نزع کے عالم میں خواب

 Sad Girl

Sad Girl

موت کی طرح ٹھنڈی رات
خاموشی کی غضب ناک سرسراہٹ
ایسی تاریکی
جیسے اندھے کی آنکھ
میرے پاؤں بھاگنے لگے
بھاگتے بھاگتے ایک کھنڈر میں داخل ہوگۓ
جہاں کھوپڑیوں اور ہڈیوں کے چیخنے کی آوازیں گونج رہی تھیں
میری آہیں اور سانسیں
چنگاریوں کی طرح بھڑک اٹھیں
میرے اندر خوفناک کھڈے پڑ گۓ
میں نے خود کو گھسیٹ کر آنکھ میں چھپا لیا
ایک طرف خون سے لتھڑی روح
دوسری طرف موت کے استر میں لپٹا ہوا جسم
قریب ہی ریت کی تہوں سے بنی اونچی نیچی ٹیلیاں
کسی کسی ٹیلی پر مرجھائی ہوئی گلاب کی پتیاں بھی پڑیں تھیں
ایک ٹیلی سے رباب کی آواز آنے لگی
میں خوف ذدہ نہیں ہوئی
میرے بستر اور فضا کے درمیان نیلی روشنی کے ستون ابھر آۓ
میں نے سانس روک لی
مجھے نیلی روشنی سے نہلا کر
میرے جسم سے اونی لباس اتار کر
گلاب کی پتیوں سے ڈھک دیا گیا
مجھے کالی گھاٹی میں اتار دیا گیا
گھاٹی بہت کشادہ تھی
تاکہ میرے روگ بھی میرے ساتھ دفن ہو جائیں
یکدم
کہر کے پردے سے
میری چشم بصیرت معطر ہوگئ
میری روح آزادی اور بے فکری کی فضا میں اڑنے لگی
ایک چڑیا کی طرح

Neel Ahmed

Neel Ahmed

نیل احمد