رحیم یار خان : سابق بینکار اور معاشی تجزیہ نگار ممتاز بیگ نے بتایا کہ بینکوں سے کیش نکلوانے اور ہر قسم کی دیگر بینکنگ ٹرانزیکشن پر جبری طور پر عائد و دہولڈنگ ٹیکس ایک خطرناک معاشی وائرس ہے جو صنعتی، تجارتی و کاروباری اداروں ،زراعت سمیت بینکاری شعبہ کی ترقی کیلئے تباہ کن ہے یہ بچتوں میں کمی ،معیشت اورعوام کی حوصلہ شکنی، کاروباری ماحول کو خراب اور غیر دستاویزی معیشت کو فروغ دینے کا سبب بن رہا ہے۔ یونان، ہندوستان اور وطن عزیز کے علاوہ اس طرح کا معیشت مخالف اورپیچیدہ ٹیکس دنیا میں کہیں بھی نافذ نہیں۔آئی ایم ایف کے دبائو پر ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اعشاریہ ایک فیصد کی شرح سے نافذ کیا جانے والا یہ ٹیکس اب فائلرز کیلئے اعشاریہ تین اور نان فائلرز کیلئے اعشاریہ چھ فیصد ہو چکا ہے۔
کسی بھی بنک سے ایک لاکھ روپیہ کیش نکلوانے کی صورت میں نان فائلر سے 600روپے یا چیک کے ذریعہ اپنے کسی دوسرے کھاتہ یا کسی اور کے اکائونٹ میںایک لاکھ روپیہ کی رقم ٹرانسفر کرنے پر بھی بنک نان فائلر اکائونٹ ہولڈر کے کھاتہ سے جبری طور پر 400 روپے منہا کرلیتا ہے۔ جبکہ فائلرز کے ایک لاکھ روپیہ کیش نکالنے کی صورت میں 300روپے اس کے اکائونٹ سے کٹ جاتے ہیں۔ ۔ملازمت پیشہ لوگ، طالب علم ، بیوائیں، بزرگ شہری ،چھوٹے زمیندار ،مزدور اور پینشنرز بھی ودہولڈنگ ٹیکس کے اس عذاب سے محفوظ نہیں ۔طن عزیز کی معاشی ترقی، صنعتی ،تجارتی اورکاروباری سرگرمیوں، بچت اور سرمایہ کاری میں اضافہ، بینکاری کی بہتر سہولیات اور عوام کو ریلیف دینے کیلئے اس کا فوری خاتمہ ضروری ہے ۔ سٹیٹ بنک و دیگر اداروں کی مداخلت اور اعلیٰ عدلیہ کے سووموٹو ایکشن سے معیشت کیلئے حوصلہ شکن اس غیر منصفانہ، دوہرے اور پیچیدہ ٹیکس سے نجات ممکن ہے۔
محمد ممتاز بیگ (CNIC No. 31303-6046950-5) جوائنٹ سیکرٹری پنجاب وخیبر پختونخوا۔ روٹری انٹرنیشنل ممبر۔ پاکستان نیشنل پولیو پلس کمیٹی ۔روٹری انٹرنیشنل سابق ریجنل ہیڈ۔ وائس پریذیڈنٹ۔ الائیڈ بنک لمٹیڈ 115-D، بلاک۔X،سکیم نمبر۔2،گلشن اقبال، رحیم یار خان،پنجاب ،پاکستان۔ فون: 068-5900818، موبائل0300-8672353 ای میل: mmumtazbaig@gmail.com