تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم سمجھ سے باہر ہے کیا لکھوں ؟کہاں سے شروع کروں ؟ دماغ سُن ہے اور دل کی دھڑکنیں تیز ہیں،ہاتھ کانپ رہے ہیں لفظ اور جملے ساتھ نہیںدے رہے ہیں آج میرا کالم تو ایک ہے مگر خبریں دو ہیں ایک خبر جس نے پوری پاکستا نی قوم کو صدمے سے دوچار کردیاہے تو دوسری خبر کا تذکرہ اور اِس پر تبصرہ اگلی سطور میں پیش ِ خدمت ہوگا ۔پہلی خبر یہ ہے کہ” عاصمہ جہانگیر انتقال کرگئی “ جس نے نہ صرف پاکستانی قوم بلکہ عالم ِ انسا نیت کو بھی حیران اور پریشان کر کے رکھ دیا وطن عزیز کی بے باگ نڈر اور بہادر بیٹی عاصمہ جہانگیر کے اچانک انتقال کی خبرجس کسی کی سماعت سے ٹکرائی ہرپاکستا نی کو سکتے میں مبتلا کرگئی کسی کو اِن کے انتقال کی خبر جو جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی تھی یقین ہی نہیں آرہاتھا کہ پاکستانی قوم اپنی اِس بہادر اور عظیم بیٹی اِنسا نی حقوق کی علمبر دار عاصمہ جہانگیر سے محروم ہوگئی ہے اَب جبکہ قوم کی اِس عظیم بیٹی کو حکومتِ پاکستان نے بغیر سرکاری اعزاز کے منوں مٹی تلے قیامت تک کے لئے دفن تو ضرور کردیاہے مگر اِس حقیقت سے بھی کو ئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ آج بھی قوم عاصمہ جہانگیر کے انتقال کے صدمے سے دوچار ہے اور جب تک پاکستان سمیت دنیا میںکہیں بھی اِنسا نی حقوق کی پامالی ہوتی رہے گی عالمِ اِنسانیت کو احترامِ انسانیت کا درسِ عظیم عام کرنے والی عاصمہ جہانگیرکی کمی شدت سے محسوس ہو گی۔
بیشک،مظلوم طبقات کی آواز،قانون کی حکمرانی کے لئے سیسہ پلائی دیوار، مطلق العنان/ آمریت کے خلاف شیرنی، اِنسانی حقوق کی علمبردار قوم کی عظیم بیٹی فخرِ پاکستان سرمایہ اِنسانیت ممتاز قانون دان سُپریم کورٹ بار کی سابق صدرمرحومہ عاصمہ جہانگیر کی خدمات مُلک کے اندر اور ساری دنیا میں بے شمار ہیں عاصمہ جہانگیر اپنی ذات میں ایک انجمن اور ایک تحریک تھیں اِن کی شخصیت اور اِن کی خدمات کسی تعریف کی محتاج نہیںہے مگر کیا ہی اچھاہوتا؟کہ حکومتِ پاکستان عاصمہ جہانگیرکی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کرتی تو اِس سے نہ صرف مُلکِ عظیم پاکستان بلکہ پوری دنیا میں بھی پاکستان کا چہر ہ اور وقار ایک مثبت انداز سے روشناس ہوتا اگر چہ، عاصمہ جہانگیر کو اِس کی ضرورت تو نہ تھی مگر حکومت کو توآمرمخالف اور لوور آف ڈیموکریٹ اور فین آف جمہوراور جمہوریت عاصمہ جہانگیر جیسی نڈر او ر بیباک خاتون کی اشدضرورت تھی مگر افسوس ہے کہ حکومت نے اِس عظیم خاتون وکیل کی تدفین ہی سرکاری اعزاز سے نہ کرکے اپنے ہی ہاتھوں اپنا چہر ہ مسخ کردیاہے اور اپنے ہی قول و کردار پر بہت سارے سوالیہ نشان لگا دیئے ہیں اَب اِس حوالے سے کو ئی کچھ بھی کہے ؟ اور کچھ بھی سوچے ؟ مگر راقم الحرف کا اپناتجزیہ اور قوی خیال یہ ہے کہ ایسا حکومت نے اِس لئے تو نہیں کیا ؟کہ کہیں عاصمہ جہانگیر کی سرکاری اعزاز کی تدفین کے بعد شعبہ عدل و انصاف سے وابستہ دیگر لوگوں کو بھی بعد میں اِنہیں یا کسی اور کو کبھی کو ئی ایسا نہ کرے ،جیسا آج ایک عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز دے دیاگیاتو…؟؟سو اِس بنیاد پر ن لیگ کی موجودہ حکومت نے چاہتے ہوئے بھی دانستہ طور پر عاصمہ جہانگیر کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ نہیں کی ہے،ممکن ہے حکومت عاصمہ جہانگیر کی تدفین سرکاری اعزاز کے ساتھ کربھی دیتی اگر نوازشریف عدلیہ کے ایک فیصلے سے نااہل قرار نہ دیئے جاتے تو ایسا ہوسکتا تھا جس کی ہر طرف سے خواہش کی جاتی رہی ، مگراِس طرح حکومت نے آگے کا سوچ کر عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کی تدفین سے محروم رکھ کر خود کو دوراندیش اور سیاسی طور پر خود کو دانشمند ثابت کرنے کی پوری کوشش کردِکھائی ہے۔
تا ہم اقوام متحدہ کی رپورٹ کے حوالے سے دوسری خبر کچھ یوں ہے جس کے مطابق” امیرترین مُلک امریکا میں غربت سے بُراحال ہے اورجابجاگندگی کے ڈھیر“ ہیںمطلب یہ ہے کہ اَب ہم کہہ سکتے ہیں کہ سندھ میں پی پی پی اور ایم کیو ایم کے درمیان سیاسی کھینچاتا نی اورکراچی شہر پر قبضے کی ضد اور جنگ کی وجہ سے کچھ نہیں تو کم از کم کراچی کو گندگی اور غلاظت کے ڈھیر میں بدل کر امریکا کے برابرضرور کردیاہے یوں اِس سے اِنکار نہیں ہے کہ آج شہرِ کراچی اور امریکا گندگی اور غلاظت کے اعتبار سے ایک ہی صف میں کھڑے ہیں اَب آپ سو چ رہے ہوں گے کہ کراچی اور امریکا گندگی اور غلاظت میں ایک سے کیسے ہوسکتے ہیں؟؟ تو تسلی رکھیں گندگی اور تعفن سے صرف ایک ہمارے شہر کراچی کے باسی ہی متا ثر نہیں ہیں بلکہ یہ پڑھ کر آپ خوش ہوں گے کہ کراچی جو ایک ترقی پذیر مگر دنیا کے ایک ایٹمی مُلک پاکستان کا معاشی حب کا درجہ رکھنے والا بڑاشہر ہے اِس شہرِ گند کی طرح دنیا کی سُپر طاقت اور امیر ترین ملک امریکا میں بھی غربت سے بُراحال ہے اور یہاں بھی شہر گند کراچی کی طرح گندگی کے ڈھیر جا بجا لگے ہوئے نظرآتے ہیں یعنی یہ کہ شہرِ گندکراچی کی طرح آج امریکا میں بھی متوسط طبقہ تباہ حال ہے، بنیادی سُہولیات سے امریکی شہری بھی محروم ہیں سیوریج کا سسٹم بھی کراچی کی طرح تباہ ہے ٹرانسپورٹ کانظام بھی کراچی کی طرح ناقص ہے جبکہ میٹروٹرینیں تاخیرکا شکار ہیں،اِن دِنوں امریکا کی کئی ریاستوں میں بھی کراچی کی طرح کھلے عام کچرا پھینکا جاتا ہے۔
بلدیہ کا نظام شہر گندکراچی کی طرح تباہ ہے اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں اکثر طلبہ14کھرب ڈالرزکے مقروض ہیں، رپورٹ میں انکشاف کیا گیاہے کہ ٹیکنالوجی اور دولت کے باوجود مقا می حکومتیںعوامی مسائل حل نہیںکررہیں ،امریکی حکومت صرف جنگ یا جیلوں میںسرمایہ کاری کررہی ہے یعنی کہ یکدم ایسے ہی جیسے اِن دِنوں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ اور کراچی شہر کو گندگی اور غلاظت کی نظر کرکے صوبے اور شہر کا ساراترقیاتی بجٹ سینیٹ کے الیکشن کے لئے ہارس ٹریڈنگ اور متوقعہ جنرل الیکشن2018ءکے لئے تیاریوں میں استعمال کررہی ہے اور میئر کراچی کے ہاتھ میں شہر کے ترقیاتی منصوبوں کو جاری رکھنے کے لئے بجٹ نہ ہونے کے باعث کراچی شہر گندگی اور غلاظت کے انبار میںتبدیل ہوگیاہے تو وہیں پی پی پی کا کراچی شہر کو دنیا کا صاف ترین شہر بنا نے کا دعویٰ بھی بڑاہی مضحکہ خیز ہے جبکہ اِن دنوں ایم کیو ایم اپنے اندرونِ خا نہ ایک دوسرے کی ٹا نگیں کھینچنے کی وجہ سے اپنے ہی مقافاتِ عمل سے گزررہی ہے ایسے میںتھوڑی دیر کو سوچیں یہ وہ جماعت ہے جو ماضی میں اپنے نظم و ضبط میں ایک ثانی جماعت تھی جس کے قائد کی ایک سیٹی پر پوراشہر بند ہوجاتا تھا اور دوسری سیٹی پر شہرکی رونقیں بحال ہوجایاکرتی تھیں آج اِس جماعت کے ایک قا ئد پر پابندی کے بعد حیرت انگیز طور پر کئی قا ئد پیداہورہے ہیں اِس تناظر میں اگر یہ معا ملہ جلد نہ رکاتو کہیں ایسا نہ ہو کہ جیسے وقت آگے بڑھتا جائے گا اِس جماعت کے ہر سیکٹر اور ہر یونٹ سے چندساتھیوں کے ہمراہ مزید قائدپیدا ہوںگے لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ قیامِ پاکستان سے آج تک خود کو مُہاجر کہلانے میں فخر محسوس کرنے والوں نے کبھی بھی خود کو” اردویت (اردوبولنے والے )“ کہلانے کی شاید کوشش ہی نہیں کی ہے اور حالانکہ یہ اردویت ہی ہندوستان سے پاکستان بناکرلانے والے ہیں اور یہی تو اصل تخلیق پاکستان کے کردار ہیںمگر افسوس ہے کہ!! آج تک نہ تو اِنہوں نے خود پر سے مُہاجر کا لیبل کھرچ پھینکااور خود کو پاکستانی کہلایا اور نہ ہی کسی نے اِنہیں محبِ وطن پاکستانی تسلیم کیا ..!!اور آج یہ دعویٰ کہ شہرِ کراچی اردوستان اور اردویت کا ہی شہر ہے اور ہم ہی اِس کے مالک ہیں تو دوسرے (ارباب اقتدار اور اختیار) بھی ضد نہ کریں یہ شہر اِن ہی کو دے دیں۔ختم شُد