رحیم یار خان : سابق بینکار اور معاشی تجزیہ نگار ممتاز بیگ نے ہندوستان کا ایرا نی بندرگاہ چابہار کو لیز پر لینے کے اقدام کے بارے میں بتایا کہ یہ پاکستان کو معاشی اور سیاسی طور پر تنہا، بے اثر اور بائی پاس کرنے، سی پیک منصوبوں کی تکمیل سے وطن عزیز کو حاصل ہونے والے فوائد کو براہ راست نقصان پہنچانے اور گوادر پورٹ کی اہمیت گھٹانے کی ہندوستان، امریکہ اور افغانستان کی مشترکہ کوششش ہے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کو بائی پاس کرتے ہوئے افغانستان کیلئے 11لاکھ ٹن مفت امدادی گندم کی گوادر کے مقابل ایرانی بندرگاہ چابہار سے ترسیل پاکستان کو غیر متعلق اور افغان تجارت کا مستقبل میں پاکستان بندرگاہوں پر انحصار کم کرنے کی دیرینہ آرزو کی تکمیل ہے۔
انڈیا ،ایران ، افغانستان ٹر انزٹ کوریڈورIIATC)) کے تحت بھارت 50کروڑ ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری سے ا یرانی بندرگاہ چا بہار کی تعمیر وترقی اور کابل ،قندھار تک سڑکیں اور زاہدان تک ریلوے ٹریک بچھانے کیلئے ایران سے معاہدے کرچکا ہے۔حکومت اور سیاست دانوں کو وقتی،جماعتی و دیگر سطحی مفادات سے بالاتر ہوکرانفرا سٹرکچر کی تعمیرو ترقی اور صنعتی منصوبوں کی بروقت تکمیل پر خصوصی توجہ دینا ہو گی بصورت دیگر گوادر سے صرف 90کلو میٹردور15ارب ڈالر کی ہندوستانی سرمایہ کاری سے چابہار بندرگاہ کے ذریعہ بھارت پاکستان کو تنہا کرنے اور ایران و افغانستان کے ساتھ سنٹرل ایشیاء ملکوں کی تجارتی منڈیوںپر قبضہ کرنے کے اپنے منصوبہ میں کامیاب ہوسکتا ہے۔
محمد ممتاز بیگ (CNIC No. 31303-6046950-5) سابق ریجنل ہیڈ۔ وائس پریذیڈنٹ۔ الائیڈ بنک لمٹیڈ 115-D، بلاک۔X،سکیم نمبر۔2،گلشن اقبال، رحیم یار خان،پنجاب ،پاکستان۔ فون: 068-5900818، موبائل0300-8672353 ای میل: mmumtazbaig@gmail.com