام کرنے والے جب بھی آپ کی انتظامیہ کی کسی کرتوت پر سوال اٹھاتے تھے تو راندہ درگاہ کر دئیے جاتے ہیں۔
آپ سے زیادہ آپ کے کھڑپینچوں اور اس ادارے سے وابستہ راتوں رات امیر ہونے والوں اس ادارے میں کام کرنے والوں کے تباہ اور بے راہ روئ کا شکار ہونے والی اولادوں مغرور اور بدتمیز مردوزن کی خبر لیجئے جو سچ بولنے اور سوال اٹھانے والوں کے خلاف باقاعدہ گروپ بنا کر اس کی کردار کشی کی مہم کا آغاز کر دیتے ہیں . جو جھوٹ منافقت میں سب سے اعلی درجات ہر فائز ہیں . سو سے زیادہ ممالک میں یہ تنظیم اگر ایسے ہی کارکنان پیدا کر رہی ہے . جو آپ کے نام کے ترانے گائے آپ کے نام کئ قوالیاں گا گا کر آپ کے پیروں میں لیٹ لیٹ کر آپ کو سجدے کریں .. آپ کی فوٹو گھر گھر لگا کر آپ سے وفاداری کا ثبوت پیش کریں … آپ کے اور آپ کے اہل خانہ کے پروٹوکول کے لئے ہر وقت لائن حاضر رہیں تو معذرت کیساتھ. ..آپ کو خود ابھی اپنی تربیت کی شدید ضرورت ہے.
میں بھی کبھی آپ کو اپنا روحانی باپ سمجھتی تھی لیکن آج اپنی اس سوچ پر خود ہی افسوس کرتی ہوں برائے مہربانی اپنی منجھی کے نیچے بھی ڈانگ پھیرئیے ِ جو طرز زندگی آپ کا ہے وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا کبھی نہیں تھا. ہمارے نبی تک ہر ایک کی رسائی تھی جبکہ آپ تک کسی کا ملاقات کرنا تو چھوڑئیے اپنا پیغام پہنچانا بھی خواب و خیال ہے. کبھی پبلک سے ملاقات کی آپ نے ? کبھی عام لوگوں میں کسی عام سی ریڑھی پر یا دکان پر کھانا کھایا آپ نے ? جو آپ کے گروپ کا حصہ بنا کیا صرف وہی مسلمان ہے جس نے اعتراض کیا اس کی عزت اچھالنے کا سرٹیفیکیٹ بھی آپ نے ہی جاری کیا ہے کیا ? میں جانتی ہوں میری اس تحریر پر ادارہ منہاج القرآن کے سارے کھڑپینچوں نے اپنے بدزبان لوگوں کو مجھ پر کیچڑ اچھالنے کے محاز پر لگا دینا ہے .. لیکن میں انہیں پھر بھی ان کے گریبانوں میں جھانکنے کا مشورہ دونگی حالانکہ میں جانتی ہوں کہ اس ادارے کے مغرور اور بدتمیز اراکین کو کسی کے بھی مشورہ سے شدید پرہیز ہے.
اگر ایسا نہ.ہوتا تو ان بیس سالوں میں ہر مخلص سچے ایماندار اور باصلاحئت اراکین کو گھر نہ بھیج دیا جاتا …ان کی اس طرح سے تذلیل کی مہم چلائی جاتی ہے کہ وہ ادارہ منہاج القرآن کا نام سنتے ہی کانوں کو ہاتھ نہ لگاتے .. .. …لیکن جا کر اپنے گھروں میں جھانکئیے کہ آپ کے گھروں میں کتنا سکون ہے آپ کی اولادوں نے یہاں سے کتنی اخلاقی تربیت حاصل کی ہے … انہیں.بڑوں چھوٹوں سے بات کرنے کی کتنی تمیز آ چکی ہے . کتنا دین سیکھا یہاں پر نعت خوانوں کا کردار کتنا نیک ہے عہدیداران کی اپنی شہرت کیسی ہے۔
..معلوم.کیجئے کتنے عمران یہاں کتنے زینبوں پر بھیڑئیے جیسی غلیظ نظریں گاڑے بیٹھے ہیں . اور خود کو پکڑے جانے پر ذہنی مریض ثابت کرنے کی کوشش نہ تو اس کے جرم کو کم کر سکتی ہے نہ ہی اسے معصوم ثابت کر سکتی ہیں .. خدا کے لئیے پردہ پوشی کے کھیل اب ختم کیجئے … یا.اس کی لئیے آپ کے کارکنان کو اپنے اپنے گھر میں کسی زینب کے لٹنے کا اور اس کے قتل ہونے کا انتظار کرنا پڑیگا????? ..