ہری پور (جیوڈیسک) انسداد دہشتگردی عدالت کے جج نے مشال قتل کیس کا فیصلہ سنا دیا جس کے مطابق ایک شخص کو سزائے موت، 5 کو عمر قید اور 26 کو بری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
سینٹرل جیل ہری پور میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج فضل سبحان کے روبرو 58 ملزمان کو پیش کیا گیا اس موقع پر فاضل جج نے کیس کا فیصلہ سنایا۔
فاضل جج نے 27 جنوری کو محفوظ کردہ فیصلہ سناتے ہوئے گرفتار 58 میں سے ایک ملزم کو سزائے موت، 5 کو عمر قید اور 26 کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
ہری پور کی سینٹرل جیل میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جب کہ جیل کے اطراف سیکیورٹی کے لئے پاک فوج کے دستے تعینات ہیں۔
سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر جیل میں صحافیوں اور ملاقاتیوں کا داخلہ بند ہے اور مشال قتل کیس سے متعلق تمام اطلاعات ذرائع سے حاصل کی جارہی ہیں۔
فیصلے کے بعد مقتول مشال خان کے بھائی ایمل خان کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کے پی کے پولیس مفرور افراد کو گرفتار کرے، عمران خان سے اپیل ہے کہ یونیورسٹی کا نام مشال خان کے نام رکھا جائے۔
واضح رہے کہ عبدالولی خان یونیورسٹی میں گذشتہ برس 13 اپریل کو جرنلزم کے 23 سالہ طالب علم مشال خان کو مشتعل ہجوم نے توہین مذہب کا الزام لگا کر قتل کر دیا تھا۔
کیس میں نامزد 61 ملزمان میں سے 58 گرفتار ہیں، جن میں فائرنگ کا اعتراف کرنے والا ملزم عمران بھی شامل ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا تحصیل کونسلر عارف، طلباء تنظیم کا رہنما صابر مایار اور یونیورسٹی کا ایک ملازم اسد ضیاء فرار ہیں۔
اس کیس کی ستمبر2017 سے جنوری 2018 تک 25 سماعتیں ہوئیں جن میں 68 گواہ پیش ہوئے۔
خیال رہے کہ ہری پور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج فضل سبحان نے مشال خان قتل کیس کا فیصلہ گزشتہ ماہ 27 جنوری کو محفوظ کیا تھا۔