تحریر : پیر توقیر رمضان موجودہ حکومت کی طرف سے زبانی جمع خرچ کی حد تک ملک سے مسائلوں کا خاتمہ کردیا گیا ہے، عوام کو سہولیات ان کی دہلیز پر فراہم کرنے کے بڑے بڑے دعوے تو فخر کے ساتھ کیے جارہے ہیں مگر موجودہ صورتحال اس سے برعکس ہے، سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف بھی کرپشن کے الزامات میں ہی نااہل ہوئے مگر مسلم لیگی حکومت نے ان کی نااہلی سے سبق نہ سیکھا ہے اور اداروں سے کرپشن کے خاتمہ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے گئے ، پاکستان میں رشوت کا مسئلہ شدت اختیار کرچکا ہے،آج پاکستان میں جو طرح طرح کی بے جا روایات جنم لے رہی ہیں کہ ہماری حکومتوں کی عدم دلچسپی کے باعث اور کرپشن کو فروغ دیئے جانے کی وجہ سے کرپشن پاکستان کا ایک بہت بڑا مسئلہ بن گیا ہے اگر موجودہ صورتحال میں اس مسئلہ کو جڑ سے نہ اکھاڑا گیا تو ایک بہت مسائل کھڑے کرے گا۔
اگر ہم کسی بھی سرکاری ادارے میں کام کے سلسلہ میں چلیں جائیں تو وہاں کام کے حساب سے پیسے طلب کر لیے جاتے ہیں ،ا داروں میں رشوت نہ دی جائے تو کام نہیں ہوتا ہے ہمارے معاشرے میں جو رشوت کا سلسلہ چل رہا ہے کہ ہر کام رشوت کے بغیر ناممکن ہو کررہ گیا ہے اس سے معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہورہا ہے یہ روایتیں برقرار ہونا ایک المیے کے مترادف ہے،چھوٹے لیول سے لے کر اعلیٰ افسران تک پیسے چلتے ہیں اور ان کی تقسیم کا سلسلہ جاری رہتا ہے، اگر کوئی غریب کا بچہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد نوکری کی طلب سے کسی ادارے سے رجوع کرے تو اس کو نوکری تو دے دی جاتی ہے مگر ساتھ ہی ساتھ میں بھاری رقم طلب کرلی جاتی ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمارے بچے پڑھے لکھے ہونے کے باوجود کچھ بن نہیں سکتے اور اس سے ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف گامزن ہے وہیں ،دین اسلام کی تعلیمات کے مطابق ”رشوت دینے والا اور لینے والا دونوں جہنم کی آگ میں ہیں”یعنی دین اسلام میں بھی رشوت لینے اور دینے کے متعلق سختی سے منع کیا گیا ہے،مگر آج کے اس دور میں غریب رشوت دینے پر مجبور ہوچکے ہیں، حکومتی ناقص اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے آج پاکستان کی عوام کو لاتعدادمسائلوں کا سامنا ہے اور عوام اپنے مسائلوں کے حل کے لیے اگر متعلقہ اداروں سے رجوع کریں تو بھاری رقوم طلب کرلی جاتیں ہیں جوکہ لمحہ فکریہ ہے۔
پاکستان میں رشوت کے بڑھتے ہوئے رحجان آج سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ رشوت کایہ سلسلہ کب تک چلے گا، کب تک ہماری حکومت لاپرواہی اور بے حسی کا مظاہرہ کرے گی،حکومتی سطح پر کرپشن کے خاتمہ کیلئے اقدامات نہ کیے جانے کے باعث آج چھوٹے علاقائی اداروںمیں بھی رشوت اور کرپشن کا رحجان بڑھ چکاہے،بلکہ سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف پر کرپشن کے اس قدر الزامات لگائے گئے کہ اعلیٰ عدلیہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے انہیں نااہل کردیا ہے ،جب ہمارے حکمران خود اپنی جیبیں گرم کرنے کا سوچیں گے تو علاقائی لیول پر کرپشن کیخلاف اقدامات کرنا ناممکن ہے۔
پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں گریجوایٹ نوجوان بے روزگار ہیں جس کی وجہ یہی ہے کہ ان کا تعلق کسی غریب خاندان سے ہے اور انہوں نے اعلیٰ تعلیم تو حاصل کرلی مگر نوکری کے لئے اداروں کی طرف سے طلب کی جانیوالی بھاری رشوت وہ نہ دے سکے ،کون کہتا ہے کہ ہم ترقی کررہے ہیں،ہماری موجودہ صورتحال ،ہمارے ادارے دیکھیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے ،حکومتی دعوئوں کے مطابق تو پاکستان کودبئی بنا دیا گیا ہے مگر حقیقی صورتحال اس سے برعکس ہے،ذرا نہیں پورا سوچیئے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پاکستان موجودصورتحال پر غور کرے اور اداروں میں جاری رشوت ستانی کا یہ سلسلہ بند کرنے کے لئے فوری طور پر عملی اقدامات کرے اور اداروں کے خلاف پالیسیاںبنانے یا اداروں سے رشوت کا خاتمہ کرنے کے لیے اقدامات کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ حکومتی سطح پر رشوت پر خاتمہ کیا جائے اور قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے ورنہ یہ ہمارے ملک اور معاشرے کیلئے خطرہ بن سکتا ہے۔