تحریر : میر افسر امان سابق سفیر ِامریکا حسین حقانی پر پاکستان کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ میں میمو گیٹ کے معاملے میںمقدمہ چل چلا،جس کا وہ مرکزی کردارتھا۔ اس دوران حسین حقانی سپریم کورٹ سے اجازت لے کر امریکا چلا گیا۔اس کو اجازت اُس وقت کے چیف جسٹس جناب افتخار محمد چوہدری نے دی تھی۔ حسین حقانی پیپلز پارٹی کے دور میں امریکا کا سفیر تھا۔سپریم کورٹ میں اور سیز پاکستانیوں کے پاکستان میں ووٹ ڈالنے کے متعلق مقدمہ چل رہاہے جس کے دوران جسٹس عمر عطا بندیال صاحب نے ریماکس دیے اور استفسار کیا کہ حسین حقانی کہاں ہے۔ کیا اُس کو بھی ووٹ کا حق دیا جائے؟ان کو نوٹس دے کر پاکستان میں بلانا چاہیے۔اس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے حسین حقانی کے مقدمے، میمو گیٹ کی فائل طلب کر لی۔حسین حقانی ایک پاکستانی نژاد امریکی تاجرمنصور اعجاز جو ایک قادیانی ہے ،کو اس بات پر قائل کیا کہ وہ اس کاایک خط امریکی صدر تک پہنچائے۔ اس بات کا اقرار منصور اعجاز نے خود کیا تھا۔یہ خط بعد میں میو گیٹ کے نام سے دنیا میں مشہور ہوا۔اس خط اور سپریم کورٹ میں اس سلسلہ میں درج مقدمے پر بعد میں بات کرتے ہیں۔ پہلے اس حرکت کا پس منظر بیان کر دیں تا کہ قارئین حضرات کو صحیح پوزیشن سمجھ آئے گی۔
صاحبو!پاکستان دشمن طاقتیںاسلامی اور ایٹمی پاکستان کے خلاف ایک عرصہ سے لگے ہوئیں ہیں۔پاکستان کی مسلح افواج اور عدلیہ پاکستان کی محافظ ہیں لہٰذا ان کو ناجائز تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔کبھی یورپ اور امریکا میں پاک فوج کو روگ فوج ثابت کرنے کے لیے اشتہار بازی کی جاتی ہے۔ تو کبھی انتہا پسندوں کی حمائیتی ثابت کیا جاتا۔ یہ کام مغرب میں سستی شہرت حاصل کرنے والے حسین حقانی، غدار وطن الطاف حسین ، باہر ملکوں میں رہائش پذیر علیحدگی پسند بلوچ، یہودی میڈیا،پاکستان میں امریکی فنڈد میڈیا اور پاکستان میں بھارتی سیکولر لابی کرتے ہیں۔حسین حقانی نے میمو گیٹ کے ذریعے پاکستان فوج کوبدنام کرنے کی کوشش کی۔حسین حقانی نے منصور اعجاز کے ذریعے ایک خفیہ خط امریکی عہدہ دار ایڈمرل مولن کے ذریعے اوباما تک پہنچانے کا کہا۔پہلے تو حسین حقانی میمو گیٹ کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں تھا۔اس اسکینڈل کے بعد اسے سفیر کے عہدے سے فارغ کر دیا گیا۔
سپریم کورٹ میں سابق وزیر اعظم نوازشریف سمیت اور کئی لوگوں نے حسین حقانی کے خلاف درخواستیں دیں۔ جس پرپاکستان کے اندر اس کے خلاف مقدمہ قائم ہوا۔ یوڈیشنل کمیشن تشکیل دیا گیا ۔ جس نے ثابت کیا کہ میو گیٹ ایک حقیقت ہے۔سپریم کورٹ کے سامنے نوازشریف اور اس وقت کے آرمی چیف پرویز کیانی صاحب بھی پیش ہوئے۔ حسین حقانی نے خط خود ہی تحریر کیا ۔میو گیٹ میں حسین حقانی نے اس وقت کی سول حکومت کو امریکا کا دوست ظاہر کیا۔اور کہا کہ ایٹمی پھیلائو کو صرف سول حکومت ہی کنٹرول کر سکتی ہے۔حسین حقانی نے امریکا کو ایک نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا۔اس سیکورٹی ٹیم کا خود سربراہ بننا چاہتا تھا۔گرفتاری کے ڈر سے ایوان صدر میں چھپا رہا اور سپریم کورٹ سے وعدہ کیا کہ وہ سپریم کورٹ میں پیش ہو کر مقدمے کا سامنا کرے گا ۔پھراپنے آقا امریکا کے پاس جلا گیااور اس وقت سے بھگوڑاہے۔ بھگوڑاہونے کے بعد پاکستان اور فوج کے خلاف لکھتا ، بولتا اور لیکچردیتارہا۔ جس پاکستان کی وجہ سے اسے عزت ملی اسی کے خلاف ہو گیا ہے۔
حسین حقانی نے کتاب ”پاکستان فوج اور ملائوں کے درمیان”لکھی۔ یہ کتاب امریکا میں مقیم پاکستان دشمن بھارتی دانشوروں کی اعانت سے لکھی گئی ۔ اس میں پاکستانی فوج کوانتہا پسندوں کا پشتیبان ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔ حسین حقانی امریکا کو مشورے دیتا رہتا ہے کہ پاکستان کی فوج کی فوجی مدد اور ایف سولہ لڑاکا جہاز ہر گز نہ دیے جائیں۔ہر وقت پاکستان کو چرکے لگانے میں لگا رہتا ہے۔کچھ عرصہ پہلے مولانا خادم حسین رضوی کے فیض آباد دھرنے اور اس کے معاہدے کے تناظر میں ایک امریکی اخبار میں اپنے پرانے دعوے کودھرتے ہوئے اپنے مضمونpakistan caught between masgue and mltri again” میں پاکستان کی فوج کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔اس سے قبل بھی ایک مضمون میں لکھا تھا کہ اُسامہ تک پہنچنے میں اوباما حکومت کی میں نے مدد کی تھی۔ کچھ عرصہ پہلے حسین حقانی نے برطانیہ میں سیکولر حضرات کی ایک میٹینگ بھی ترتیب دی تھی۔ جس میں پاکستان کے اسلامی نظریہ کے مخالف اکٹھے ہوئے تھے۔پاکستان اور بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح کے دوقومی نظریہ اور اسلام کے خلاف تقریں کیں۔ بعد میں یہ سب غدار وطن الطاف حسین سے ملنے اس کے گھر گئے۔حسین حقانی نے امریکی سفیر ہوتے ہوئے لاتعداد امریکیوںکو ویزے جاری کئے تھے ۔ ان میں بلیک واٹر کے دہشت گرداور جاسوس بھی پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔ سابق سپہ سالار پرویزکیانی نے اپنے دور میں امریکی صدر اوباما کو خط لکھا تھا کہ پاکستان میں موجود سی آئی اے کے لوگوں کی فہرست مہیا کی جائے جو امریکا نے نہیں کی۔
انہوں نے اپنے دور میںکئی امریکی جاسوسوں جو پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کے پیچھے پڑے ہوئے تھے پکڑ پکڑ کر ڈی پورٹ کیا تھا۔ پرویزکیانی نے اوباما کو چالیس صفحے کا ایک خط بھی لکھاجس میں کہا تھا کہ آپ پاکستان میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے افراتفری پھیلا رہے ہیں تاکہ پاکستان کو نا اہل ریاست ثابت کر اس کے ایٹمی اثاثے اقوام متحدہ کو منتقل کر دیں۔
صاحبو! پاکستان اس وقت اندرونی اور بیرونی شدیددبائو کا شکار ہے۔ دہشت گردی میں اس کے پچھتر(٧٥) ہزار شہری جس میں فوجی بھی شامل ہیں شہید ہو چکے ہیں۔ امریکا کی آشیراباد پربھارت پاکستان کی مشرقی سرحد پر اور افغانستان مشرقی سرحد پر دہشت گردی کر رہے رہیں۔پاکستان اسلام کے کلمے لا الہ الا اللہ کے نام سے وجود میں آیا ہے اسی پر قائم رہ سکتا ہے۔ پاکستان میں ایک سروے کے مطابق نوے فی صد(٠ ٩) عوام پاکستان میں اسلام کا بابرکت پر اُمن اسلامی نظمِ حکومت چاہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ فوراً ملک میں نظام اسلامی کا اعلان کر دیا جائے۔ اس سے قوم یک زبان یک جان ہو جائے گی اور دشمنوں کے مقابلے میں سیسہ پلائی ہو دیوار بن جائے گی۔ اسی طرح سے پاکستان کا دفاع کیا جا سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان کی فوج اور عدلیہ ہی پاکستان کی ترقی اور حفاظت کے لیے کمر بستہ ہے۔
حسین حقانی کی ساری پاکستان مخالف کاروائیاں پاکستانی عوام کو دُکھ پہنچا رہی ہیں۔ حسین حقانی نے اپنے آپ کوپاکستان مخالف ثابت کر دیا ہے۔ اب جبکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب نے میمو گیٹ کے فائل طلب کر لی ہے۔حسین حقانی کو بین الاقوامی قوانین کے تحت ریڈ وارنٹ جاری کر کے واپس پاکستان بلائے اور میمو گیٹ کا فیصلہ کرے تاکہ پانی کا پانی اور دودھ کا دودھ ہو جائے۔الزام ثابت ہونے کے شکل میں حسین حقانی کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ اس جیسے پاکستان دشمن پاکستان کے خلاف سازشوں سے باز آئیں۔ اللہ پاکستان کو دشمنوں کے شر سے بچائے آمین۔