راولپنڈی (نمائندہ خصوصی) مقتدرہ قومی زبان کے سربراہ افتخار عارف نے کہا ہے کہ فیض احمد فیض عصر حاضر کے عظیم شاعر تھے ان کی شاعری آمریت اور سامراجی نظام کے خلاف ایک استعارہ تھی انہوں نے اپنے کلام میں مظلوم اقوام کی بھرپور ترجمانی کی ،نوجواں نسل کو ان کے کلام و پیغام سے روشناس کرانے کی اشد ضرورت ہے ،فیض احمد فیض پر تنقید کرنے والوں کو ان کے مقام کا ادراک نہیں ،انہوں نے اُردو زبان کو ایک پہچان دی آج بھی ان کا کلام زبان زد عام ہے وہ نوآبادیاتی نظام کے خلاف اٹھنے والی ہر تحریک میں شریک رہے ۔دنیا کی مشکل زبانوں میں ان کے کلام کا ترجمہ کیا گیا ہے فیض کو جس نے بھی دیکھا یا سنا وہ اُن کا قدردان ہو گیا ۔قلم کاروں کا چاہئے کہ وہ ان کے کلام کو پڑھیں اور اسے سمجھنے کی کوشش کریں جو کچھ لکھیں دل سے لکھیں ، ضد میں یا نقالی میں لکھنے سے کسی کا قد کاٹھ نہیں بڑھتا ۔ہمیں تعصب سے ماورا ہو کر اس عظیم شاعر کے مقام کو پہچاننا ہوگا ۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے حلقہ ارباب ذوق کے زیر اہتمام منعقدہ ”ایک شام فیض احمد فیض کے نام ” پروگرام میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔
تقریب میں ابتدائیہ ڈاکٹر روش ندیم نے پیش کرتے ہوئے فیض احمد فیض پر اب تک لکھے جانے والی تحریروں کا احاطہ کیا اور کہا کہ فیض کے فن و شخصیت پر دنیا بھر میں مختلف زبانوں میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اور اب بھی ان کے حوالے سے کام ہو رہا ہے ۔ نوجواں نسل کیلئے فیض کا کلام ایک پیغام ہے ،انہوں نے تمام عمر سامراجی و استعماری نظام کے خلاف اپنے قلم سے جہاد کیا ،انہیں سوشلزم سے وابستگی اور آزادانہ اظہار خیال کی کڑی سزا بھگتنا پڑی لیکن قید و بند کی صعوبتیں بھی انہیں حق و سچ لکھنے سے روک نہ سکیں ۔ امداد آکاش اور جلیل عالی نے فیض کی شخصیت اور کلام پر اظہار خیال کیا ۔ سیکرٹری کے فرائض احمد فرہاد اور جوائنٹ سیکرٹری فیصل احمد نے سرانجام دئیے۔ تقریب میں شعیب خالق ، ارشد ملک ، افراسیاب کامل ، ارشد ملک ،جہانگیر عمران ، سید عارف سعید بخاری، عمران عامی ، ارشد معراج،رفعت اللہ مروت ،تیمور ذوالفقار، عفت حسن رضوی، رعنا جمال زبیری، رابعہ بصری، اکرم نازی، سید ماجد شاہ ، شفقت اسماعیل ساگر، عثمان غنی رعد ، امتیاز قریشی، فخر شناس ، قیوم نازسمیت کثیر تعداد میں قلم کاروں نے شرکت کی۔
تقریب میں استاد اختر نے اپنی خوبصورت آواز میں فیض کا کلام پیش کیا اور خوب داد پائی ۔جلیل عالی نے کہا کہ فیض احمد فیض وہ خوش قسمت شاعر ہیں کہ جنہیں ان کی زندگی میں بے پناہ شہرت ملی ،۔امداد آکاش نے کہا کہ فیض نے اپنی شاعری میں سماج کے المیوں اور مظلوم طبقات کی بیکسی کی بھرپور عکاسی کی ہے ،ظلم و ستم کے واقعات کو انہوں نے اپنی شاعری کا موضوع بنایا وہ انقلابی شاعر ، دانشور ، اور امن کے متلاشی ایک ایسا عظیم انسان تھے جن کی زندگی کی تمام جہتیں باکمال تھیں۔ افتخار عارف نے کہا کہ فیض احمد فیض نے اپنے وقت کے قدآور شعراء کی موجودگی میں اپنا آپ منوایا ان کے منفرد انداز نے انہیں ادب کی دنیا میں نمایاں مقام سے نوازا ۔وہ ایک لازوال شاعر اور باکمال نثر نگار تھے ۔یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان کے طول و عرض خصوصاًبلوچستان اور خیبر پختونخوا میں فیض کے قدردان موجود ہیں اور ان کے مخالفین بھی ان کے پروگراموں کو سپانسر کر رہے ہیں۔