واشنگٹن (جیوڈیسک) شمالی کوریا کے خلاف ’’سب سے بڑی‘‘ تعزیرات کا اعلان کرتے ہوئے، امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز دھمکی دی کہ اگر عائد کی گئی پابندیاں مؤثر ثابت نہیں ہوتیں تو ’’اس کے دوسرے مرحلے‘‘ کا اعلان کیا جائے گا۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم میلکم ٹرنبل کے ہمراہ بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’اگر یہ تعزیرات ناکافی ثابت ہوتی ہیں تو ہم اس کا ’دوسرا مرحلہ‘ شروع کریں گے، جو انتہائی بد بخت چیز ہوگا‘‘۔
ٹرمپ نے ’’فیز ٹو‘ کے بارے میں وضاحت نہیں کی۔ لیکن، اتنا کہا کہ یہ ’’دنیا کے لیے بہت، بہت ہی بدقسمت بات ہوگی‘‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ ’’محض وقت ہی بتائے گا‘‘۔
امیدوار اور صدر کی حیثیت سے ٹرمپ شمالی کوریا کے بارے میں جلّی حروف کی نوعیت کی خبریں دیتے رہے ہیں۔ اُنھوں نے شمالی کوریا کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کرنے کی دھمکی دی تھی اور کہہ چکے ہیں کہ وہ چاہتے ہیں کہ چین شمالی کوریا کے لیڈر، کِم جونگ اُن سے ’’نجات حاصل کرے‘‘۔
اس سے قبل، جمعے کے روز ٹرمپ نے شمالی کوریا کے خلاف ’’بھاری ترین قسم کی تعزیرات عائد کرنے‘‘ کا اعلان کیا، جس کو وائٹ ہاؤس شمالی کوریا کے خلاف مہم میں ’’سب سے زیادہ دباؤ‘‘ قرار دیتا ہے۔
یہ تعزیرات شمالی کوریا کی ناجائز جہازرانی اور تجارت پر لگائی گئی ہیں؛ یہ ایسے وقت لگائی گئی ہیں جب شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان تناؤ میں حالیہ کمی آئی ہے، جو اعلیٰ سطحی مذاکرات کرتے رہے ہیں۔
امریکی انتظامیہ کے اعلیٰ اہل کاروں کے مطابق، یہ پابندیاں 56 اداروں، 27 جہازرانی اور تجارتی اداروں، 28 سمندری جہازوں، اور ایک فرد پر لگائی گئی ہیں، جو دنیا بھر میں موجود ہیں، جو شمالی کوریا سے چین، تنزانیہ تک ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں سے بچنے کے لیے، ایک مدت سے شمالی کوریا پیچیدہ اور دو نمبر عالمی شپنگ نیٹ ورک چلاتا رہا ہے، جن تعزیرات کا مقصد اس کے جرہری اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو ہدف بنانا ہے۔