تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج آئین و قا نون اور عدلیہ و ججز کا احترام کرنے والے ایک عام پاکستانی شہری کو افسوس ہوتا ہے جب مُلک میںتین بار وزیراعظم بننے والے نوازشریف اپنے ایک نا اہلی کے بعدفیصلے کے بعد عدلیہ اور جج صاحبان کے خلاف غلط زبان استعمال کرتے ہیں تو وہ مخمصے میںپڑ جا تا ہے کہ ہمیشہ عدلیہ اور قانون سے فائدہ اُٹھا نے والاشخص اپنے خلاف ایک ذراسے درست فیصلے پربھی عدالتوں اور جج صاحبان کے خلاف کیسے آستینیں چڑھا کر محاذ آرا ئی پر اُترآیاہے؟؟ اور اپنی پوری طاقت سے اپنی درست نااہلی کا داغ اور اپنی سُبکی مٹا نے کے لئے عوام کو اُکسا رہا ہے اور مُلک میں افراتفریح اور انارگی پھیلا کر تباہی کا منظر دیکھنا چاہ رہاہے کیا اِس ضدی شخص کو یہ زیب دیتا ہے کہ وہ جو منہ میں آئے عدالتوں اور معز ججز صاحبان کے خلاف مغلظات بکے اور مُلک میں محاذ آرا ئی کی فضاء قائم کرے۔
بہر حال ،کھلم کھلا اور بار بار عدلیہ اور معزز جج صاحبان کی توہین اورتضحیک کے مرتکب ہو نے والے سا بق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نوازشریف نے پچھلے دِنوں ایک بار پھر پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ” سب کی جنگ لڑرہاہوں،کشتیاں جلاکر میدان میں نکلے ہیں ، ہمیں آئین و قا نون بدلنا ہوگا،ووٹ اتنے دیںنااہلی کا فیصلہ پارلیمنٹ میں عوامی طاقت سے ختم ہوجا ئے“اَب یہ تو واضح ہوگیاہے کہ نوازشریف اشرافیہ کواِس کے سیاہ کرتوتوں کے باعث عدلیہ کے شکنجے سے بچا نے کے لئے آئین اور قانون میں اپنی مرضی کی تبدیلی کے خواہشمند ہیں اور اَب اِن کا یہ عزمِ خاص و عام بن گیاہے کہ یہ اگلے متوقعہ الیکشن 2018ءمیں عوامی ووٹ سے ن لیگ کی حکومت بنا نے کے بعد ہر صورت میں مُلک میںدُہرا قانونِ انصاف لاناچاہتے ہیں جس میں اشرافیہ کے سیاہ کرتوتوںجیسے قومی خزا نہ لوٹنے اور ٹیکس چوری سے اشرافیہ کی آف شور کمپنیاں بنانے کی چھوٹ ہوگی اِن کی طرح حکمرا ن دوران حکومت مُلک کے اندر اور باہر چاہیںجتنی بھی نوکریاں کریں اور کسی بھی صورت میں چا ہیں جیسے بھی مالی فوا ئد لیں مُلکی آئین و قا نون اور عدلیہ اور معزز جج صاحبان اور نیب جیسے ادارے اِن کے گریبانوں میں ہاتھ نہیں ڈال سکے گیں۔
چلیں ،اَب لگ پتہ گیاہے کہ قا نون اور اِنصاف بھی کس شے کا نام ہے مگر اِس کا فائدہ ؟کہ پتہ چلنے کے بعد بھی اُونٹ بضد ہے کہ میں ابھی پہاڑ سے اُونچا ہوں اور وزنی ہوں،تو اَب اِس کی یہ سوچ اِس کی پاگل پن کا اشارہ دیتی ہے، اُونٹ نے پہلے چاہئے جتنی بھی اُوچھل گود کیں ہوں مگر اَب اگر اِس نے کسی بلبلے جیسی خوش فہمی میں مبتلارہ کر پھر اُوچھل کود کیں تو یہ سمجھیں کہ اب کی بار یہ کیل پر اوچھلیںگے اوراَب تو کیل اِن کے پاوںمیںچبھ کر ہی رہے گی۔نوازشریف عدلیہ اور معزز ججز صاحبان سے پنگلے لینا چھوڑ یں اور اپنی خیر منا ئیں آج جس عوام نے اِن مینڈیٹ دے کر ایوان تک پہنچایا اور یہ اپنے کرتوتوں کی وجہ سے نااہل قرار پا ئے ہیں تو اِس میں عوام کے مینڈیٹ کی توہین کہاں ہو ئی ہے؟ بلکہ اِنہوں نے عوام سے اپنی ڈبل نوکری اور ڈبل تنخواہ کو چھپاکر جھوٹ بول کر اپنے دونمبر کرتوت چھپا کر عوام سے دھوکہ کیا ہے وہ تو عدلیہ کا بھلا ہو کہ عدلیہ نے اِن کے دونمبر کام کو عیاں کیاہے اور اِنہیں قا نون کے مطابق نااہل قرار دے کر قا نون کی پاسداری کی ہے ایک عام سرکاری ملازم پاکستانی شہری نجی کمپنی میں ڈبل نوکری کرے اوردوتنخواہیں لے تو اِس کی قا نون کی روسے پکڑ ہوتی ہے اور بیچارہ سرکاری نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے مگر نوازشریف صاحب آپ مُلک کے تین بار وزیراعظم رہ کر بھی یہ بات نہیںسمجھ سکے اور اپنے بیٹے کی کمپنی میں نوکری بھی کرتے رہے مگر تنخواہ نہ لینے کا فائدہ بھی اُٹھاتے رہے۔
اَب یہ کیسے ممکن ہوسکتاہے کہ آپ کہیں نوکری بھی کریں اور تنخواہ بھی نہ لیں؟ ایسا تو کہیں نہیں ہوتا ہے اور نہ کبھی ہوا ہے آپ کا بیٹا آپ کو تنخواہ کے علاوہ اور بھی بہت سے مالی فوائد دیتارہاہے جس کا آپ نے کبھی بھی کہیں بھی تذکرہ نہیں کیا ہے ۔ سابق وزیراعظم نوازشریف صاحب،28جولائی 2017ءکے بعد سے تو آپ کے لب پر ایک یہی جملہ ہے کہ ” مجھے کیو ں نکالا؟ مجھے کیو ں نکالا؟ آج یہ جملہ نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر آپ کی پہنچانِ خاص بن گیاہے اور ہاں آپ یہ بھی تو کہتے ہیںکہ عوام نے مینڈیٹ دیامگر پانچ افراد نے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کی وجہ سے مجھے نااہل قرار دے دیایہ عوامی مینڈیٹ کی توہین ہے اگر ایسا ہی ہے توآپ کو پھر یہ بھی تسلیم کرناپڑے گااور ماننا پڑے گا کہ ایوان نے جس آئین سازی اور قا نون سازی سے عدلیہ اور قانون کو مضبوط بنایاہے اور جس طرح آپ ایوان ِ نمائندگان نے قا نون سازی او رآئین سازی کرکے عدلیہ کو اپنا اعتماد اورمینڈیٹ دیاہے یکدم ایسے ہی جیسے عوام نے آ پ کو ووٹ کی صورت میں مینڈیٹ دیا ہے آج عدلیہ نے بھی آپ پارلیمنٹیرین کے اِسی مینڈیٹ اور اعتماد کا خیال رکھاہے آج اگر یہی عدلیہ قا نون کی روسے اپنا کام کررہی ہے اور آپ جیسے افراداور کرپٹ عناصر کے خلاف آئین اور قا نون کے مطا بق اپنا کام کرکے مُلک کو کرپٹ عناصر اور لٹیروں سے پاک کرنے کے لئے اپنا فریضہ اداکررہی ہے تو آپ ایسے عوامی مینڈیٹ کی توہین قرار دے کر آگ بگولہ ہو رہے ہیں اور عوام کو اداروںسے اپنا بدلہ لینے کے لئے اُکسارہے ہیں تو سُنیں اَب ایسے نہیں چلے گا اورمُلک میں اشرافیہ اور عوام کا علیحدہ قانونِ انصاف نہیں چلے گا۔
نوازشریف صاحب! آپ یہ کیو ں بھول رہے ہیںکہ آپ نے ہی عوام کو دھوکہ دے کر عوام سے ووٹ لیا ہے دراصل آپ ہی ہیں جو ایک تیرسے دوشکار کرناچاہتے ہیںایک طرف اپنے دیدہ دانستہ کردہ گناہ پر نااہلی ہونے پر اپنی سُبکی کو مٹا نے کے لئے عوام کو استعمال کرناچاہ رہے ہیںتو دوسرے جانب عدلیہ کو ہی تنقیدوں کا نشا نہ بنا کر اپنی نااہلی کے فیصلے کو عوامی دباو سے تبدیل کراکر اپنا الوبھی سیدھا کرناچاہ رہے ہیں ایسے کام نہیں چلے گا۔
Azam Azim Azam
تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم azamazimazam@gmail.com