مالے (جیوڈیسک) مالدیپ کی حکومت کی جانب سے گرفتار اپوزیشن رہنماؤں کو آزاد کرنے کے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے کے بعد سیاسی بحران پیدا ہو گیا ہے۔
صدر عبداللہ یامین کی گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر پارلیمنٹ کو غیر معینہ مدت تک کے لئے بند کردیا گیا ہے جبکہ فوج نے پارلیمنٹ کا کنٹرول سنبھال لیا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 2 فروری کو اپنے ایک فیصلے میں 9 ارکان اسمبلی کی فوری رہائی اور جلا وطن سابق صدر محمد نشید سمیت حزب اختلاف کے دیگر رہنماؤں کا ازسر نو ٹرائل کا حکم دیا تھا۔
حکومت نے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرنے سے انکار کرتے ہوئے پارلیمان کو ہی معطل کر دیا تھا۔
اٹارنی جنرل محمد آنیل نے گزشتہ روز سرکاری ٹی وی پر اپنے خطاب میں کہا کہ صدر یامین کی گرفتاری کا کوئی بھی حکم غیر قانونی اور غیر آئینی ہوگا، اس لئے فوج اور پولیس سے کہتا ہوں کہ وہ کسی بھی غیر آئینی حکم کو نہ مانیں۔
دوسری جانب فوج نے پارلیمنٹ کا کنٹرول سنبھال لیا جس کے بعد پارلیمنٹ کو غیرمعینہ مدت تک کے لئے بند کردیا گیا۔
پولیس نے گزشتہ روز وطن واپس آنے والے حزب اختلاف کے دو ارکان پارلیمنٹ کو بھی گرفتار کرلیا جب کہ اپوزیشن کو پارلیمنٹ کی عمارت میں داخلے اور اجلاس منعقد کرنے سے بھی روک دیا۔
حزب اختلاف کی مرکزی جماعت مالدیوین ڈیموکریٹک پارٹی کا کہنا ہے کہ حراست میں لیے گئے ارکان نے پارلیمنٹ کو معطل کئے جانے کے احکامات کے خلاف اجلاس منعقد کرنے کی کوشش کی تاہم سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں حراست میں لے لیا۔
مالدیپ کے سابق صدر اور اپوزیشن رہنما محمد نشید نے حکومت کے اقدام کو بغاوت قرار دے دیا ہے جب کہ اقوام متحدہ، امریکا اور دیگر ممالک نے مالدیپ حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے ملک میں قانون کی بحالی پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ سابق صدر محمد نشید 2016 سے جلا وطن ہیں اور انہوں نے کولمبو میں پناہ لے رکھی ہے۔