تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا نااُمیدی ، مایوسی ، پرشانی ، اور اُداسی (DEPRESSION ) ان کو ایک ہی خاندان سمجھنے کی بجائے ایک ہی مرض سمجھا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ ” ڈپریشن کا مریض ” خود کو مریض تصور ہی نہیں کرتا۔ کوئی شخص ڈپریشن میں مبتلا ہونے کے بعد اس کی شناخت کیسے کرے؟ڈپریشن کی چند مخصوص علامات ہوتی ہیںاگر نظر انداز کیا جائے تو اور زیادہ سنگین نوعیت کے ذہنی عوارض کا شکار ہو جاتے ہیں۔
(الف )اُداسی:اُداسی کا مستقل رہنا بھی مایوسی کی اہم علامات میں سے ایک ہے، ہر وقت اُداسی کے شکار رہنے والے میں خودکشی کے خیالات بھی عام پائے جاتے ہیں اور ان میں ہی اکثر اپنی جان لینے کی کوشش کرتے ہیں۔
(ب)نیند کی کمی و بیشی: بہت زیادہ سونا یا بہت کم سونا دونوں ہی ڈپریشن کی ممکنہ علامت ہو سکتی ہیں، مایوسی کے شکار افراد کو اکثر راتوں کو دوران نیند اچانک جاگنا۔ اور محسوس ہونا کہ حواس کام نہیں کر رہے اور وہ مسائل کا بوجھ محسوس کر رہے ہوتے ہیں،بعض لوگ سوتے تو ٹھیک ہیں مگر پھر بھی ان کی تھکاوٹ دور نہیں ہوتی۔
(ج) کھاناکھانے کی کمی و بیشی ڈپریشن سے لوگوں کی بھوک پر بھی اثرپڑتا ہے۔ اور ضرورت سے زیادہ کھا لیتے ہیں تو کبھی وہ اپنی عام خوراک سے بھی کم کھاتے ہیں، لاشعوری طور پر کم کھانے والے افراد میں وزن کی کمی کا خطرہ بڑھ جاتا ہے تو زیادہ کھانے پر موٹاپا لوگوں کو شکار بنا لیتا ہے۔
( د)ذہنی طور پر کمزوری ڈپریشن کے شکار افراد دماغی طور پر سستی کا شکار ہوتے ہیں ، اکثر و اوقات بھولنے کی عادت ہو جاتی ہے ایسے افراد کو توجہ مرکوز کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔یسے افراد بعض دفعہ کوئی فیصلہ کر بھی لیں تو وہ انہیں غلط محسوس ہوتا ہے اور کوئی مشکل وقت آنے سے قبل ہی وہ پچھتاووں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ان کا عمومی رویہ بظاہر لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کا لگتا ہے کیونکہ وہ کسی کام کو کرنے میں دلچسپی محسوس نہیں کر پاتے۔
ڈپریشن کے شکار افراد کے جذبات اور موڈ بہت تیزی سے تبدیل ہوتا ہے۔ کبھی وہ اچانک بہت زیادہ غصہ یا چڑچڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں، اور کبھی نہایت خوش اخلاق اور مددگار بن جاتے ہیں۔
(ر)مایوسی سے جسمانی علامات مایوسی کو اکثر اس کی ذہنی علامات کی بناء پر جانا جاتا ہے مگر اس سے جسم پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔ پیٹ درد، سرد درد اور سینے میں کھنچاؤ وغیرہ ڈپریشن کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔
(س)نااُمیدی ڈپریشن کے شکار افراد ہر چیز میں اُمید سے محروم ہوجاتے ہیں، ماضی کی غلطیوں پر پچھتاوے کا احساس بھی بڑھ جاتا ہے (چاہے انہوں نے کچھ کیا نہ بھی ہو)۔
(ش)دلچسپی ختم ہوجانا ڈپریشن سے انسان کی دلچسپی ختم ہو جاتی ہے۔ ایسے لوگ پیار اور محبت سے دور ہو جاتے ہیں ، ماضی کی دل چسپیاں بھی دل کو راغب نہیں کرسکتی ۔ اپنے پیاروں کی کشش بھی ان سے منہ موڑ لیتی ہے۔
احساس کمتری اور بلا وجہ کی پشیمانی کا شکار رہتا ہے اور اس کیفیت سے نکلنے کے لیے اسے ایک عرصہ درکار ہوتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں بیماریوں اور معذوریوں کی ایک بڑی وجہ ڈپریشن ہے۔ دنیا بھر میں ہر تیسرا شخص، اور مجموعی طور پر 30 کروڑ سے زائد افراد اس مرض کا شکار ہیں۔پاکستان میں بھی صورتحال کچھ مختلف نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 34 فیصد آبادی ڈپریشن کا شکار ہے۔تاہم اس مرض سے بری طرح متاثر ہونے والوں کو علم نہیں ہو پاتا کہ وہ ڈپریشن کا شکار ہیں۔ وہ اسے کام کی زیادتی یا حالات کا نتیجہ سمجھتے ہیں۔اگر اس مرض کی علامات کو پہچان کر فوری طور پر اس کا سدباب نہ کیا جائے تو یہ ناقابل تلافی نقصانات پہنچا سکتا ہے۔ڈپریشن میں مبتلا لوگوں کی مدد کریں اخلاق و کرادر اور حوصلہ افزائی کیساتھ ۔ایک چیز ہلدی ہے ایک چمچہ ہلدی میں 24 کیلوری، چکنائی، فائبراور پروٹین پایا جاتا ہے اس کے علاوہ ہلدی میں معدنیات اور فولاد پائی جاتی ہے لیکن ان سب کے باوجود ہلدی میں سرکومن نامی عنصر جادوئی اثر رکھتا ہے جبکہ یہ طاقتور اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہے۔ ماہرین کے مطابق سرکومن انتہائی اہم مرکب ہے جس کے خواص درج ذیل ہے۔ نئی تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی جسم کے اندر سوزش اور جلن کو ختم کرتی ہے اور اس کا استعمال ذیابیطس، جلدی امراض، ہڈیوں میں سوزش اور جلن کو دور کرتا ہے۔
ہلدی میں موجود ” سرکومن” بدن کی ترکیب کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ 2009 میں کی گئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بدن میں چربی کو روکنے کے لیے ہلدی اہم کردارادا کرسکتی ہے۔ ہلدی درد دور کرنے میں بہت معاون ثابت ہوتی ہے اور درد اور چوٹ میں دودھ اور ہلدی ملاکر پلائی جاتی ہے جس سے درد میں کمی اور گوشت پوست کی چوٹ کو ٹھیک کرنے میں معاون ہے۔ جوڑوں کے درد، آپریشن کے بعد اور عام درد میں بھی ہلدی بہت مفید ثابت ہوتی ہے۔عام بیماریوں کے ساتھ ساتھ ہلدی کینسر بھگانے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس آنتوں، چھاتی اور پروسٹیٹ کینسر میں بہت مفید ثابت ہوتے ہیں لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔امریکہ میں سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول (سی ڈی سی) کے مطابق ہلدی شریانوں کی بندش روکنے اور کولیسٹرول گھٹانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
ذہنی تناؤ، اداسی اور ڈپریشن جدید دور کا ایک بڑھتا ہوا عفریت ہے۔ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ روزانہ 500 ملی گرام سرکومن (جو دو چمچ ہلدی میں ہوتا ہے) کھانے سے عین وہی اثر ہوتا ہے جو مشہور دواؤں پروزیک اور فلوکسیٹائن کھانے سے ہوتا ہے۔ اس طرح ہلدی ڈپریشن کا قدرتی اور فطری علاج ہے۔ہلدی دانت صاف کرتی ہے اور جلد کو خوبصورت بنانے کے لیے ہزاروں سال سے استعمال ہورہی ہے۔ ہلدی جلد کو دھوپ کی مضرِ صحت الٹرا وائلٹ شعاعوں سے محفوظ رکھ کر اسے جھلسنے اور مزید تباہی سے دور رکھتی ہے۔ مجھے کہنے دیں ” ہلدی نعمت خداوندی ” ہے !