تحریر : میر افسر امان گزشہ دن اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں نصرت مرزا صاحب، ٹی وی اینکر ، سینئر صحافی، کالمسٹ ،عالمی رابطہ کونسل کے چیئرمین، اسلام ، قائد اعظم کے دوو قومی نظریہ کے محافظ اور سابق ایڈوائزر نون مسلم لیگ کے ساتھ مقامی ہوٹل میں اخبارت کے نمائندوں اور دنشوروں کے ساتھ پاکستان کے حالت حاضرہ پر پروگرام رکھا گیا۔ راقم نے پروگرام شروع کرتے ہوئے تلاوت قرآن پاک کے بعد پہلے حاضرین کو تعارف کے لیے درخواست کی۔اس کے بعد اپنے کلیدی خطاب میں نصرت مرزا صاحب نے پہلے سندھ کے حالت پر گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے ١٩٦٢ء میں چین سے شکست کے بعد سندھ میں حالات خراب کرنے شروع کرنے کا پروگرام شروع کیا۔ پنجابی جن کو بہت پہلے سکھر ر بیراج بننے کے بعد سندھ میں زمینیں الاٹ کی تھی۔ انہوں نے سندھ کی پنجر زمینوں کو آباد کیا تھا۔بھارت حقوق کے نام پر علیحدگی پسند جی ایم سید(غلام مصطفےٰ شاہ) کے ذریعے مہاجروں اور پنجابیوں کے خلاف پروپیگنڈا مہم شروع کی۔ سب سے پہلے سن میں جی ایم سید نے ایک صوفیا کانفرنس کا انتظام کیا۔ جس میں سندھ کے معروف لیڈروں نے شرکت کی۔جس میں کہا گیا کہ پنجابیوں نے ہماری زمنیوں پر قبضہ کیا ہے۔
پٹھانوں نے سندھ کی ٹرنسپورٹ پر قبضہ کیا ہوا ہے ان سے سندھ کے عوام کو نجات دلائی جائے۔ سندھ میں حالات خراب کرنے کے بعد جی ایم سید نے بھارت جا کر اندرا گاندھی کو پاکستان پر حملہ کر کے سندھ کو پاکستان سے آزاد کرانے کی درخواست کی تھی۔مگر اس وقت اندرا نے کہا کہ اس وقت مناسب نہیں۔ آپ سندھ جا کر حقوق کی جنگ کو مذیدبھڑکائیں۔پھر جی ایم سید کو غدار وطن الطاف حسین مل گیا۔جس نے پہلے تعلیمی ادروں میں مہاجر اسٹوڈنٹ تنظیم بنائی۔پھر امریکاگیا۔ واپسی پر ١٩٨٥ء میں مہاجر قومی موو منٹ بنائی۔ جس نے سندھ میںدہشت پھیلائی۔ الطاف حسین کو جی ایم سید نے یہ پٹی پڑھائی کہ مہاجر اور سندھ مل کر اپنے حقوق کے لیے پنجابیوں اور پٹھانوں کے خلاف حقوق کی جنگ چھیڑیں۔ مہاجرالطاف حسین کے چھانسے میں آ گئے۔ پہلے مہاجر سندھی بھائی بھائی۔ نسوار اور دھوتی کہاں سے آئی کے نعرے دیے گئے۔ پھرکراچی میں ایک دوسرے کی بستیاںجلائی گئیں۔اس پرجی ایم سید نے اپنے ایک اخبار ی بیان میں کہا تھا کہ جوکام میں چالیس سال میں نہ کر سکا وہ کام الطاف حسین نے چالیس دن میں کر دیا۔یعنی سندھ میں حالات خراب کرنے کا کام۔اس طرح غدار وطن الطاف نے کراچی کو تیس سال ڈسٹرب رکھا۔ اللہ نے پاکستان پر رحم کیا۔رینجرز نے کراچی کے حا لات درست کیے۔ اب غدار وطن الطاف کی متحدہ قومی موومنٹ مختلف چھ دھڑوں میں تقسیم ہوتی ہوئی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ اسلام اور دو قومی نظریہ کے حفاظت کے لیے کراچی کے ناظم جماعت اسلامی کے نعمت اللہ ایڈوکیٹ کے ساتھ مل کر سندھ کے ٣٣ ہزار اسکولوں میں نظریہ پاکستان کی ترویج کے گرام کروائے۔
نعمت اللہ خان کے ساتھ مل کر پاکستان کے مختلف رہنمائوں سے ملاقاتیں کیں۔لاہور کے اس وقت کے میئرمیاں عامر اورکراچی کے میئر نعمت اللہ خان ایڈو کیٹ نے لاہور اور کراچی کو جڑواں شہر قراردیا۔ اس میں نوائے وقت کے مجیدنظامی نے بھی ساتھ دیا۔ نصرت مرزا نے کہا کہ پاکستان کے سیکورٹی حالات سنگین ہیں۔ اس پرہر پاکستانی کو فکر مند ہونا چاہیے۔ خطرات کے مقابلے کے لیے دفاعی تیاری پر حاضرین کو بتایا کہ ٦٠ سے ١٦٠ کلومیٹر تک میزائل ٹیکنیکل ٹیکنالوجی بنائی گئی ہے جس پر ٢٠ بلین خرچ ہوا ہے۔mirv پاکستان نے ایسا میزائل سسٹم بنا لیا کہ ایک میزائل فائر کے بعد اسپیس سے اس میزائل سے کئی سمتوں میں صحیح نشانے پراورمیزائل فائر کیے جاسکتے ہیں۔الحمد اللہ ہم اسلامی دنیا کی پہلی اور دنیا کے ساتویں ایٹمی قوت ہیں۔ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی کی وجہ سے پاکستان دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھ سکتا ہے۔ایٹمی جنگ کے حوالے سے انہوں نے اپنی کتاب کا ذکر کیا جس میں تجویزکیا گیا کہ تین پڑوسی ملک بھارت،چین اور پاکستان کوasia atumic club معاہدہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو تین قسم کی جنگ کا خطرہ ہے۔ دشمن پاکستان میں تین قسم کی وار، یعنی تضادات، فورتھ جنریشن اور ٹیکنالوجی پر کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا یہ ملک ہمارا ہے اس کی فوج ہماری ہے۔
پاکستانیوں کو اپنی فوج پر مکمل اعتماد کرنا چاہیے، کچھ سیاست دان وقتی مفادات کے لیے فوج اور عدلیہ کے خلاف پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ یہ غلط رویہ ہے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ان حالات میںہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ملک میں سیاسی حالات کیسے بھی ہوں فوج کو مارشل لا نہیں لگانا چاہیے۔ فوج کو سرحدوں کی حفاظت اور دفاعی کاموں میں مصرف ہوناچاہیے۔ حکومت کو اپنے پانچ ہر حال میں مکمل کرنے چاہییں۔ سینٹ کے انتخابات وقت پر مکمل ہونے چاہییں جس کا پروسس شروع ہو چکا ہے یہ ملک کے وسیع مفاد میں ہے۔ سینیٹ کے انتخابات روکوانے کے لیے لاہور میں کینیڈا سے آئے ہوئے مولوی صاحب کے دھرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی طے ہوا تھا کہ زرداری نے استعفے دلوانے تھے۔ شیخ رشید نے استعفے کا اعلان بھی کر دیا تھا۔عمران خان نے بھی اس کی پر زور حمایت بھی کی تھی ۔مگر یہ تھیوری ناکام ہوئی۔ نصرت مرزا نے ہارپ ٹیکنالوجی (haarp) پربات کرتے ہوئے حاضرین کو بتایا کہ امریکا میں ١٩٧٢ء میں اس پر عبور حلاصل کر لیا تھا۔ پہلے توامریکیوں نے سوچا اس سے تو دنیا تباہ ہو جائے گی پھر اب اس ٹیکنالوجی پر عمل پیرا ہیں اور ملکوں کو تباہ کرنے کے ایجنڈے پر عمل کر رہے ہیں۔ نصرت مرزا نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب اور زلزلہ امریکا کی اسی حارپ ٹیکنالوجی کے تحت برپاہ کیے تھے۔ اس امریکا پاکستان کی ایٹمی تنصیبات کو تباہ کرنا چاہتا تھا۔اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان کی ایٹمی تنصیبات محفوظ ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی سیٹ لائٹ سے میگنیٹک شعائوں کے ذریعے برروئے کار لائی جاتی ہے اس کے ساتھ زمین میں پلیٹوں کے رد و بدل سے بھی زلزلے لائے جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حارپ ٹیکنالوجی کی معلومات کے لیے میرے مضامین کی مدد سے گوگل پرwww.nusrat mirza.com prپر دیکھا جا سکتا ہے ۔ حاضرین میں سے ایک صاحب نے کہا کہ ملک میںحقیقی جمہوریت کے لیے ملک میں متناسب نمائیندگی کے تحت انتخابات ہوں تو پاکستان کے لیے بہتر ہے۔ مثلاًمغربی جمہورت کے تحت ایک حلقے سے چار امیدوار انتخاب لڑتے ہیں ہیں پچاس پچاس ہزار ووٹ لیتے ہیں ۔چھوتھا اکاون ہزار ووٹ لے کر جیت جاتا ہے ۔ اسطرح ڈیڑھ لاکھ ووٹ کے مقابلے میں اکاون ہزار ووٹ والا جیت کر نمائیندگی کرتا ہے جو صحیح جمہورت نہیں۔ پاکستان میں پیسے کے زور پر انتخاب جیتا جاتا ہے۔ پاکستان میں حقیقی جمہوریت کیسے آئی گی۔ ایک صاحب نے اپنی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک ہی حل ہے وہ یہ کہ جس طرح بانی پاکستان نے ١٩٣٦ء میں یک سو ہو کر اسلام کا سہارہ لے کر ہند کے مسلمانوں کی نمائیندگی کی۔ تو اللہ نے بھی اپنی سنت پر عمل کرتے ہوئے اسلامی دنیا کی سب سے بڑی سلطنت عطا کر دی۔ اب بھی اگر تحریک پاکستان طرز کی تحریک برپاہ کی جائے تو پاکستان کے دکھوں کا مدوا بن سکتی ہے۔ اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔