تحریر : رشید احمد نعیم، پتوکی لودھراں میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے وزیر اعظم محترم جناب شاہد خاقان عباسی، سابق وزیر اعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور دیگر مقرین کی تقاریر سن کر یوں محسوس ہو رہاتھا کہ جیسے ہم ایک ایسی سرزمین میں زندگی بسر کر ہے ہیں جہاں باسیوں کو تمام ضروریات زندگی میسر ہیں۔ عوام بہت خوش ہے۔لوگ تعلیم و صحت کی سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں۔ہر طرف اطمینان ہی اطمینان ہے۔ راقم الحروف ابھی ان سحر انگیز خطابات میں مدہوش ہوا ہی چاہتا تھا کہ ممتاز کالونی حبیب آباد ضلع قصور سے محمد بوٹا کا ایک مراسلہ موصول ہوا۔
مراسلہ کیا تھا بلکہ سینکڑوں افراد کے دستخطوں سے لکھی ہوئی ایک درخواست تھی جوارباب بست و کشاد کی خدمت میں بارہا ارسال کی گئی ہے مگر حکمرانوں نے اسے شرف قبولیت بخشنا تو دور کی بات ہے غالباً اسے دیکھنا بھی گوارہ نہیں کیا۔ مراسلہ ملاحظہ فرمانے کے بعد فیصلہ کیجیے گاکہ عوام میں کیا احساسات و جذبات پائے جاتے ہیں؟؟؟۔عوام کی زندگی عدم سہولیات سے کس طرح ابتر دکھائی دے رہی ہے؟؟؟۔ہمارے حکمرانوں کے بلند و بانگ دعوؤں اور لوگوں کے معیار زندگی میں کتنا تضاد پایا جا رہاہے؟؟؟ ۔ کیا ممتاز کالونی حبیب آباد ضلع قصور اس وطن عزیز کا حصہ نہیںیا وقت کے ان بادشاہوں کو حالات کا ادراک نہیں ؟؟؟ فیصلہ قارئین پر چھوڑتے ہیں۔ مراسلہ ملاحظہ فرمائیں اور فیصلہ کریں کہ دراخواست گزاروں کے اس سوال میں کتنی صداقت ہے کہ کیا ہم پاکستان کے باسی نہیں ہیں ؟؟؟؟اہل گاؤں لکھتے ہیں ’’ مکرمی و محترمی رشید احمد نعیم صاحب ! اسلام علیکم۔ اس درخواست کے ساتھ ایک مراسلہ ارسال خدمت ہے کہ آپ اپنے کالم کے ذریعے اعلیٰ حکام تک پہنچائیں گے ’’ ! وطن عزیز میں موٹر وئے، میٹرو بس سروس اورنج ٹرین جیسے خوبصورت اور اعلیٰ درجے کے منصوبے بن رہے ہیں۔
ملک میں سٹرکوں کا جال بچھا کر قوم کی تقدیر بدلنے اور قوم کو ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں لا کھڑا کرنے کی خوشخبری سنائی جا رہی ہے مگر دوسری جانب یہ تلخ حقیقت ہے کہ لاہور سے90 کلو میٹر دور ملتان روڈ جیسی قومی شاہراہ پر واقع ضلع قصور کے آخری قصبے حبیب آباد ( واں رادھارام UC-76 )سے ملحقہ ہزاروں نفوس پر مشتمل کرماں آباد ایک ایسی آبادی ہے جو آج کے اس ترقی یافتہ دور میں قومی شاہراہ پر واقع ہونے کے باوجود گیس ،میٹھا پانی ،سکول ، سولنگ اور پانی کی نکاسی جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہے۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ میٹھے پانی اور گیس کی لائنیں اس آبادی کو چھو کر گزر رہی ہیں مگر یہاں کے باسی اس نعمت سے بھی محروم ہیں۔ یہاں کا سب سے بڑا مسئلہ پانی کی نکاسی کا ہے ۔ پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے آبادی کی خواتین اور بچے نالیوں سے دن بھر گندہ پانی نکالنے پر مجبور ہیں جو کہ ایک مہذب معاشرے کے منہ پر طمانچہ ہے۔ جگہ جگہ گندھے پانی کے جو ہڑ بن چکے ہیں ۔ جس کی وجہ سے یہاں وبائی امراض پھیل رہے ہیں۔ پانی کی نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے لڑائی جھگڑے یہاں کا معمول بن چکے ہیں ۔ضلع قصور کا آخری قصبہ ہونے کی وجہ سے ہمارے منتخب نمائندے یہاں آنے سے پہلے ہی شاید تھک جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ یہاں آ نہیں پاتے اور ہم لوگ اپنے ان نمائندوں کا دیدار کر نے کو تر س گئے ہیں۔
یہاں کے عوام یہ سوچنے پر مجبور ہیں کہ کیا ہم اس ملک کے باسی نہیں ؟؟؟ ہمیں بنیادی سہولیات سے محروم کیو ں رکھا جا رہاہے ؟؟؟ کیا سرکاری فنڈز صرف اور صرف ترقی یافتہ اور خوشحال علاقوں کے لیے ہیں ۔ غربیوں اور مزدروں پر مشتمل پس ماندہ آبادیوں کے لیے کوئی فنڈز نہیں ہوتے ۔جناب عالیٰ! آپ سے التماس ہے کہ اپنی نمائندہ ٹیم فوراً بھیج کر اس آبادی کا وزٹ کروائیں اور بچارے ان لوگوں کی حالت زار دیکھیں تاکہ آپ کو معلوم ہو سکے کہ یہاں کے لوگ بنیادی سہوتوں خصوصاً پانی کی نکاسی سے محروم ہو کر کن حالات میں زندگی گزرانے پر مجبور ہیں۔ منجا نب۔اہلیان آبادی کرماں آباد حبیب آباد ( واں رادھارام ) UC-79 تحصیل پتوکی ضلع قصور